قرآن کی بے حرمتی کے الزامات روس پھیلا رہا ہے، سوئیڈن کا انوکھا دعوی
سویڈش حکام نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ عربی زبان میں لکھی گئی غلط معلومات کی مہم کے ذریعے دنیا بھر میں قرآن پاک کی بے حرمتی کو اپنے مفاد کیلئے استعمال کر رہا ہے۔
دی گارڈین کے مطابق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ سویڈن کی نیٹو رکنیت کے عمل میں خلل ڈالنے کی کوشش کا حصہ ہوسکتا ہے، جسے ابھی تک ترکی اور ہنگری کی منظوری کا انتظار ہے۔
سویڈن کی نفسیاتی دفاعی ایجنسی، جو وزارت دفاع کا حصہ بھی ہے، اس نے کہا کہ روس کے سرکاری میڈیا اداروں ”آر ٹی“ اور ”اسپٹنک“ نے عربی میں مضامین کی ایک سیریز شائع کی تھی، جس میں یہ ’جھوٹا دعویٰ‘ کیا گیا تھا کہ سویڈن کی حکومت قرآن پاک کو نذر آتش کیے جانے کی حمایت کرتی ہے۔
جون کے آخر سے، سویڈش حکام نے عربی اور دیگر زبانوں میں اسی طرح کی تقریباً دس لاکھ پوسٹس کا تجزیہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ دو عراقی نژاد سلوان مومیکا اور سلوان نجم نامی افراد کو سویڈش عدالت اور انتظامیہ کی جانب سے قرآنِ پاک کے بے حرمتی کی اجازت دی گئی تھی، جس سے مسلم دنیا میں غم و غصہ پیدا ہوا اور سویڈن اور دنیا بھر کے مسلم ممالک کے درمیان سفارتی بحران مزید شدت اختیار کر گیا۔
سویڈن کی حکومت پر قرآن پاک کی بےحرمتیوں اور اسلام مخالف مزید مظاہروں کو روکنے کے لیے عالمی دباؤ بڑھ رہا ہے لیکن اب تک سویڈن نے آزادی اظہار کے قوانین کو تبدیل کرنے سے انکار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے عراقی کیخلاف تحقیقات شروع
نفسیاتی دفاعی ایجنسی کے ترجمان میکائیل اوسٹلنڈ کا کہنا تھا کہ جھوٹی داستانیں پھیلانے والوں میں ریاستیں اور انتہا پسند شامل ہیں۔
میکائیل کے مطابق ’بیانات میں کہا گیا کہ سویڈن قرآن پاک کو جلانے کی حمایت کرتا ہے اور یہ کہ سویڈن ایک اسلامو فوبک ملک ہے اور اسلام کا دشمن ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اس پر حیرانی نہیں ہے کیونکہ روس ایسے بیانیے استعمال کر رہا ہے جس سے سویڈن کو نقصان پہنچے اور نیٹو میں اس کی شمولیت مشکل میں پڑ جائے‘۔
Comments are closed on this story.