عمران خان کی گرفتاری پر کوئی بڑا مظاہرہ نہیں ہوا
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد کی ضلعی عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد اس وقت صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک کی جیل میں ہیں۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے فیصلے میں سزا سنائے جانے کے فوری بعد عمران خان کو لاہور سے گرفتار کر کے بذریعہ موٹر وے ایلیٹ فورس کے سخت پہرے میں اسلام آباد منتقل کیا گیا تھا، جس کے بعد سرکاری ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں طبی معائنے کے بعد انہیں اٹک کی ضلعی جیل لے جایا گیا۔
ہفتہ کی دوپہر 12:30 بجے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس میں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر کرپٹ پریکٹیسز کے تمام الزامات درست ثابت ہوئے ہیں ، ان کو تین سال قید اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔
اسلام آباد کی ضلعی عدالت کا فیصلہ سنائے جانے کے آدھے گھنٹے کے اندر ہی عمران خان کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک سے گرفتار کر لیا گیا اور عدالت کا تحریری فیصلہ منظر عام پر آنے سے پہلے ہی میڈیا پر عمران کی گرفتاری کی بریکنگ نیوز سامنے آ گئی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے فیصلے کو تحریک انصاف نے معتصبانہ قرار دے کر مسترد کیا اوراعلیٰ عدالت کے روبرو اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا۔
عمران خان کی سزا اور گرفتاری کے خلاف تحریک انصاف کا ملک گیر احتجاج کا اعلان
توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے بعد عمران خان کا ایک پہلے سے ریکارڈ کیا ہوا ویڈیو پیغام سامنے آیا جس میں انہوں نے عوام سے اپنی گرفتاری کے بعد احتجاج کرنے کی اپیل کی۔
اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ’جب تک یہ پیغام آپ تک پہنچے گا، اُس وقت تک یہ مجھے گرفتار کر کے جیل بھیج چکے ہوں گے آپ سے گزارش ہے کہ آپ نے گھروں میں چپ کر کے نہیں بیٹھنا اور پرامن احتجاج کرتے رہنا ہے جب تک آپ کو آپ کا حق نہیں ملتا۔‘
عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی کورکمیٹی کا ہنگامی اجلاس شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں منعقد ہوا۔
تحریک انصاف نے کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا جس میں جس میں توشہ خانہ کیس کے فیصلے اور عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا گیا۔
حالانکہ پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ احتجاج ملک گیر ہوا، لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس نظر آتے ہیں۔
اعلانات کے بعد ملک کے مختلف شہروں اور اضلاع میں چھوٹی چھوٹی ریلیاں اور اجتاماعات تو دیکھنے کو ملے۔ تاہم، کہیں کوئی بڑا مظاہرہ دیکھنے میں نہیں آیا۔
پی ٹی آئی کے اعلان پر کراچی، لاہور، پشاور اور دیگر بڑے شہروں میں نہ کوئی ہنگامہ ہوا نہ سڑکیں بند ہوئیں، جو چھوٹے اجتماعات ہوئے بھی تو انہیں پولیس کی جانب سے منتشر کردیا گیا، جبکہ مزاحمت پر کچھ گرفتاریاں بھی ہوئیں۔
ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ گرفتاریاں لاہور اور کراچی میں ہوئیں۔ اس کے علاوہ خیبرپختونخوا سے بھی گرفتاریوں اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
پی ٹی آئی کے دعوے کے مطابق بہاولپور، پشاور، باجوڑ، منان، مظفرآباد، اسکردو، دیر، کراچی، راولپنڈی، ملاکنڈ، کوئٹہ، بلوچستان، بنوں، باڑہ خیبر، کوہاٹ ، لاہور، مردان، کشمیر، فیصل آباد اور باب خیبر میں ’پُرامن‘ مظاہرے کیے گئے۔
اس کے علاوہ امریکا، برطانیہ اور کینیڈا میں کچھ مظاہرے کئے گئے۔
Comments are closed on this story.