اسرائیل کی لبنان کو ’پتھر کے دور‘ میں واپس بھیجنے کی دھمکی
اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ اگر حزب اللہ کے ساتھ جنگ چھڑی تو اس کے نتیجے میں لبنان کو ”پتھر کے دور“ میں پہنچا دیا جائے گا۔
منگل کو اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کی طرف سے جاری کی گئی دھمکی اسرائیل اور لبنان کے درمیان سرحدی علاقے پر ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروپ ”حزب اللہ“ کے ساتھ کئی ہفتوں تک بار بار ہونے والی جھڑپوں کے بعد سامنے آئی ہے۔
اس رائیلی وزیر دفاع نے ”ٹائمز آف اسرائیل“ کو دیے گئے ایک بیان میں کہا، ’غلطی مت کریں۔ ہم جنگ نہیں چاہتے۔ لیکن ہم اپنے شہریوں، اپنے فوجیوں اور اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے تیار ہیں‘۔
گیلنٹ نے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’آپ نے ماضی میں غلطیاں کی ہیں، آپ کو بہت بھاری قیمت چکانی پڑی ہے۔ اگر یہاں کوئی کشیدگی یا تنازعہ پیدا ہوتا ہے تو ہم لبنان کو پتھر کے دور میں لوٹا دیں گے‘۔
مزید پڑھیں
اسرائیل میں برسوں ملازمت کرنے والے میاں بیوی سمیت 8 پاکستانی کون ہیں
سرحدی علاقے کے دورے کے دوران بات کرتے ہوئے گیلنٹ نے مزید کہا کہ اسرائیل حزب اللہ اور لبنان کے ایک ایک انچ کو ختم کرنے کے لیے اپنی طاقت استعمال کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔
اسرائیلی دھمکی پر حزب اللہ کی جانب سے ابھی تک کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔
خیال رہے کہ 2006 میں ہونے والی اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان آخری جنگ کے بعد سے اس طرح کی بیان بازی دونوں طرف سے سنی جاتی رہی ہے۔
لیکن مارچ میں اسرائیل میں سڑک کنارے ہونے والے ایک بم دھماکے کے بعد سے یہ مزید بڑھ گئی ہے، جس کا الزام اسرائیل نے حزب اللہ پر لگایا تھا۔ تاہم گروپ نے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
حالیہ ہفتوں میں لبنانی شہریوں، حزب اللہ کے کارندوں اور قلعہ بند سرحد کے پار اسرائیلی فوجیوں کے درمیان جھڑپیں دیکھنے میں آئی ہیں۔
گزشتہ اتوار کو اسرائیلی کابینہ نے اپنے ہفتہ وار اجلاس میں حزب اللہ کے ساتھ کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔
لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (UNIFIL) کے امن دستے 1978 سے اسرائیل اور لبنان کے درمیان سرحدی علاقے کی نگرانی کر رہے ہیں۔
دونوں ممالک سرکاری طور پر حالت جنگ میں ہیں۔ آخری بار دونوں فریقوں کے درمیان ایک ماہ طویل جنگ 2006 میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد سے سرحد پر بار بار کشیدگی ہوتی رہی ہے۔
Comments are closed on this story.