Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

جج کی اہلیہ کا ملازمہ پر مبینہ تشدد، مقدمے میں اقدام قتل سمیت اہم دفعات شامل

زہر کی تشخیص کے ٹیسٹ کی رپورٹ آنے میں 10 دن لگیں گے، ڈاکٹر جودت سلیم
اپ ڈیٹ 31 جولائ 2023 02:20pm
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

اسلام آباد پولیس نے سول جج کی اہلیہ کا گھریلو ملازمہ رضوانہ پر مبینہ تشدد کے مقدمے میں اقدام قتل سمیت اہم دفعات شامل کرلی ہیں، جبکہ ڈاکٹر جودت سلیم کا کہنا ہے کہ زہر کی تشخیص کے ٹیسٹ کی رپورٹ آنے میں 10 دن لگیں گے۔

سول جج کی اہلیہ کی جانب سے گھریلوملازمہ پرتشدد کے کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔

اسلام آباد پولیس نے میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد مقدمے میں مزید دفعات کا اضافہ کردیا ہے۔

اسلام آباد کے تھانہ ہمک میں درج مقدمے میں اقدام قتل اور جسم کے بیشتر اعضاء کی ہڈیوں کو توڑنے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

دوسری طرف سربراہ میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ لاہور کے جنرل اسپتال میں زیر علاج رضوانہ کی برانکوسکوپی کے بعد سانس میں بہتری آگئی ہے۔

ڈاکٹر جودت سلیم کا کہنا ہے کہ رضوانہ کی فزیو تھراپی شروع کرادی ہے، زہر کی تشخیص کے ٹیسٹ کی رپورٹ آنے میں 10 دن لگیں گے۔

یاد رہے کہ سول جج کی اہلیہ نے یکم اگست تک لاہور ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت بھی حاصل کر رکھی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بھی واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے متاثرہ بچی کو انصاف فراہمی کے احکامات بھی جاری کر رکھے ہیں ۔

خیال رہے کہ متاثرہ لڑکی لاہور کے جنرل اسپتال میں زیر علاج ہے۔ گزشتہ روز اسپتال کے پرنسپل پروفیسر فرید ظفر کا کہنا تھا کہ رضوانہ کو زہر دیے جانے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔

واضح رہے کہ رضوانہ کا تعلق سرگودھا سے ہے، وہ اسلام آباد میں سول جج کے گھر ملازمت کرتی تھی، بچی کی والدہ نے الزام عائد کیا ہے کہ اس پر سول جج کی اہلیہ نے تشدد کیا، تشدد سے بچی بری طرح زخمی ہوئی۔

سپریم کورٹ سے از خود نوٹس لینے کی استدعا

سول جج کے گھر ملازمہ پرتشدد کیخلاف سوموٹو ایکشن لینے کیلئے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست جمع کرا دی گئی۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے انسانی حقوق سیل میں مدثر چوہدری ایڈووکیٹ نے پٹیشن دائر کی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آئین پاکستان کے تحت ہر شہری کی عزت اور اسکی جان کو تحفظ حاصل ہے، سول جج کے گھر ملازمہ پر تشدد انسانی وقار اور احترام کے اصولوں کے منافی ہے۔

عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی کہ سول جج کی اہلیہ کے وحشیانہ تشدد سے معصوم بچی موت کے دہانے پر ہے، افسوس ناک واقعہ کے اصل حقائق کو سامنے لانے کیلئے ازخود نوٹس لیا جائے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ عدالت ذمہ دار کیخلاف سخت قانونی کارروائی کا حکم دے، معاملہ دبانے پر سول جج کیخلاف محکمانہ کارروائی کا بھی حکم دیا جائے۔

islamabad police

child torture

rizwana