Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

جج کی اہلیہ کے مبینہ تشدد کا شکار رضوانہ کو زہر دیئے جانے کا انکشاف

رضوانہ کے لیے 48 گھنٹے اہم قرار دیے گئے، پروفیسر فرید ظفر
اپ ڈیٹ 30 جولائ 2023 04:05pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

سول جج کی اہلیہ کے تشدد کا شکار رضوانہ لاہور جنرل اسپتال میں زیرعلاج ہے۔ اسپتال کے پرنسپل پروفیسر فرید ظفر کا کہنا ہے کہ رضوانہ کو زہر دینے کا انکشاف ہوا ہے۔

سرگودھا سے تعلق رکھنے والی رضوانہ چھ روزسے لاہور کے جنرل اسپتال میں زیرعلاج ہے، پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر فرید ظفر کا کہنا ہے کہ میڈیکل بورڈ نے رضوانہ کو زہر دینے کا ٹیسٹ لیبارٹری بھجوا دیا ہے، رضوانہ کے لیے 48 گھنٹے اہم قرار دیے گئے ہیں۔

پروفیسر فرید ظفر نے مزید بتایا کہ رضوانہ کو سیپسیس کی بیماری ہو چکی ہے، سیپسیس کی وجہ خون میں انفیکشن ہے، جو پورے جسم کو متاثر کر رہا ہے، آکسیجن میں کمی کے باعث رضوانہ کی برونکو سکوپی مکمل کر لی گئی ہے۔

میڈیکل بورڈ سربراہ کا کہنا ہے کہ رضوانہ کے ایک سائیڈ کے پھیپھڑوں میں انفیکشن ہے، دوسرے پھیپھڑے میں خون کے لوتھڑے ہیں۔

پروفیسر جودت سلیم کا کہنا تھا کہ انفیکشن اور کلاٹ کی وجہ سے سیچوریشین کم ہو رہی تھی۔

پرنسپل جنرل اسپتال پروفیسر فرید ظفر نے رضوانہ کے میڈیکل بورڈ کے چیک اپ سے قبل بھی آج نیوز سے گفتگو کی تھی ۔ انھوں نے بتایا تھا کہ رضوانہ کی طبیعت آج صبح دوبارہ خراب ہوگئی تھی، رضوانہ کا آکسیجن لیول کم ہوگیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل بورڈ آج دوبارہ بچی کا معائنہ کرے گا، وزیر صحت جاوید اکرم نے بھی ایڈوائس دی ہیں، رضوانہ کے میڈیکل بورڈ میں مزید 2 ڈاکٹر شامل کررہے ہیں، بورڈ میں جناح اسپتال کے کارڈیالوجسٹ کو بھی شامل کیا جارہا ہے۔

گزشتہ روز پروفیسر فرید ظفر نے بتایا تھا کہ رضوانہ کو ابھی بھی آکسیجن کی ضرورت پڑرہی ہے، لیول بہتر ہونے پرآکسیجن اتاردی جاتی ہے جبکہ طبعیت خراب ہوتو دوبارہ لگا دی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ رضوانہ کو نرم غذا دی جارہی ہے، اس کے پلیٹ لیٹس پہلے سے بہتر ہیں لیکن ابھی بھی کم ہیں جن میں اضافے کی کوشش کی جارہی ہے۔

پروفیسر فرید ظفر نے مزید بتایا کہ کینسر سے متعلق خون کے نمونہ کی رپورٹ کلیئر ہے۔

یاد رہے کہ رضوانہ اور اس کے والد کا بیان قلمبند کیا جاچکا ہے جس کے بعد پولیس نے کیس میں مزید دفعات شامل کرنے کے علاوہ بچی کے گاؤں جاکر اس کی بہن اور چچا چچی سے بھی ملاقات کی تھی۔

اسلام آباد پولیس نے متاثرہ بچی کے بیان کے بعد مقدمے میں دفعہ 328 اے شامل کی۔ ہے۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا تھا کہ سول جج کی جانب سے بھی پولیس سے رابطہ کر کے شامل تفتیش ہونے کی یقین دہانی کروا ئی گئی۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ بچی کی مصدقہ میڈیکل رپورٹ موصول نہیں ہوئی، تمام کارروائی قانون کے مطابق عمل میں لائی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ کم سن ملازمہ کو تشدد کا نشانہ بنانے والی ملزمہ سول جج کی اہلیہ نے یکم اگست تک ضمانت حاصل کررکھی ہے، لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کی ضمانت منظور کی تھی۔

سومیہ عاصم کی حفاظتی ضمانت منظور

تین روز قبل لاہور ہائیکورٹ نے سول جج کی اہلیہ سومیہ عاصم کی حفاظتی ضمانت منظورکرلی تھی۔

لاہورہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ سومیہ عاصم کو بچی تشدد کیس میں نامزد کیا گیا ہے جبکہ ملزمہ کا بچی تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے تفتیش میں شامل ہونا چاہتی ہیں۔

سومیہ عاصم نے درخواست میں مزید کہا کہ خدشہ ہے کہ پولیس اس کیس میں گرفتار کر لے گی، استدعا ہے کہ متعلقہ عدالت میں پیش ہونے تک حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد سومیہ عاصم کی حفاظتی ضمانت یکم اگست تک منظور کرتے ہوئے پولیس کو ان کی گرفتاری کرنے سے روک دیا تھا۔

سومیہ عاصم کیخلاف اسلام آباد میں گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کا مقدمہ درج ہے۔

دوسری جانب طرف ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ رضوانہ کی طبیعت میں بتدریج بہتری آ رہی ہے اور اس کی خوراک کی نالی اتار دی گئی ہے۔

یاد رہے کہ سرگودھا سے تعلق رکھنے والی کم سن لڑکی اسلام آباد میں سول جج کے گھر ملازمت کررہی تھی دوران ملازمت لڑکی پر بدترین تشدد کیا گیا جس پر ورثاء نے معاملہ اٹھایا اور انصاف کا مطالبہ کیا۔

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ تشدد کا نشانہ بننے والی لڑکی کو برین سرجری کی ضرورت نہیں، دماغ میں تشدد سے سوزش ہے جسے ادویات سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

Lahore High Court

Child Abuse

child torture

Child Kidnap