بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی افسران کیخلاف کریک ڈاؤن پھیل گیا، 400 ویڈیوز کا انکشاف
بہاولپور کی اسلامیہ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی افسر سے منشیات، نازیبا ویڈیوز اور تصاویر برآمد ہونے کے کیس میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے، یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی افسر سید اعجاز اور ڈائریکٹر فنانس ابو بکر کے موبائل فونز کا فرانزک مکمل کرلیا گیا۔
بہاولپور میں 2 روز قبل گرفتار ہونے والے اسلامیہ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر سے منشیات، نازیبا ویڈیوز اور تصاویر برآمد ہونے کے کیس میں ہوشرباء انکشافات سامنے آگئے جبکہ ملزم اعجاز شاہ اور ڈائریکٹر فنانس ابوبکر کے موبائل فونز کا فرانزک مکمل کرکے ویڈیوز، چیٹس اور تصاویر کے حوالے سے جامعہ رپورٹ نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کو ارسال کردی گئی۔
پولیس رپورٹ میں جامعہ میں زیر تعلیم منشیات فروش طالبعلم کا سید اعجاز کے ساتھیوں سے رابطے کا انکشاف بھی سامنے آیا ہے۔
2 روز قبل اسلامیہ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی افسر اعجاذ شاہ سے ڈرگ آئس برآمد ہوئی تھی ملزم کے موبائل فون میں مبینہ طور پر نازیبا ویڈیوز، تصاویر اور دیگر مواد برآمد ہوا تھا۔
ملزم اعجاز شاہ 24 جولائی تک عدالتی ریمانڈ کے بعد پولیس کے حراست میں موجود ہے۔
ادھر وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب نے مکمل طور پر تردید کرتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس کو خط لکھ دیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی افسران پر درج کیے گئے کیسز جھوٹے ہیں معاملے کی شفاف تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آی ٹی) بنائی جائے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کو بدنام کرنے کی مضموم کوشش کی جارہی ہے۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے افسران کیخلاف پولیس کا کریک ڈاون
دوسری جانب اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے افسران کے خلاف پولیس کا کریک ڈاون جاری ہے۔
بہاولپور پولیس نے اسلامیہ یونیورسٹی کے ملازمین کے گرد گھیرا تنگ کردیا۔
پولیس تھانہ بغداد الجدید نے مخبر کی اطلاع پر یونیورسٹی کے ایک اور آفیسر سے 8 گرام آئس برآمد کرلی جبکہ یونیورسٹی کے ٹرانسپورٹ انچارج محمد الطاف کو حراست میں لے کر مقدمہ درج کرلیا۔
گرفتار ملزم اسلامیہ یونیورسٹی میں ٹرانسپورٹ انچارج ہے، اس سے قبل 2 افسران سے بھی آئس برآمد کرکے دونوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
چیف سیکیورٹی افسر سید اعجاز اور ڈائریکٹر فنانس ابوبکر سے آئس برآمد ہونے کے بعد دونوں افسران جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی حراست میں ہے جبکہ گرفتار دونوں افسران کے موبائلز سے نازیبا ویڈیوز جنسی ادویات بھی برآمد کی گئی تھیں۔
عورت مارچ لاہور کا شدید ردعمل
پنجاب کی ایک یونیورسٹی میں خواتین کی جاسوسی، ہراساں اور بلیک میلنگ کی خبروں پر عورت مارچ لاہور کی جانب سے شدید مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔
خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامک یونیورسٹی بہاولپور کے سابق سیکیورٹی افسر کو ان کے موبائل فون پر طالبات اور عملے کی متعدد ویڈیوز کے ساتھ پکڑا گیا ہے۔
یہ رد عمل اس وقت سامنے آیا جب میڈیا پریہ خبریں سامنے آئیں کہ بہاولپور کی بغداد الجدید پولیس کے افسران نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے چیف سیکیورٹی آفیسر کو مبینہ طور پر ن قبضے سے منشیات برآمد ہونے کے بعد گرفتار کیا۔
عورت مارچ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس طرح کے تمام واقعات ہو رہے ہیں جبکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے یونیورسٹی کیمپس کو ”محفوظ“ بنانے کے لئے کیمپس میں مزید کیمروں پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ ’سیکیورٹی‘ کو وجہ بنا کر خوتین کے ہاسٹل شام کو ہی بند کردیتی ہے جس سے ان کی نقل و حرکت ، روزگاراورآزادی متاثرہوتی ہے’۔
ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ، ’کیمرے اور امتیازی پالیسیاں کیمپسزمحفوظ بنانے میں مکمل طور پرناکام ہیں‘۔
عورت مارچ کی جانب سے مزید لکھاگیا ہے کہ،جنسی ہراسانی کی سوچی سمجھی پالیسیوں اور متاثرہ طالبات کو مورد الزام ٹھہرائے ان پالیسیوں پر عمل کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو طلبہ کی فلاح و بہبود کے لئے حقیقی تشویش کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، نہ کہ صرف اپنی ساکھ کے لئے۔ یونیورسٹیوں کو نگرانی کی ذمہ داری کو ختم کرنے سے آگے بڑھ کر تمام طلباء کے لئے ایک محفوظ کیمپس بنانے کی طرف دیکھنا چاہئیے۔
دریں اثنا اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کے نام سے ایک ٹوئٹر پیج نے وائس چانسلر شہزاد احمد خالد سے متعلق ایک بیان شیئر کیا۔
بیان میں گرفتاری کے بعد ہونے والی پیش رفت کو یونیورسٹی کے خلاف مہم قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی کی پالیسیوں کے مطابق اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور منشیات اور ہراسانی کے خلاف ”زیرو ٹالرنس“ رکھتی ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی ان کارروائیوں میں ملوث کسی بھی فیکلٹی ممبر یا افسر کو جوابدہ ٹھہرائے گی۔
Comments are closed on this story.