Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

پاکستان میں لڑنے والے عسکریت پسندوں کیخلاف افغان طالبان سربراہ کا فتویٰ

افغان حکومت کا کوئی نمائندہ مرنے والے کے جنازے میں شرکت نہیں کرے گا، ہیبت اللہ اخونزادہ
اپ ڈیٹ 10 اگست 2023 12:15pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

افغان سپریم لیڈر شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ نے فتویٰ دیا ہے کہ عسکریت کے لیے افغانستان سے پاکستان جانے والے مارے گئے تو وہ شہید نہیں کہلائیں گے۔

افغانستان سے باہرجہاد پر افغان سپریم لیڈرشیخ ہیبت اللہ اخونزادہ نے سخت احکامات کے ساتھ فتویٰ جاری کردیا۔

ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا کہ کوئی افغان شہری اور افغان حکومت کا رکن عسکریت پسندی کے لیے سرحد پار نہیں کرے گا، جو لوگ عسکریت پسندی کے لیے پاکستان گئے اور مارے گئے وہ شہید نہیں کہلائیں گے بلکہ ان کی موت کو ناپاک قرار دیا جائے گا۔

افغان سپریم لیڈر نے کہا کہ پاکستان میں کسی بھی افغان شہری کے مرنے کے بعد عبوری افغان حکومت کا کوئی نمائندہ اس کے جنازے میں شرکت نہیں کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

داعش کی جے یو آئی سے نظریاتی جنگ، حملہ انتخابی سازش تھا؟

کالعدم ٹی ٹی پی نے جے یو آئی ورکرز کنونشن پر ہونے والے خودکش حملے کی تعزیت جاری کردی

پاکستان اپنی سرحدوں کے اندر جوابات ڈھونڈے، داعش میں اسکے باشندے شامل ہیں، افغان طالبان

شیخ ہیبت اللہ اخوانزادہ کا کہنا تھا کہ ان احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کو افغانستان کی عبوری حکومت کا مزید حصہ نہیں سمجھا جائے گا۔

فتویٰ عام کرنے کا پاکستانی مطالبہ اور ملا ہیبت اللہ کا خطاب

وائس آف امریکہ کا دعویٰ ہےکہ ملا ہیبت اللہ نے یہ فتویٰ پہلے سے دے رکھا تھا اورگذشتہ ماہ پاکستان کے نمائندہ خصوصی آصف درانی سے اور افغان حکام کے درمیان مذاکرات میں یہ زیر بحث آیا۔ کابل میں ہونے والے ان مذاکرات میں افغانستان کی جانب سے وزیر خارجہ امیر متقی، وزیر داخلہ سراج الدین حقانی اور دیگر نے شرکت کی۔

تاہم ذرائع نے آج نیوز کو بتایا کہ پرانا فتویٰ مختصر تھا جب کہ تفصیلی فتویٰ گذشتہ جمعہ کو سامنے آیا جو ملا ہیبت اللہ نے جمعہ کے خطبے کے موقع پر جاری کیا گیا اور اس میں پہلی بار سماجی بائیکاٹ کی بات کی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فتوے کا بنیادی مقصد افغان شہریوں کو دوسرے ممالک میں جا کر عسکری سرگرمیوں کا حصہ بننے سے روکنا ہے جن میں چین بھی شامل ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق پاکستان افغان طالبان پر زور دے رہا ہے کہ وہ اس فتوے کو عام جاری کریں تاکہ ٹی ٹی پی اور اس کے حامیوں کو ان سرگرمیوں سے روکا جا سکے جن کی وجہ سے دونوں ممالک میں تعلقات خراب ہو رہے ہیں جبکہ طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ فتویٰ اپنے لوگوں بالخصوص سیکورٹی اور انٹیلی جنس فارمیشنز میں میں پھیلا دیا ہے۔

فی الوقت اس فتوے کی تحریری کاپی کسی کے پاس نہیں۔ وائس آف امریکہ کے مطابق خود طالبان نے اس حوالے سے سوالات پر جواب نہیں دیا۔

البتہ ایک وجہ کی بنا پر طالبان کی جانب سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ ہفتہ کے روز افغانستان کے سرکاری ٹیلی ویژن نے طالبان وزیر دفاع ملایعقوب کا ایک پیغام اور انٹرویو شائع کیا جس میں انہوں نے سرحد کے پار حملے نہ کرنے سے متعلق ملا ہیبت اللہ کے احکامات کا ذکر کیا۔

مذکورہ پیغام میں ملایعقوب کا کہنا تھا کہ کسی ملک کا نام لیے بغیر ملا ہیبت اللہ نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان سے باہر جہاد ختم ہو چکا ہے۔ ’اس کے باوجود بھی اگر کوئی افغانستان سے باہر جا کر جہاد کرنا چاہتا ہے تو اسے جہاد نہیں سمجھا جائے گا۔ اگر امیر کی جانب سے رکنے کے احکامات کے باوجود مجاہدین لڑنا چاہتے ہیں تو اسے جہاد نہیں دشمنی کہا جائے گا۔‘

یاد رہے کہ ملا یعقوب کا یہ بیان پاکستانی ذرائع ابلاغ میں بھی نمایاں طور پر شائع ہوا۔

ملا یعقوب نے تمام مجاہدین کو کہیں اور لڑنے کے بجائے افغانستان کی تعمیر نو میں تعاون کا مشورہ دیا تھا۔

afghanistan

afghan taliban

Taliban

afghan terrorist