عمران خان نے جے آئی ٹی افسران کو انگلی دکھا کر دھمکی دی، پولیس رپورٹ درج
جناح ہاؤس حملے کی تفتیش کے دوران جے آئی ٹی افسران کو دھمکانے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف روزنامچہ رپورٹ درج کرلی گئی۔ تاہم یہ ایف آئی آر نہیں ہے۔
پولیس کے مطابق چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف روزنامچہ رپورٹ تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں درج کی گئی، رپورٹ انچارج انوسٹی گیشن قلعہ گجر سنگھ محمد سرور کی شکایت پر درج کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ عمران خان کو تھانہ سرور روڈ کے مقدمہ 96/23 میں تفتیش کے لیے بلایا گیا، چئیرمین پی ٹی آئی نے جے آئی ٹی سربراہ عمران کشور اور ممبران کو انگلی دکھا کر ڈرایا دھمکایا اور کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت واپس آ رہی ہے، آپ سن لیں آپ نے رہنا نہیں ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ تفتیش کے دوران کسی بھی افسر کو ڈرانا اور کہنا کہ میں انتقامی کارروائی کا نشانہ بناوں گا، آزادانہ اور غیر جانبدرانہ تفتیش کو روکنا ہے۔۔ ملزم کا یہ عمل قانونی ضابطہ کی خلاف ورزی ہے۔
روزنامچہ رپورٹ اور ایف آئی آر میں فرق
ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کیخلاف روزنامچہ رپورٹ درج کی ہے جو ایف آئی آر نہیں ہے۔
ماہرین کے مطابق ایف آئی آر اور روزنامچے میں ایک بڑا فرق یہ ہے کہ ایف آئی آر پر فوری طور پر پولیس کارروائی شروع ہو جاتی ہے جب کہ روزنامچہ رپورٹ پر کارروائی متعلقہ اتھارٹی کی جانب سے حکم جاری ہونے کے بعد شروع ہوتی ہے۔ عام طور پر مجسٹریٹ حکم جاری کرتا ہے۔
ایف آئی آر قابل دست اندازی پولیس جرائم کی ہوتی ہے جب کہ روزنامچہ رپورٹ اس کے علاوہ جرائم پر بھی ہوسکتی ہے۔
تیسرا اہم فرق یہ ہے کہ ایف آئی آر کا ایک مخصوص فارمیٹ ہوتا ہے جب کہ رپورٹ جسے عرم عام میں رپٹ بھی کہتے ہیں روزنامچے پر تحریر کی جاتی ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی 6 مقدمات دوسری عدالت منتقلی کی درخواستیں مسترد کردیں۔
عدالت عالیہ نے توشہ خانہ کیس میں فوری حکم امتناع نہ دیتے ہوئے متعلقہ تمام کیسز آئندہ ہفتے کے لیے مقررکردیے۔
Comments are closed on this story.