Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

یہ خوارج کون سی شریعت لانا چاہتے ہیں؟ جتھوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، آرمی چیف

مذاکرات صرف پاکستان اور افغان عبوری حکومت میں ہوں گے، پشاور میں گرینڈ جرگے سے خطاب
اپ ڈیٹ 07 اگست 2023 06:43pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔ آئی ایس پی آر
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔ آئی ایس پی آر

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ اگر مذاکرات ہوئے تو صرف پاکستان اور افغان عبوری حکومت کے مابین ہوں گے، کسی بھی گروہ یا جتھے سے بات نہیں کی جائے گی، افغان مہاجرین کو پاکستان میں یہاں کے قوانین کے مطابق رہنا ہو گا، دہشت گردوں کے پاس ریاست کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پشاور میں تاریخی گرینڈ جرگہ میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

جنرل عاصم منیر نے فورٹ بالا حصار (ہیڈ کوارٹرز فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا) میں یادگار شہداء پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔

سربرابراہ پاک فوج نے خیبرپختونخوا کے نئے ضم شدہ اضلاع (NMDs) کے قبائلی عمائدین کے ساتھ ساتھ زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے معززین سے ملاقات کی۔

‎جنرل سید عاصم منیر نے خیبر پختونخوا کے مشاران ، عمائدین اور نمائندوں کے تاریخی گرینڈ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فوج، سیکیورٹی کے تمام ادارے اور پاکستان کی عوام ایک ہیں، جو لوگ امن کو برباد کرنا چاہتے ہیں وہ ہم میں سے نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

داعش کی جے یو آئی سے نظریاتی جنگ، حملہ انتخابی سازش تھا؟

ٹی او آرز طے کیے بغیر ٹی ٹی پی کو رسائی، خیبر پختونخوا میں حملے کیسے پھیلے

ٹی ٹی پی حکومتِ پاکستان سے لڑ کیوں رہی ہے؟

آرمی چیف نے کہا کہ پاکستانی فوج شہداء کی فوج ہے، پاک فوج کا نعرہ ہے ایمان ، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ ہے، ہم آپ میں سے ہیں اور آپ ہم میں سے ہیں، پاکستان ریاست مدینہ کے بعد کلمے پر بننے والی دوسری ریاست ہے، دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کا کچھ نہیں کر سکتی۔

پاک فوج کے سپہ سالار کا کہنا تھا کہ اگر مذکرات ہوئے تو وہ صرف پاکستان اور عبوری کی حکومت کے مابین ہوں گے، کسی بھی گروہ یا جتھے سے بات نہیں کی جائے گی، اسلام سلامتی اور امن کا دین ہے، جنہوں نے اس دین کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھایا ہے ان کو جواب دینا پڑے گا۔

جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ افغان مہاجرین کو پاکستان میں پاکستان کے قوانین کے مطابق رہنا ہو گا۔

افغان حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ کیا احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ کچھ اور بھی ہو سکتا ہے؟ پاکستان کے آئین میں حاکمیت صرف اللہ کی ذات کی ہے ، یہ خوارج کون سی شریعت لانا چاہتے ہیں ؟

سربراہ پاک فوج نے مزید کہا کہ میں اور میری بہادر فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، دہشت گردوں کے پاس ریاست کے سامنے سر تسلیم کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں، ہم اللہ کے راستے میں جہاد کر رہے ہیں اور کامیابی ہماری ہی ہوگی ۔

جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاک فوج کا مقصد اور نصب العین شہید یا غازی ہے، خیبر پختونخوا پولیس ایک شاندار فورس ہے اور اس کی بے پناہ قربانیاں ہیں ، حکومتِ پاکستان کی منظوری کے بعد قبائل کے انضمام کے مسائل کے حل کے لیے ایک سیکریٹیریٹ قائم کیا جائے گا، ہم قبائلی عوام کی معاشی ترقی کے حوالے سے ترقیاتی منصوبوں میں ان کی شرکت کو یقینی بنائیں گے ۔

آرمی چیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ مل کر نئے ضم شدہ اضلاع میں 81 ارب روپے کی مالیت کے ترقیاتی اور فلاح وبہبود کے منصوبے شروع کئے جائیں گے، خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ مل کر نئے ضم شدہ اضلاع میں پولیس کے 43 منصوبوں کو 7 ارب روپوں کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا اور 54 زیر تعمیر منصوبوں کے جلد مکمل ہونے میں تمام تر مدد فراہم کی جائے گی۔

اس موقع پر قبائلی مشاران نے کہا کہ قبائلی عوام فوج کے ساتھ تھی اور ساتھ رہے گی۔

آخر میں قبائلی مشاران نے ملکی ترقی و خوشحالی سمیت امن کے لیے خصوصی دعا بھی کی۔

COAS

peshawar

Afghan government

General Asim Munir

Army Chief General Asim Munir