تین تین فرد جرم عائد ہونے سے ٹرمپ کی مقبولیت بڑھ گئی، برطانوی اخبار
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج میں ردو بدل کرنے کی کوششوں اور کیپیٹل ہل میں بغاوت کو ہوا دینے جیسے جرائم کے الزامات پر وفاقی محکمہ انصاف کی طرف سے 3 فرد جرم عائد کی گئی ہیں، لیکن حیران کن طور پر برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد ان کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
اخبار ”دی گارڈین“ نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ دو بار مواخذہ سے گزر چکے ہیں اور تین بار ان پر فرد جرم عائد کی جاچکے ہیں، لیکن ان کی حمایت کی بنیاد مضبوط ہے۔
دراصل ریپبلکن ووٹرز میں یہ تاثر موجود ہے کہ ٹرمپ کو انصاف کے نظام کے ذریعہ مخالف جماعت ڈیموکریٹس کی جانب سے انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
دی گارڈین کے مطابق کیلیفورنیا میں ہوور انسٹی ٹیوشن تھنک ٹینک کے ایک پالیسی فیلو بل وہیلن کہتے ہیں کہ ’جتنی زیادہ فرد جرم ہوں گی، ان کے پول نمبرز اتنے ہی بہتر ہوں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ انتہائی مضحکہ خیز ہے، وہ امریکی سیاست میں سب سے نمایاں بدمعاش ہے، ڈونلڈ ٹرمپ سے بہتر ”مظلوم“ کا کارڈ کوئی نہیں کھیل سکتا۔‘
اس سے قبل جرائم یا اسکینڈل کی ذرا سی بھی بھنک سیاست دان کے کیریئر کے خاتمے کا باعث بنا کرتی تھی۔
اس کی مثالیں بھی موجود ہیں، جیسے کہ صدر رچرڈ نکسن نے واٹر گیٹ اسکینڈ؛ل پر استعفا دیا۔ نائب صدر سپیرو اگنیو نے رشوت ستانی، ٹیکس چوری اور سازش کے الزامات کے بعد استعفا دیا۔ غیر ازدواجی تعلقات کے الزامات کی وجہ سے گیری ہارٹ کی صدارتی مہم ختم ہو گئی۔ اور اسی طرح انتھونی وینر نے سیکسٹنگ اسکینڈلز کے ایک سلسلے کے بعد کانگریس سے استعفا دیا۔
لیکن ٹرمپ نے سیاسی طبیعیات کے قوانین کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔
انہوں نے ریاستی اور وفاقی الزامات کو اپنے ہی حق میں پلٹ دیا ہے اور خود کو سیاسی شہید کے طور پر پیش کیا ہے۔
اپنی ریلیوں میں وہ مقدمات کو نہ صرف خود پر بلکہ ان کے حامیوں پر حملے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے پچھلے ہفتے پنسلوانیا میں ایک ہجوم سے خطاب میں کہا، ؛وہ مجھ پر فرد جرم عائد نہیں کر رہے ، وہ آپ پر فرد جرم عائد کر رہے ہیں۔’
ایک تجربہ کار ریپبلکن اسٹریٹجسٹ اور ٹرمپ مخلاف گروپ لنکن پروجیکٹ کے شریک بانی رِک ولسن نے کہا، ’جب بھی اس پر فرد جرم عائد کی جاتی ہے، اس کے ریپبلکن ووٹروں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔‘
Comments are closed on this story.