Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

ملک بھر میں شدید بارشوں سے 18 جاں بحق، سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی

24 گھنٹوں میں ہونے والی بارش سے ندی نالوں اور دریاؤں میں طغیانی
اپ ڈیٹ 25 جولائ 2023 12:17am
علامتی تصویر بزریعہ روئٹرز
علامتی تصویر بزریعہ روئٹرز

کراچی سمیت ملک بھر میں ہونے والی بارشوں کے باعث دریاؤں اور نالوں میں طغیانی آگئی ہے، جس سے سیکڑوں مکانات تباہ ہوگئے اور فصلیں برباد ہونے کا خدشہ ہے۔ جبکہ 24 گھنٹوں میں ہونے والے مختلف حادثات میں 4 بچوں سمیت 18 افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہوگئے۔

نگراں وزیر اطلاعات عامر میر کا کہنا ہے کہ پنجاب میں دریائے راوی اور ستلج میں شدید سیلاب کا خطرہ ہے اور بھارت میں مزید بارش سے لاہور کا علاقہ شاہدرہ ڈوب سکتا ہے، زیادہ بارش سے چناب میں بھی سیلاب کا خدشہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ راوی اور ستلج میں نچلے درجے کا سیلاب ہے، سیلاب سے دریائی زمین پر آباد افراد زیادہ متاثر ہوں گے۔

عامر میر نے بتایا کہ راوی کی بھارتی سائیڈ پر ڈیم 90 فیصد بھر چکا ہے، دریائے ستلج پر بھارتی ڈیم 70 فیصد بھر گیا ہے، بھارت میں مزید 600 ملی میٹر بارش ہوئی تو شاہدرہ ڈوب سکتا ہے۔

بھارت نے دریائے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا ہے، قصور میں ہیڈ گنڈا سنگھ پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، جبکہ درجنوں دیہات زیر آب آگئے ہیں، جھنگ میں تریموں بیراج کا پانی متعدد علاقوں میں داخل ہوگیا ہے۔

عارف والا میں ڈھولا کے مقام پر دریائے ستلج کا بڑا حفاظتی بند ٹوٹ گیا، سیلابی پانی سے سیکڑوں ایکڑ رقبے پر فصلیں اور مکانات زیر آب آگئے۔ لوگوں کو سیلابی پانی سے نکالنے کے لیے ریسکیوآپریشن جاری ہے، سیلابی پانی بستی ڈھولہ سمیت دیگر دیہات کی طرف بڑھ رہا ہے۔

شکر گڑھ میں بھی راوی بپھرنے سے ہزاروں ایکٹر پر فصلیں زیر آب آگئیں۔

خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔

اسی طرح دریائے سندھ میں چشمہ اور جناح بیراج پر حالیہ بارشوں کے باعث پانی کی آمد 3 لاکھ کیوسک سے بڑھ گئی ہے۔

مرید کے میں نارنگ منڈی بی آر بی نہر سائفن کے مقام پر بند ڈوٹ گیا۔

کراچی میں بارش، حادثے میں بچہ جاں بحق

کراچی کے مختلف علاقوں میں رات گئے اور گزشتہ روز تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش سے سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا۔

نارتھ ناظم آباد، نارتھ کراچی، گلستان جوہر، گلشن اقبال، ملیر، لانڈھی اور شاہ فیصل سمیت مختلف علاقوں میں برسات ہوئی، جس سے گرمی اور حبس کا زور ٹوٹ گیا۔

بارش کے دوران بلدیہ اتحاد ٹاؤن میں گھر کی دیوار گرنے سے بچہ جاں بحق اور ماں شدید زخمی ہوگئی۔

سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی رات گئے بادل ایک بار پھر برس پڑے۔

سکھر، لاڑکانہ اور جیکب آباد میں موسلا دھار بارش سے جل تھل ایک ہوگیا اور متعدد فیڈرز ٹرپ کرگئے۔

بارش سے کھجور کی فصل کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

سکھر میں لیگی رہنما کی اہلیہ اور بیٹا ہلاک

سکھر میں بارش کے بعد مکان کی چھت گرنے سے 4 افراد جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے، جاں بحق افراد میں معمر خاتون اور بچہ بھی شامل ہیں۔

سکھر کے سائیٹ ایریا تھانے کی حدود کے گاؤں میاں داد کھوسو میں سدھیر کھوسو نامی شخص کے گھر کی کمزور چھت ہونے گزشتہ شب والی موسلا دھار بارش کے باعث اچانک مکینوں پر آگری، جس کے نتیجے میں گھر میں سوئے ہوئے افراد ملبے تلے دب گئے۔

واقعہ کی اطلاع پر ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کا کام شروع کردیا۔

ریسکیو حکام نے چار افراد کی نعشیں اور 5 زخمیوں کو نکال کر فوری طور پر سول اسپتال روانہ کردیا۔

متوفیوں میں دو خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔

متوفیوں میں مسلم لیگ کے رہنما امام الدین کھوسہ کی اہلیہ اور بیٹا بھی شامل ہے۔

بدین میں پنگریو گاؤں میں بارش کے پانی میں ڈوب کر2 بچے جان کی بازی ہار گئے۔ دونوں بچے گھر کے باہر کھیل رہے تھے کہ لاپتہ ہوگئے جاں بحق دونوں بچے چچا زاد بھائی تھے۔

