سینیٹ میں اینٹی منی لانڈرنگ بل 2023 کی منظور، اپوزیشن کا شور شرابہ اور نعرے بازی
اسلام آباد: پریس کونسل آف پاکستان ترمیمی بل 2023 سینیٹ میں بھی منظور کرلیا گیا، ساتھ ہی اینٹی منی لانڈرنگ بل کی منظوری دی گئی، قانون سازی کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شورشرابہ اورنعرے بازی کی گئی۔
ایوان بالا کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں پریس کونسل آف پاکستان ترمیمی بل وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پیش کیا۔
سینیٹ میں بل پیش کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پہلی دفعہ مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن ڈالا گیا، پہلے چیئرمین پیمرا بیک جنبشِ قلم چینلز بند کر سکتا تھا مگر اب اختیارات کونسل آف کمپلینٹ کو دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تاریخی ترمیم صحافیوں کی تنخواہوں کے حوالے سے ہے، حالیہ قانون سازی صحافیوں کے خلاف نہیں ہے، میں نے میڈیا سینسرشپ کو بھگتا ہے، 12 ماہ کی مشاورت کے بعد بل پیش کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 15ماہ میں اظہار رائے پر کوئی قدغن نہیں لگی، صحافیوں پر کوئی پابندی نہیں لگائی جب کہ موجودہ حکومت نے صحافیوں کوجیل بھجا اور نہ ہی تشدد کیا۔
اس دوران اپوزیشن اراکین نے بل کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کمیٹیوں کو غیر فعال کردیتے ہیں تو یہ پالیمنٹ کو تالا لگانے کے مترادف ہے۔
سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کی حکومت پر تنقید کرتے تھے، اگر وہی کام اتحادی حکومت کرے تو فرق کیا رہ گیا، صحافیوں کے اس بل پر اعتراضات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بل کو کمیٹی میں بھیج دیں اور تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں، کونسی قیامت آگئی کہ سیکنڈز میں اس کو پاس کرنے جارہے ہیں۔
اپوزیشن اراکیبن کے مطالبے پر چیئرمین سینیٹ نے بل پر ووٹنگ کرائی تو بل کے حق 16 جب کہ مخالفت میں 9 ووٹ آئے۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں گزشتہ دنوں اختلاف کے بعد ضمنی ایجنڈے کے تحت پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2023 اور پریس کونسل آف پاکستان ترمیمی بل 2023 مزید ترمیم کے ساتھ منظور کیے گئے تھے۔
سینیٹ میں اینٹی منی لانڈرنگ بل 2023 کی منظوری دے دی گئی
دوسری جانب سینیٹ میں اینٹی منی لانڈرنگ بل 2023 کی منظوری دے دی گئی، ایوان بالا میں آج قانون سای کا دن تھا، بلوں پر بل منظور کیے گئے، قانون سازی کے دوران اپوزیشن نے شورشرابہ اور نعرے بازی بھی کی۔
سینیٹ اجلاس کی صدارت چئیرمین صادق سنجرانی نے کی، اینٹی منی لانڈرنگ بل ایوان میں پیش کیا گیا تو الوزیشن نے اس کی مخالفت کر دی۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ 4 دن میں 54 بل منظور کیے گئے اس کی کیا وجہ ہے، بلوں کی منظوری میں جلد بازی نہ کی جائے آنے والی حکومت بھی محب وطن ہوگی۔
چیئرمین سینیٹ نے بل پر ووٹنگ کرائی تو بل کی حمایت میں 28 اور مخالفت میں 9 ووٹ آئے۔ پی آئی اے خسارے کا معاملہ بھی ایوان میں پیش کیا گیا۔
وزیر ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے تبدیلی پاکستان بین الاقوامی ایئر لائن کارپوریشن ترمیمی بل خواجہ سعد رفیق نے پیش کیا اور کہا کہ اگر پی آئی اے کو اس حال میں چھوڑا گیا قرضے مزید بڑھیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت 742 ارب کا قرضہ ہے، حالت یہ ہے کہ قرضہ ادا کرنے کیلئے بھی قرضہ لینا پڑ رہا ہے، معاملات ٹھیک کرنے ہیں تاہم کوئی بے روزگار نہیں ہوگا، جاب سیکیورٹی ہونی چاہیئے اور پی آئی اے کی بہتری کے لیے کوئی نیا طریقہ کار اپنانا پڑے گا، سابق وزیر کے بیان کی وجہ سے 71 ارب سالانہ کا نقصان ہوا ہے ۔اگر یہی صورتحال رہی تو پی آئی اے ڈوب جائے گا۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پی آئی اے میں فارن انوسٹمنٹ لانی پڑے گی اس کا فیصلہ اگلی حکومت کرے گی۔
