Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ایرانی حکام نے شدید گرمی کے نام پر پورا ملک کیوں بند کیا

درجہ حرارت میں اضافہ اتنا "غیر معمولی" نہیں جتناحکومت نے متنبہ کیا ہے
شائع 04 اگست 2023 09:53am
تصویر: الجزیرہ
تصویر: الجزیرہ

ایران میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث قومی شٹ ڈاؤن جاری ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ تعطیلات میں مزید اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

ایرانی حکومت نے منگل یکم اگست کو وزارت صحت کی درخواست کا حوالہ دیتے ہوئے ملک بھر میں اچانک تعطیلات کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ درخواست گرمی کی زد میں آنے کے بعد طبی امداد کی ضرورت والے لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے ہے۔

ایران میں جمعہ ہفتے کا اختتامی دن ہوتا ہے اور حکام مبینہ طور پر ہفتہ کو بھی تعطیل کا اعلان کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران میں اگر چہ درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن یہ اتنا ”غیر معمولی“ نہیں ہے جتناحکومت نے متنبہ کیا ہے۔ سرکاری دفاتر، بینکوں اور کیپٹل مارکیٹس کے علاوہ نجی کاروباری اداروں کو بھی بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

اگست میں دارالحکومت تہران کا اوسط درجہ حرارت تقریبا 36 ڈگری سینٹی گریڈ (97 ڈگری فارن ہائیٹ) ہے، جس میں ریکارڈ درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔

شمال میں کئی ٹھنڈے صوبوں میں درجہ حرارت 33 ڈگری سینٹی گریڈ (91 فارن ہائیٹ) ریکارڈ کیا گیا جبکہ جنوب کے کچھ گرم صوبوں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ (113 فارن ہائیٹ) کے قریب ریکارڈ کیا گیا۔

سیستان و بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی کیان نے کہا کہ جنوب مشرقی علاقوں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ ہے جبکہ گزشتہ ماہ وہاں کا درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ (122 فارن ہائیٹ) سے زیادہ تھا۔

صحافی کے مطابق، “سیستان کو تب بند نہیں کیا گیا تھا، حالانکہ ہمیں دھول اور آلودگی، گرم درجہ حرارت، پانی کے تناؤ اور بجلی بندش کے بحران کا سامنا تھا، سمجھ میں نہیں آتا کہ اب شٹ ڈاؤن کیوں ہے، یہاں تک کہ صوبے کے لوگ بھی نہیں جانتے کہ ایسا کیوں ہے جبکہ موسم اس وقت کے مقابلے میں بہت اچھا ہے۔

ملک بھر میں درجہ حرارت کی وجہ سے شٹ ڈاؤن بعض علاقوں میں موسم گرما کے معمول کے نسبتا قریب ہے جس کی وجہ سے آن لائن قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں کہ حکومت کو پن بجلی پیدا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جو کہ بجلی کا اہم ذریعہ ہے۔

تاہم حکومت اور سرکاری میڈیا نے شٹ ڈاؤن اور بجلی کی کھپت کے درمیان تعلق کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت توانائی کو مناسب مقدار میں بجلی پیدا کرنے میں کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے۔

وزارت نے گزشتہ چند ہفتوں میں بجلی کی بڑھتی ہوئی کھپت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جولائی کے اواخر میں کہا تھا کہ ملک میں بجلی کے استعمال کی نئی ریکارڈ سطح 72 ہزار میگاواٹ یومیہ تک پہنچ گئی ہے۔

ایران میں موسم گرما کے عروج پر بجلی کی بندش کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے، لیکن اس سال بجلی کی بندش کم ہوئی ہے۔

حامد نامی مقامی بزنس مین اور انجینئر نے الجزیرہ کو بتایا کہ یہ صدر ابراہیم رئیسی کی قیادت میں حکومت کے نقطہ نظر میں تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے، جنہوں نے اپنے پیشرو حسن روحانی کے خلاف بار بار بجلی کی بندش پر شدید تنقید دیکھی اور انہیں گزشتہ سال ملک گیر مظاہروں کے ساتھ ایران میں سماجی بدامنی سے بھی نمٹنا پڑا ۔

تہران، کرمان اور تبریز کے آس پاس کے صنعتی پارکوں کے ساتھ کام کرنے والے حامد کے مطابق “صنعتی پارکس، یہاں تک کہ تہران کے مضافات میں واقع پارکس کو بھی موسم سرما کے دوران قدرتی گیس کی بندش کا سامنا کرنا پڑا’۔

Iran

unprecedented heat

shutdown