Aaj News

اتوار, دسمبر 29, 2024  
26 Jumada Al-Akhirah 1446  

عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس دوبارہ سننے کا حکم، ہمایوں دلاور ہی جج رہیں گے

مقدمہ قابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار، حق دفاع کی بحالی کا فیصلہ نہیں ہوا
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس دوبارہ سننے کا حکم دے دیا، عدالت نے قرار دیا کہ کیس کے جج ہمایوں دلاور ہی رہیں گے۔ مقدمہ قابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا، حق دفاع کی بحالی کا فیصلہ نہیں ہوا۔ دوسری طرف سیشن عدالت نے بھی توشہ خانہ فوجوداری کیس کی سماعت کی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردے دیا، کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست مسترد کر دی گئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے پندرہ صٖفحات پر مشتمل فیصلہ سنا دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی درخواستوں پر فیصلہ گزشتہ روز محفوظ کیا گیا تھا۔

ہائیکورٹ نے سیشن کورٹ کو دوبارہ کیس سن کر فیصلہ کرنے کا حکم دیا، کیس کی دوبارہ سماعت جج ہمایوں دلاور ہی کریں گے۔

تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ قابل سماعت سے متعلق درخواست میں اٹھائے گئے تمام سوالات کا جواب دے، درخوست گزار یہ یقینی بنائیں عدالت جب بھی حتمی دلائل طلب کرے وہ دلائل دیں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کو فوری حکم امتناع نا مل سکا، عدالت نے توشہ خانہ کیس دوسری عدالت منتقلی کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

حق دفاع بحال کی درخواست پر آئندہ ہفتے کے لیے نوٹس جاری کیے گئے ہیں، فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے۔

جج ہمایوں دلاور کی فیس بک پوسٹ کے معاملے پر عدالت نے ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دیا۔

تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ جج ہمایوں دلاور کی فیس بک اکاوئنٹ سے منسوب پوسٹیں مستند نہیں ہیں، ایف آئی اے ملوث افراد کا تعین کرکے دو ہفتوں میں رپورٹ جمع کروائے۔

سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت

آج ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت جج ہمایوں دلاور نے کی۔

عدالت نے دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 بجے تک حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔

جج ہمایوں دلاور کا کہنا تھا کہ اگر خواجہ حارث نے تین بجے تک دلائل نہ دیئے تو فیصلہ محفوظ کرلوں گا۔

اس سے پہلے سیشن کورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران پی ٹی آئی وکیل عاصم بیگ نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ سیشن عدالت فیصلہ جاری نہیں کرسکتی۔

وکیل پی ٹی آئی بولے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلوں کا انتظار کرلیں، جلدی کیا ہے۔

تحریک انصاف کے وکیل کی بات پر جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ جی بلکل! عدالت کو جلدی ہے۔

جج ہمایوں دلاور نے پی ٹی آئی وکیل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے، وکلاء نے جلدی جلدی کی رٹ لگائی ہوئی ہے، آپ کا رویہ غیر پیشہ ورانہ ہے، آپ بھی خواجہ حارث کی طرح عدالت پر نکتہ چینی کررہے ہیں۔

جج نے کہا کہ مرزا عاصم بیگ کا نام وکالت نامہ میں چیک کرو، اگر وکالت نامے میں نام شامل نہیں تو کمرہ عدالت میں داخلے پر پابندی عائد کردو۔

اس سے قبل عاصم بیگ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے ایک گھنٹہ لگایا اثاثہ جات پر دلائل دیے۔

جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ اگر دیکھا جائے تو دلائل کا معاملہ ڈیڑھ گھنٹے سے بھی زیادہ کا نہیں ہے۔

عدالتی وقت کے حوالے سے وکیل کا جج سے مکالمہ

دوران سماعت وکیل پی ٹی آئی نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ میری نماز جمعہ عدالت کی وجہ سے رہ گئی، جمعہ کو کورٹس کا وقت 12:30 تک کا ہے۔

جس پر جج نے کہا کہ یہ سب کو پتہ ہے کورٹ کا وقت 12:30 تک ہے، آپ بتائیں ہائیکورٹ کے کیا آرڈرز ہیں۔

