حکومتی اتحاد کا نگراں وزیراعظم کی تقرری آئین کے مطابق کرنے پر اتفاق
اتحادی حکومت نے نگراں وزیراعظم کی تقرری آئین کے مطابق کرنے پر اتفاق کرلیا۔
وفاقی حکومت کی مدت پوری ہونے میں چند باقی رہنے کی صورت میں حکومتی اتحاد نے نگراں سیٹ اپ کے قیام کے لئے کوششیں شروع کردی ہیں۔
اس سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف نے قائد ن لیگ نواز شریف اور سابق صدر آصف زرداری سے رابطہ کیا اور نگراں وزیراعظم کے لیے ناموں پر مشاورت کی۔
ذرائع کے مطابق اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ نگراں وزیراعظم کا تقرر آئین اور قانون کے مطابق ہوگا، نوازشریف اور آصف زرداری نے وزیراعظم سے کہا کہ وہ تمام نام اتحادیوں کے سامنے رکھیں۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچھ ناموں پر اتفاق کرلیا گیا ہے لیکن نگراں وزیراعظم پاکستان کون ہوگا اور قرعہ فال کس کے نام نکلے گا، سب کو اس کا انتظار ہے۔
واضح رہے کہ نگران حکومت کے قیام کے لئے مشاورت حتمی مراحل میں داخل ہوگئی ہے، اس ضمن میں وزیراعظم شہبازشریف نے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے اور اہم ارکان پارلیمنٹ کو آج عشائیے پر مدعو کیا ہے۔
دوسری جانب نگراں وزیراعظم کے عہدے کی دوڑ میں بلوچستان بھی شامل ہوگیا ہے، باوثوق ذرائع کے مطابق سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال بھی نگراں وزیراعظم کے مضبوط امیدواروں میں شامل ہوگئے ہیں۔
باوثوق ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار، خلیل رمدے، شاہد خاقان اور محمد میاں سومرو بھی نگراں وزیراعظم کے امیدوار ہیں۔
کنٹرولر ”آج نیوز“ عامر شیخ کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار اور شاہد خاقان عباسی ایک سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں، ان کا نام آتے ہوئے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی تھی، جس پر حکومت کو وضاحت پیش کرنا پڑی کہ اسحاق ڈار کا نام بطور نگراں وزیراعظم کسی نے نہیں دیا اور نہ ہی اس نام پر مشاورت ہوئی ہے۔
عامر شیخ نے کہا کہ نگران سیٹ اپ میں غیر جانبدار (نیوٹرل) افراد کا ہونا لازمی ہے، اور سابق وزیراعلیٰ جام کمال حالیہ دنوں میں کسی سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں ہیں، اس لئے وہ نگراں وزیراعظم کی دوڑ میں مضبوط امیدوار نظر آرہے ہیں۔
آج نیوز کوئٹہ کے بیورو چیف مجیب احمد کے مطابق جام کمال کو بلوچستان عوامی پارٹی کی صدارت کے عہدے سے نکالا جاچکا ہے، اور ان سمیت 10 افراد (باپ) سے علیحدگی اختیار کرچکے ہیں۔
مجیب احمد کا کہنا تھا کہ جام کمال اور ان کے ساتھیوں نے وزیراعظم شہبازشریف، مریم نواز سے ملاقاتیں کی ہیں، اور وہ نوازشریف سے ملاقات کے خواہاں ہیں۔
بیورو چیف کوئٹہ نے بتایا کہ جام کمال اس وقت عمرے کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب میں موجود ہیں، تاہم ان کے قریبی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ جام کمال عبوری عہدہ لینے میں دلچسپی نہیں رکھتے، بلکہ الیکشن میں حصہ لے کر دوبارہ وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے خواہشمند ہیں۔
مجیب احمد کے مطابق سابق وزیراعلیٰ کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ جام کمال سے نگران وزیراعظم کا منصب سنبھالنے کے لئے رابطے کئے جارہے ہیں تاہم وہ یہ عہدہ قبول نہیں کریں گے۔
بیورو چیف کوئٹہ نے مزید کہا کہ جام کمال غیر متنازعہ شخصیت ہیں اور ن لیگ اور پیپلزپارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتیں ان کے حوالے سے نرم گوشہ رکھتی ہیں، اس وجہ سے وہ نگراں وزیراعظم کے عہدے کے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر راجا ریاض
اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم کے حوالے سے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے)، جماعت اسلامی اور دیگر رہنماؤں سے مشاورت کی ہے، 8 اگست تک اپوزیشن 3 ناموں پر اتفاق کر لے گی۔ اپوزیشن کے اتفاق رائے کے بعد وزیراعظم سے مشاورت کروں گا، وزیراعظم سے 3، 3 ناموں پر مشاورت ہوگی۔
اسحاق ڈار نیوٹرل کی شرط پر پورا نہیں اترتے
تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ الیکشن کی تاریخ پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے، ہماری طرف سے 14 مئی اور ان کی جانب سے اگست کی تاریخ تھی، تاریخ پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوا ہے اور بات رک گئی ہے، اگر الیکشن وقت پر نہ ہوئے تو آئین کا قتل ہوگا۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ نگران وزیراعظم جو بھی ہوگا ہمیں منظور ہوگا۔ آئین کہتا ہے کہ نگراں وزیراعظم نیوٹرل ہونا چاہئے، اسحاق ڈار نیوٹرل کی شرط پر پورا نہیں اترتے۔
نگراں وزیراعظم کے تقرر کا عمل مکمل کرنے پر اتفاق
واضح رہے کہ نگراں وزیراعظم کے تقرر کے معاملے پر اپوزیشن جماعتیں اور حکومت دونوں ہی سرگرم ہیں۔ جہاں اپوزیشن میں مشاورت کا دور جاری ہے وہیں حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں میں بھی آج مشاورت کا امکان ہے۔
اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے آصف علی زرداری اور نواز شریف سے رابطہ کیا ہے، تینوں رہنماؤں نے نگراں وزیراعظم کے تقرر سے متعلق ناموں پر مشاورت کی۔
ذرائع کے مطابق تینوں نے آئین و قانون کے مطابق نگراں وزیراعظم کے تقرر کا عمل مکمل کرنے پر اتفاق کیا۔ اور نوازشریف اور آصف زرداری نے تمام نام آج اتحادیوں کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
Comments are closed on this story.