چیئرمین سینیٹ نے تبدیلی پاکستان بین الاقوامی ایئر لائن کارپوریشن ترمیمی بل کمیٹی کے سپرد کردیا۔
وقفہ سوالات کے دوران افغان شہریوں کو سویڈن میں غیر قانونی طور پر ویزے جاری کرنے پر وزیر مملکت خارجہ حنا ربانی کھر نے بتایا کہ ایف آئی اے سے چیک کرلوں گی کہ کیس کہاں تک پہنچا ہے، ایف آئی اے تحقیقات کرے گی تو پتہ چل جائے گا۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے ایوان کو بتایا کہ سانحہ باجوڑ پر وزیراعظم کی ہدایت پر شہدا کو 20، 20 لاکھ روپے دیے جائیں گے، شدید زخمیوں کو سات سات لاکھ روپے دیے جائیں گے، معمولی زخمیوں کو پانچ پانچ لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
سینیٹ میں آج قانون سازی کا دن تھا، ایوان میں امیگریشن ترمیمی بل 2023، گیس چوری پر قابو اور ریکوری ترمیمی بل 2023، پاکستان رویت ہلال بل 2023، حج عمرہ ریگولیشن بل، انضباط درآمدات و برآمدات ترمیمی بل، نشانات تجارت ترمیمی بل 2023، نشانات تجارت ترمیمی بل، فیڈرل اردو یونیورسٹی آف آرٹس اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ترمیمی بل کی بھی منظوری دی گئی۔
سینیٹ، شدید ہنگامہ آرائی کے باعث پیمرا بل منظور نہ ہوسکا
سینیٹ میں پیمرا ترمیمی بل 2023 منظور نہیں کیا جا سکا، اپوزیشن کی مخالفت کے بعد یہ بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے۔ سینیٹ میں کورم کی کمی کے باعت اجلاس دو بار ملتوی کرنا پڑا اور کورم پورا کرنے کے لۓ گھنٹیاں بجائی گئیں اور اپوزیشن اراکین کو منانا بھی پڑا تھا۔
پیمرا ترمیمی بل وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پیش کیا- اپوزیشن اراکین کی طرف سے بِل کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ طاہر بزنجو، سینیٹر مشتاق، رضا ربانی اور دیگر نے کہا کہ صحافیوں کے اس بل پر اعتراضات ہیں۔
میڈیا کو قید خانے سے نکالو صحافیوں کو آزاد رہنے دیں۔ کونسی قیامت آگئی کہ سیکنڈز میں اس کو پاس کرنے جارہے ہیں-انہوں نے بل کو کمیٹی میں بھیجنے کا مطالبہ کیا۔
وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پہلی دفعہ مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن ڈالا گیا۔ پہلے چیئرمین پیمرا بیک جنبشِ قلم چینلز بند کرسکتا تھا اب اختیارات کونسل آف کمپلینٹ کو دیا گیا ہے ۔تاریخی ترمیم صحافیوں کی تنخواہوں کے حوالے سے ہے۔ یقینی بنایا گیا ہے کہ صحافیوں کے واجبات دو مہینے میں دیے جائیں گے اور اگر تنخواہ نہیں دی جائے گی تو اشتہارات نہیں دیے جائیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ میڈیا ہاوسز نے کونسل آف کمپلینٹس کو سالانہ رپورٹ دینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی چلتا پروگرام بند نہیں کیا، کسی کو گولیاں نہیں لگیں۔ موجودہ قانون ہے کہ جب تک ثابت نہ ہو خبر نہیں چلائی جاسکتی، یہ کیا ہے کہ اگر صحافی سے غلطی ہوئی ہے تو اس کو سزا نہ دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ میڈیا کا بِل ہے، قانون سازی ہے مذاق نہیں اسے بے شک کمیٹی کو بھجوا دیں۔ چئیرمین نے یہ بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔
پریس کونسل آف پاکستان ترمیمی بل 2023، صحافیوں اور میڈیا کے تحفظ سے متعلق ترمیمی بل 2023 اور اخبارات، پریس، اخبارات ،نیوز ایجنسیز،کتابوں کی رجسٹریشن سے متعلق ترمیمی بل 2023 کی بھی منظوری دی گئی۔
یہ بل وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پیش کئے۔ سینیٹ اجلاس اتوار دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
Comments are closed on this story.