نیاز اللہ نیازی بولے آپ 32 سال سے مجھے جانتے ہیں ہم نے عدالت کو کبھی ڈاچ نہیں کیا، اس کیس کو کیوں اتنا جلدی چلایا جارہا ہے۔

جج ہمایوں دلاور نے جواب دیا کہ آپ کا دامن صاف ہے تو کیا پریشانی ہے۔

نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ قوم کو شعور آ چکا ہے کہ آگے کیا ہونے جارہا ہے۔

جج بولے یہ شعور آپ لوگوں نے دلایا ہے۔

اس سے پہلے توشہ خان فوجداری کیس کی آج صبح جب سماعت شروع ہوئی تو الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل نیاز اللہ نیازی عدالت پہنچے۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو دلائل شروع کرنے کی ہدایت کی۔

وکیل نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ ہمارے کیسز سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں مقرر ہیں، ہماری استدعا ہے کہ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے آرڈرز کا انتظارکرلیں۔

جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ آج کا وقت دیا تھا الیکشن کمیشن اپنے دلائل دے، خواجہ حارث کی مرضی ہے دلائل دیں یا نہ دیں۔

وکیل نے کہا کہ ہم دلائل دیںگے لیکن نیب سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں کیس لگا ہے۔

عدالت کی ہدایت کے بعد الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے دلائل کا آغاز کیا۔

وکیل الیکشن کمیشن کے حتمی دلائل

امجد پرویز نے کہا کہ تمام تر دستاویزات ملزم نے اپنے دستخط کے ساتھ جمع کروائیں، جن کے قابل قبول ہونے سے متعلق کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا۔

انھوں نے کہا کہ اس حقیقت کو بھی تسلیم کیا گیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جنانب سے ریفرنس بھیجا گیا، توشہ خانہ کے تحائف سے نہ انکار کیا گیا نہ اقرار کیا گیا اور کہا گیا یہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔

امجد پرویز کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف اور قومی خزانے میں جمع کروائے گئے چالان بھی ریکارڈ کا حصہ ہیں، تحائف کی شناخت کا معاملہ عدالت کے سامنے ہے۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم اور انکی اہلیہ کو 58 تحائف ملے، 14 تحائف کی ویلیو 30 ہزار سے زیادہ لگائی گئی جو خریدے گئے، ان کے مطابق 2 کروڑ 16 لاکھ 64 ہزار 600 کے چار تحائف خریدے گئے۔

امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ ایک گھڑی ، کف لنکس ، ایک انگوٹھی ، رولکس گھڑیاں ، آئی فون ، تحائف میں شامل ہیں، کہا گیا کہ جیولری کے تمام تحائف بیگم کو ملے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ فارم بی میں جیولری کے کالم میں کچھ نہییں لکھا گیا، قیمتی آئٹم کا کوئی لفظ ہی فارم بی میں موجود نہیں ہے۔

امجد پرویز نے کہا کہ 2018 -19 کے تحائف 20 فیصد ادا کرکے لیے گئے۔

جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ سال 2021 پر آئیں جس میں الزام ہے کہ غلط اثاثہ جات ظاہر کیے۔

امجد پرویز نے کہا کہ قانون میں تو قیمتی تحائف کا ذکر ہی نہیں، جیولری کا لفظ ہے جو لکھی نہیں گئی۔

جج نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے دستاویزات کے مطابق 2020-21 میں کوئی جیولری لی؟

جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ 2020-21 میں 5 تحائف ہیں۔

وکیل نے سوال اٹھایا کہ کیا رولیکس گھڑی، کف لنکس، گھڑی، ہار، بریسلیٹ جیولری نہیں ہے؟ مزید کہا کہ مان ہی نہیں سکتا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس ایک گاڑی یا جیولری نہ ہو۔

وکیل نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس چار سالوں میں صرف چار بکریاں رہیں، کیا ماننے والی بات ہے؟

وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر توشہ خانہ کیس کی سماعت میں 11:30 تک وقفہ کردیا گیا۔

جج کا وکیل پی ٹی آئی سے مکالمہ

سماعت میں وقفے سے قبل وکیل پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ آج حتمی دلائل کا آخری دن ہے، آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آج تمام دلائل لاک ہوجائیں گے، درخواست اگر منظور ہوگئی تو بات ہی ختم۔

