حکومت کا پی آئی اے کو نجکاری پروگرام میں شامل کرنے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے پاکستان انٹر نیشنل ائیر لائنز (پی آئی اے) کو نجکاری پروگرام میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت نجکاری پر کابینہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پی آئی اے کمپنی لمیٹڈ کو پرائیویٹائزیشن پروگرام میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
کمیٹی نے امریکی شہر نیو یارک میں روزویلٹ ہوٹل کی ٹرانزیکشن کے حوالے سے فنانشل ایڈوائزر کی خدمات لینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں قومی اسمبلی میں پی آئی اے کارپوریشن ترمیمی بل 2023 بل منظور کیا گیا تھا جس پر اپوزیشن ارکان کے علاوہ حکومتی ارکان نے بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
اس کے علاوہ حکومت اسلام آباد، کراچی اور لاہور کے تین ائیر پورٹس آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے۔
آؤٹ سورسنگ کیا ہے اور اس سے مسافروں کو کیا فائدہ ہو گا؟
ایوی ایشن حکام کے مطابق پاکستان کو ہوائی اڈوں سے سالانہ 30 ارب روپے کی آمدن حاصل ہوتی ہے، جب کہ آؤٹ سورسنگ کرنے سے نہ صرف آمدن میں کئی گنا اضافہ ہوگا بلکہ بین الاقوامی کمپنیوں سے معاہدے ڈالرز میں طے کیے جائیں گے، جس سے حکومت کو ملک میں ڈالرز کے ذخائر بڑھانے کا ایک ذریعہ ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
پی آئی اے کے جہازوں کی ابتر حالت، سیٹیں گندی، ماحول بدبودار، ارکان اسمبلی پھٹ پڑے
پی آئی اے سمیت نجی ایئرلائنز کے کرایوں میں اچانک بھاری اضافہ
دوسری جانب بین الاقوامی کمپنیاں لاؤنجز اور ٹرمنلز میں بین الاقوامی برانڈز، ریستوران اور دیگر وہ تمام سہولیات فراہم کریں گی جو بین الاقوامی سطح پر ہوائی اڈوں پر مسافروں کو دی جاتی ہیں۔
اس ضمن میں وفاقی وزیر ہوا بازی اور ریلویے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ایئرپورٹ 15 سال کیلئے آؤٹ سورس کیا جائےگا، ایئرپورٹ کو آؤٹ سورس کرنے پر کوئی بے روزگار نہیں ہوگا۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ی آئی اے پر 742 ارب روپےکا قرضہ ہے،کوئی لیز پر جہاز دینےکو تیار نہیں، ائیر پورٹس بس اڈے بن چکے ہیں، ان کی آؤٹ سورسنگ کرنا ہوگی۔
Comments are closed on this story.