Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

حکومتی سینیٹرز کے شدید احتجاج پر آفیشل سیکریٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 ایوان بالا میں رک گیا

خفیہ اداروں کو بغیر وارنٹ چھاپے اور گرفتاریوں کا اختیار دینے والا مسودہ قانون کمیٹی کے سپرد
اپ ڈیٹ 03 اگست 2023 08:26am
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 بدھ کو سینیٹ میں پیش کردیا، تاہم حکومتی سینیٹرز کے شدید احتجاج پر بل کی منظوری رک گئی۔ پیپلزپارٹی، جے یوآئی، جماعت اسلامی، ایم کیوایم اور نیشنل پارٹی نے بھی بل کی مخالفت کی ہے۔

ایک روز قبل قومی اسمبلی نے یہ بل عجلت میں منظور کیا تھا ۔

بدھ کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 سینیٹ میں پیش کردیا گیا، بل سینیٹ میں منظوری کے لیے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی جانب سے پیش کیا جانا تھا تاہم ان کی عدم موجودگی پر ترمیمی بل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل پیش کیا تو ایوان میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا، حکومتی ارکان اور اپوزیشن نے بل کی مخالفت میں شدید احتجاج کیا اور نو نو کے نعرے لگائے، جب کہ بل کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔

حکومتی اتحادی جماعتوں پیپلزپارٹی، جے یوآئی، ایم کیوایم اور نیشنل پارٹی سمیت جماعت اسلامی نے بھی بل کی مخالفت کی۔

سینیٹ اجلاس میں پیپلز پارٹی اور اپوزیشن اراکین نے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا اس بل کو قومی اسمبلی سے خاموشی سے منظور کرایا گیا ہے۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے مسودہ کی کاپی پھاڑ دی اور کہا کہ یہ بل اتنا سادہ نہیں جتنا نظر آرہا ہے، آج صبح ہی میں نے 8 ترامیم تجویز کیں ہیں، مجھے پارٹی نے قانون سازی کے لئے ایوان میں بھیجا، مجھے لگتا ہے میں ایوان میں نہیں ’’راجواڑے‘‘ بھیجا گیا ہوں، مطلب اگر کوئی وزیر کہے بل کو پاس کیا جائے تو ہم ویسا ہی کریں۔

اپوزیشن اراکین نے تنقید کرتے ہوئے کہا ن لیگ کی حکومت نے پرانا آفیشل سیکرٹ (ترمیمی ) بل 2023 کو قومی اسمبلی سے خاموشی سے منظور کیا۔ جس کے تحت خفیہ ایجنسیوں کو کسی بھی شہری کو قانون کی خلاف ورزی کے شبے میں حراست میں لیا جا سکے گا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023ء پیش کیے جانے بعد سینیٹ میں شدید مخالفت اور شور شرابے کے باعث چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو واپس بھجوا دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے سیکریٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 کو ضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش کیا تھا، جسے اسمبلی نے منظور کرلیا۔

آفیشل سیکریٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 کا متن

بل کے متن کے مطابق کوئی شخص جو جان بوجھ کر امن عامہ کا مسلہ پیدا کرتا ہے، ریاست کے خلاف کام کرتا ہے، ممنوعہ جگہ پر حملہ کرتا یا نقصان پہنچاتا ہے، جس کا مقصد براہ راست یا بالواسطہ دشمن کو فائدہ پہنچاتا ہے وہ جرم کا مرتکب ہوگا۔

سیکریٹ ایکٹ ترمیمی بل کے مطابق الیکٹرانک یا جدید آلات کے ساتھ یا ان کے بغیر ملک کے اندر یا باہر سے دستاویزات یا معلومات تک غیر مجاز رسائی حاصل کرنے والا مجرم تصورہوگا، پاکستان کے اندر یا باہر ریاست کے تحفظ یا مفادات کے خلاف کام کرنے والے کے خلاف کارروائی بھی اسی ایکٹ کے تحت ہوگی۔

بل کے متن میں بتایا گیا ہے کہ جان بوجھ کر امن عامہ، مفادات یا پاکستان کے لیے نقصان دہ کام کرنے کے جرم کے مرتکب فرد کو 3 سال قید، 10لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔

بل کے مطابق انٹیلیجنس ایجنسیاں کسی بھی وقت بغیر وارنٹ کے کسی بھی جگہ داخل ہوکر تلاشی لے سکتی ہیں یا طاقت کا استعمال کرسکتی ہیں، تفتیشی افسر ایف آئی اے کا آفیسر ہوگا، مذکورہ افسر کی تقرری ڈی جی ایف آئی اے کرے گا، ضرورت پڑنے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی جاسکے گی مزکورہ جرائم خصوصی عدالت کو بھیجے جائیں گے، خصوصی عدالت 30 دن کے اندر سماعت مکمل کرکے فیصلہ کرے گی۔

Senate of Pakistan

OFFICIAL SECRETS ACT

Official Secrets Act Amendment Bill