جج نے مزید کہا کہ آپ نوجوان ہیں، آپ کو دیکھ کر خوشی ہوتی، خواجہ حارث آجائیں گے تو پھر پنچنگ کریں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد سیشن عدالت کی کارروائی

سیشن عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کل (ہفتہ) صبح ساڑھے 8 بجے تک ملتوی کی۔ اس سے پہلے وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے ہائیکورٹ کے احکامات پڑھ کر سنائے۔

جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ کل ہائیکورٹ کا فیصلہ آجائے تو دیکھ لیتے ہیں۔

جج نے پی ٹی آئی وکیل کو مخاطب کرکے کہا کہ بیرسٹر گوہرعلی صاحب کیا خبریں ہیں؟

جج ہمایوں دلاور نے یہ ریمارکس بھی دیے کہ ان کا کیا جنہوں نے جعلی فیس بک پوسٹس لہرائی ہیں؟

یاد رہے کہ پی ٹی آئی وکیل بیرسٹر گوہر علی نے گزشتہ سماعتوں پر فیس بک پوسٹس عدالت میں دکھا کر اسے جج سے منسوب کیا تھا۔

توشہ خان کیس، کیا ہے ؟

چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی ابتدا اس وقت ہوئی جب مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی بیرسٹر محسن نواز رانجھا نے عمران خان کے خلاف ایک ریفرنس دائر کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس آئین کے آرٹیکل 63 (ٹو) کے تحت دائر ہونے والے ریفرنس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان نے سرکاری توشہ خانہ سے تحائف خریدے مگر الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اثاثہ جات کے گوشواروں میں انھیں ظاہر نہیں کیا، اس طرح وہ ’بددیانت‘ ہیں، لہٰذا انھیں آئین کے آرٹیکل 62 ون (ایف) کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔

یہ ریفرنس موصول ہونے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے چار اگست 2022 کو الیکشن کمیشن کو یہ ریفرنس بھیجا جس میں آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کی سزا کی استدعا کی گئی تھی۔

الیکشن کمیشن نے اس ریفرنس پر کارروائی کی اور 21 اکتوبر 2022 کو دیے گئے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ سابق وزیرِ اعظم نے تحائف کے بارے میں ’جھوٹے بیانات اور بے بنیاد‘ اعلانات کیے۔

الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف فوجداری کارروائی کے آغاز کا فیصلہ دیا۔

اس فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں اس ضمن میں درخواست دائر کی جس میں عمران خان کے خلاف فوجداری قانون کے تحت کارروائی کرنے کی استدعا کی گئی۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں اس کے بعد سے اس کیس (توشہ خانہ) کی سماعت کا آغاز ہوا اور رواں برس 10 مئی کو عمران خان پر فردِ جرم عائد کر دی گئی۔ یہ وہ دن تھا جب عمران خان القادر ٹرسٹ کیس میں زیر حراست تھے۔

190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کی سماعت کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں ایک دن کی توسیع کردی گئی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے عمران خان اور انکی اہلیہ کی آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرکے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس: نیب نے عمران خان کو کل پھر طلب کرلیا

قومی احتساب بیورو(نیب) نے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو کل ایک بار پھر طلب کرلیا۔

نیب میں 190 ملین پاؤنڈ این سی اے اسکینڈل کی تحقیقات جاری ہیں، نیب نے عمران خان کو ایک بار پھر طلبی کا نوٹس بھیج دیا۔

نوٹس میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کل 5 اگست کو صبح ساڑھے 11 بجے نیب راولپنڈی کے دفتر پیش ہوں۔

یاد رہے کہ نیب نے آج سابق وزیراعظم کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا تاہم عمران خان آج نیب راولپنڈی دفترمیں پیش نہیں ہوئے۔

اسلام آباد پولیس نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو پھر طلب کرلیا

دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو پھر طلب کرلیا۔

اسلام آباد پولیس نے عمران خان کو طلبی کو نوٹس جاری کرتے چیئرمین پی ٹی آئی کو مختلف مقدمات میں تفیش کے لیے کل پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

پولیس کے مطابق عمران خان کے خلاف تھانہ ترنول، کوہسار اور کراچی کمپنی میں درج مقدمات ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو مخلتف مقدمات میں تفتیش کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

imran khan

Toshakhana

Tosha Khana Criminal Proceedings Case