Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
22 Jumada Al-Awwal 1446  

زخمی اہلیہ کو ٹرین سے نکالنے میں بے بس تھا، پھر تین افراد پہنچ گئے، مسافروں پر کیا بیتی

گاڑی پٹری سے اتری اور اندھیرا چھا گیا، کچھ مسافر باہر جا گرے، مقامی لوگ موٹرسائیکلوں پر لوگوں کو اسپتال لے جاتے رہے
اپ ڈیٹ 07 اگست 2023 07:59am
فوٹو:آج نیوز
فوٹو:آج نیوز

کراچی سے حویلیاں جانے والی ٹرین ہزارہ ایکسپریس نواب شاہ کے قریب پٹری سے اتری تو دس بوگیاں الٹ گئیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے 30 مسافر جاں بحق کی تصدیق کی۔ بچ جانے والوں کا کہنا کہ حادثہ اتنا اچانک تھا کہ وہ کچھ سمجھ ہی نہیں پائے لیکن جب ہوش آیا تو مقامی افراد ان کی مدد کے لیے پہنچ چکے تھے۔

جیکب آباد کے رہائشی اسلم نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ ٹرین میں سوار تھے، ہم دونوں سوئے ہوئے تھے کہ ایک دم ٹرین کی بوگی پٹری سے نیچے اتر گئی اور ہرطرف اندھیرا چھا گیا۔

اسلم نے بتایا کہ حادثے میں مجھے چوٹیں آئیں، جب کہ خوش قسمتی سے میرا بیٹا میرے اوپر گِرنے کی وجہ سے’ محفوظ رہا۔

ٹرین حادثے میں دس بوگیاں الٹ گئیں
ٹرین حادثے میں دس بوگیاں الٹ گئیں

ٹرین میں سوار ایک اور خوش نصیب نصیر احمد جو راولپنڈی جارہا تھا، اس نے بی بی سی کو بتایا کہ ٹرین کی بوگی پٹڑی سے اترتے ہی میں کھڑکی سے باہر گِر گیا، نیچے گرنے کی وجہ سے مجھے چوٹیں آئیں اور دور تک لڑکھڑاتے ہوئے چلتا رہا، اور کچھ دور جاکر گر گیا۔

نصیر نے بتایا کہ حادثے کی وجہ سے میرے اوسان خطا ہوگئے تھے، میرے ارد گرد بہت سی خواتین اور بچے زمین پر پڑے چلا رہے تھے، اور سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ یہ کیا ہوا ہے اور کیا کروں، میں نے قریب ہی نہر دیکھی تو اس سے اپنے ہاتھوں میں پانی بھرا اور بے ہوش افراد کے منہ پر ڈالا تاکہ وہ ہوش میں آجائیں۔’

نصیر احمد کے مطابق میں نے ایک خاتون کو بھی دیکھا جو اپنے بیٹے کے پاس بیٹھ کر چیخ رہی تھی کہ اٹھو، اٹھو، مگر وہ بچہ اٹھ نہیں رہا تھا، شاید وہ جاں بحق ہوچکا تھا۔

عمیر احمد کا تعلق ضلع جیکب آباد سے ہے اور وہ بھی اس بدنصیب ٹرین میں اپنی اہلیہ کے ساتھ سوار تھے۔

عمیر نے بتایا کہ ٹرین حادثے میں مجھے شدید چوٹیں آئیں، میری ٹانگ اور سر بھی زخمی ہوگیا، میری اہلیہ بھی شدید زخمی حالت میں میرے ساتھ ہی پڑی تھی، ان کا خون بہہ رہا تھا اور وہ مجھے مدد کے لیے پکار رہی تھی۔

عمیر نے بتایا کہ میرے جسم میں طاقت نہیں تھی، میں نے زور لگا کر اٹھنے کی کوشش کی اور اہلیہ کو باہر نکالنا چاہا لیکن ایسا نہ کرسکا، میں خود کو بے بس محسوس کررہا تھا، تاہم وہاں موجود 3 افراد نے ہم دونوں کو نکالا، پانی پلایا اور گاڑی میں بٹھا کر اسپتال منتقل کردیا۔

ٹنڈو آدم سے تعلق رکھنے والے سوار راشد علی اپنی پوری فیملی کے ساتھ ٹرین میں سوار تھے، ان کا کہنا ہے کہ حادثے کے وقت وہ ان کے بچے اور بیوی سورہے تھے، کہ اچانک ٹرین پٹڑی سے نیچے اتر گئی اور ہماری بوگی الٹ گئی۔

راشد کا کہنا ہے کہ کچھ دیر تک مجھے ہوش نہیں آیا، لیکن جب حواس بحال ہوئے تو مجھے اپنی بیوی، بچوں کا خیال آیا، میں نے دیکھا کہ میرے سامنے نہیں تھے، میں نے ان کو تلاش کیا تو وہ خوش قسمتی سے قریب ہی ٹوٹی ہوئی بوگی کی ایک سیٹ تلے دبے ہوئے تھے۔

ٹرین حادثہ: کراچی سے روانہ ہونے والی ٹرینوں کا شیڈول متاثر

راشد کے مطابق اس نے اپنے بچوں اور اہلیہ کو سیٹ کے نیچے سے نکالا تاہم وہ سب زخمی تھے، اور رو رہے تھے، لیکن میں نے انہیں حوصلہ دیا، اور ایک موٹرسائیکل سوار والا آیا جس نے ہماری مدد کی اور ہم اسپتال پہنچ گئے۔

Train Accidents

Hazara Express

Hazara Express derailment