شکارپور کے ملنگ گاؤں میں برسات کے باعث گھر کی چھت گر گئی۔ چھت گرنے سے 3 بچیاں دب کر جان بحق ہو گئیں۔

لاڑکانہ کے گردونواح میں موسلادھار بارش کے باعث شہرکےمختلف سڑکوں پرپانی جمع ہوگیا اور مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

ٹھٹھہ میں موسلادھار بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ بارش کا پانی ایدھی سینٹر ٹھٹھہ میں داخل ہوگیا۔ دوسری جانب شاہی بازار،ریشم گلی شاہ اور فرید چوک سمیت شہر کے اکثر گلی محلے تالاب بن گئے۔

دریائے نیلم اور دریائے جہلم میں پانی کی سطح بلند

دوسری جانب مظفرآباد میں مون سون کی طوفانی بارشوں کا سلسلہ تھم گیا ہے، تاہم بارشوں سے دریائے نیلم اور دریائے جہلم میں پانی کی سطح بلند ہوگئی ہے۔

گیارہ مکانات تباہ

وادی نیلم میں دودنیال نالہ میں طغیانی نے تباہی مچادی، طغیانی سے گیارہ مکانات تباہ ہوگئے اور چھ کو جزوی نقصان پہنچا۔

سیلاب آبادی کی طرف مڑ گیا

دریائے غذر میں بھی طغیانی سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، حفاظتی پشتے ٹوٹنے سے سیلابی پانی آبادی کی طرف مُڑ گیا۔

بلوچستان میں 6 افراد جاں بحق سیلابی ریلہ گاؤں اور بازاروں میں داخل

ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے بلوچستان فیصل پانزئی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ہونے والی حالیہ مون سون بارشوں میں 6 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، اموات کی معلومات ہمیں مختلف اضلاع کی انتظامیہ کی جانب سے موصول ہوئی ہیں۔

ڈائریکٹر فیصل پانزئی کے مطابق حالیہ بارشوں سے اموات آواران، قلعہ سیف اللہ، ژوب اور نصیر آباد کے علاقوں میں ہوئیں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پی ڈی ایم اے تمام متاثرہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز سے مکمل رابطے میں ہے۔

مکران ڈویژن کے متعدد علاقوں میں بھی شدید بارشوں سے کافی نقصان ہوا۔

مکران کی تحصیل بسیمہ کے علاقے پتک میں سیلابی ریلہ گاؤں اور بازاروں میں داخل ہوگیا، جس سے سیکڑوں مکانات تباہ ہوگئے۔

سیلابی ریلہ باغات کے ساتھ ساتھ مساجد اور مدرسے میں بھی داخل ہو گیا۔ شیرینزہ میں بھی کئی بند ٹوٹ گئے۔

متاثرین نے پی ڈی ایم اے سے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن شروع کرنے کی اپیل کردی ہے۔

گزشتہ روز سوات کی تحصیل بحرین کے علاقہ مدین کوز کلے گٹ میں مکان پر پہاڑی تودہ گرنے سے دو بچے جاں بحق اور تین افراد زخمی ہوگئے۔ ریسکیو اور مقامی لوگوں نے لاشوں کو نکال لیا۔

بھارتی آبی جارحیت

بھارتی آبی جارحیت سے دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

پروونشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے راوی پر عام شہریوں کی آمد پر پابندی لگا رکھی ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی نے متعلقہ انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر دریاؤں میں سیر و تفریح پر مکمل پابندی عائد ہے، انتظامیہ دریاؤں کے اطراف دفعہ 144 کا نفاذ یقینی بنائے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے راوی پر ہیڈ بلوکی کے مقام پر پانی کی آمد 67 ہزار 845 کیوسک اور اخراج 42 ہزار 545 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے ستلج میں سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ سلیمانکی میں پانی کی آمد 63065 اور اخراج 51457 کیوسک ہے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق دریائے چنا ب میں پانی کا بہاؤ نارمل ہے، ہیڈ تریمو، پنجند ، جسڑ اور شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہا ﺅ معمول کے مطابق ہے۔

پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں تربیلہ ، کالا باغ ، چشمہ اور تونسہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

تربیلہ میں پانی کی آمد 383000 کیوسک اور اخراج 319400 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، کالا باغ کے مقام پر پانی کی آمد 309143 کیوسک اور اخراج 301643 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

چشمہ بیراج پر پانی کی آمد 348265 کیوسک اور اخراج 345765 کیوسک ہے، تونسہ کے مقام پر پانی کی آمد 374545کیوسک اور اخراج 362545 کیوسک ہے۔

سکیورٹی فورسز کی امدادی کارروائیاں

سکیورٹی فورسزکی سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر چترال اور مالاکنڈ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

شدید بارشوں کے بعد رابطہ سڑک اپر چترال کی جانب آمد و رفت کیلئے بند ہوگئی جس کی بحالی کیلئے کوششیں جاری ہیں۔

دیر میں تلاش شمسی روڈ متاثر ہونے پر متبادل راستہ بنا کر ہلکی ٹریفک کیلئے بحال کر دیا گیا۔

دیر میں تلاش تیمرگرہ روڈ پر بھی متبادل راستہ فراہم کردیا گیا، سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ عوام کی خدمت اور ریلیف کے جذبہ سے سرشار اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

sindh

floods

Swat

Karachi Rain

land sliding