ورکرز کنونشن کو انتظامیہ نے سیکیورٹی فراہم نہیں کی تھی، حافظ حمداللہ
وزیراطلاعات خیبرپختونخوا فیروز جمال کا کہنا ہے کہ عوامی اجتماعات کیلئےاجازت لینا ضروری ہے۔ جب کہ جمعیت علمااسلام کے رہنما حافظ حمد اللہ کا کہنا ہے کہ باجوڑ میں ورکرز کنونشن کیلئے انتظامیہ سے رجوع کیا تھا لیکن انتظامیہ نے سیکیورٹی فراہم نہیں کی۔
”آج نیوز“ کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں بات کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے نگران وزیراطلاعات فیروز جمال کا کہنا تھا کہ باجوڑ واقعہ کی پر زورمذمت کرتے ہیں، اور شہدا کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہیں، حملے میں 54 افراد شہید اور 200 افراد زخمی ہوئے، 100 سے زائد افراد اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔
فیروزجمال نے کہا کہ عوام کے جان ومال کا تحفظ اولین ترجیح ہے، صوبے میں امن وامان سے متعلق محکمہ داخلہ میں اجلاس ہوا، دھماکے کی تحقیقات بھی جاری ہیں، تحقیقات سے جلد آگاہ کریں گے، تاہم عوامی اجتماعات کیلئے اجازت لینا ضروری ہے۔
انتظامیہ نے سیکیورٹی فراہم نہیں کی تھی
جے یو آئی کے رہنما حافظ حمداللہ نے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ باجوڑ جلسے میں مجھے بھی شرکت کرنی تھی، لیکن شرکت نہیں کرسکا، باجوڑ حملے میں 80 سے زائد افراد شہید ہوئے ہیں، اللہ تعالیٰ شہدا کے درجات بلند فرمائے۔
حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئین اسلام کی بنیاد پر بنا، لیکن ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں کئی علما شہید ہوئے، مولانا فضل الرحمان پر 3 حملے ہو چکے ہیں، جے یو آئی کے 22 ٹکٹ ہولڈر دہشت گرد حملوں میں شہید ہو چکے ہیں۔
رہنما جے یو آئی نے کہا کہ ورکرز کنونشن کیلئے انتظامیہ سے رجوع کیا تھا، لیکن انتظامیہ نے سیکیورٹی نہیں دی، اور سیکیورٹی دینے سے معذرت کی، جب کہ چیف سیکرٹری آئے تو ان کے ساتھ بھاری سیکیورٹی تھی، افسران کے پروٹوکول کیلئے سیکیورٹی موجود ہے، لیکن جلسوں کو سیکیورٹی نہیں دی جاتی۔
جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں دھماکا
گزشتہ روز باجوڑ کے صدر مقام خار میں منعقدہ جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں دھماکا ہوا تھا، جس میں جے یو آئی خار کے امیر مولانا ضیااللہ جان اور تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکٹری مولانا حميد الله سمیت 46 افراد جاں بحق اور 200 کے قریب افراد زخمی ہوگئے۔
دھماکا خود کش تھا، آئی جی کے پی کی تصدیق
آئی جی خیبرپختوانخوا اختر حیات خان نے ”آج نیوز“ کو تصدیق کی ہے کہ خار میں جے یو آئی ورکرز کنونشن میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا۔
آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی اختر حیات کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد خودکش بمبار کے اعضا مل گئے ہیں، جب کہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔
دھماکے میں 12 کلو گرام تک بارودی مواد استعمال کیا گیا
دھماکے سے متعلق بم ڈسپوزل یونٹ کی تحقیقات مکمل کیں اور حکام نے تصدیق کی کہ تحقیقات کے مطابق دھماکا خودکش تھا، اور دھماکے میں 12 کلو گرام تک بارودی مواد استعمال کیا گیا، جب کہ اس میں بال بئیرنگ کا بھی استعمال کیا گیا تھا، جائے وقوعہ سے بال بیرنگ بھی برآمد ہوئے ہیں۔
Comments are closed on this story.