Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

خلائی طشتریاں اور خلائی مخلوق کی لاشیں امریکی حکومت کے پاس ہیں، سابق انٹیلیجنس افسر کا کانگریس میں بیان

امریکی حکومت نے انٹیلیجنس افسر کے دعووں کی تردید کردی
اپ ڈیٹ 27 جولائ 2023 11:05am
امریکی فضائیہ کے سابق انٹیلی جنس افسر ریٹائرڈ میجر ڈیوڈ گرش۔ (اے ایف پی تصویر)
امریکی فضائیہ کے سابق انٹیلی جنس افسر ریٹائرڈ میجر ڈیوڈ گرش۔ (اے ایف پی تصویر)

امریکی فضائیہ کے سابق انٹیلی جنس افسر ڈیوڈ گرش نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی حکومت کے پاس خلائی طشتریاں اور خلائی مخلوق کی لاشیں موجود ہیں۔

سابق امریکی افسر نے مذکورہ بیان واشنگٹن میں ایوان کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کے سامنے حلف لیتے ہوئے کہا تھا۔

ان کو اظہارِ خیال کرنے کا موقع اس دعوے کے بعد دیا گیا، جب انہوں نے جون میں کہا تھا کہ امریکی حکومت نے اپنے پاس خلائی طشتری کو پناہ دے رکھی ہے۔

ان سے سوال کیا کہ امریکی حکومت کے پاس تباہ ہونے والی خلائی طشتریوں کے پائلٹ موجود ہیں۔ سابق امریکی افسر نے جواب دیا کہ جائرہ لینے سے معلوم ہوا کہ حیاتیاتی اعتبارسے وہ غیر انسانی تھے، اس کی تشخیص ان افراد نے کی، جو اس کا علم رکھتے ہیں۔

سابق امریکی انٹیلی جنس افسر نے 2023 تک امریکی محکمہ دفاع کے ایک خٖفیہ ادارے کےتحت کیے جانے والے ایک تجزیے کی قیادت کی تھی۔

ڈیوڈ گرش نے جون میں الزام عائد کیا تھا کہ حکومت امریکی کانگریس سے خلائی مخلوق کے ثبوت چھپا رہی ہے لیکن اس انکشاف کے بعد ریپبلکن کی زیرقیادت نگرانی کمیٹی نے ان دعوؤں کی تحقیقات شروع کردیں۔

کمیٹی میں ڈیوڈ گرش نے قانون سازوں کو بتایا کہ حکومت نے ایک غیرانسانی حیات کو برآمد کیا ہے لیکن انہوں نے اس کو خود نہیں دیکھا ہے اور نہ ہی کسی خلائی طشتری کو دیکھا ہے۔ یہ دعوے اعلی سطح کے انٹیلی جنس اہلکاروں کے ساتھ وسیع انٹرویو پر مُبنی ہیں۔

ڈیوڈ گرش نے یہ بھی کہا کہ امریکی حکومت نے ایک ”کثیر دہائی“ پروگرام کا انعقاد کیا جس نے تباہ ہونے والی خلائی طشتریوں کو جمع کیا ہے۔ امریکی حکومت نے ثبوت چھپانے کے گرش کے دعووں کی تردید کی ہے۔

محکمہ دفاع کے ترجمان نے دی گارڈین کو بتایا کہ تفتیش کاروں نے دعوؤں کو ثابت کرنے کے لیے کوئی قابل تصدیق معلومات دریافت نہیں کی ہیں۔

مزید کہا کہ خلائی مخلوق کو قبضے رکھنے یا ریورس انجینئرنگ سے متعلق کوئی پروگرام ماضی میں موجود تھا یا فی الحال موجود ہے۔

UFO

NASA

USA