عدالت نے قائداعظم کے مجسمے کے سامنے غیراخلاقی فوٹو شوٹ کا مقدمہ خارج کردیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے قائداعظم کے مجسمے کے سامنے غیراخلاقی فوٹو شوٹ کا مقدمہ خارج کرتے ہوئے مدعی کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے متعلقہ مجسٹریٹ کو 30 روز میں کارروائی مکمل کرکے تعمیلی رپورٹ جمع کرانے کی بھی ہدایت کردی۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے احکامات جاری کرتے ہوئے مجسٹریٹ کو مقدمے کے مدعی کے خلاف کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے 7 روز کے اندر متعلقہ مجسٹریٹ کے پاس قلندرا جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ متعلقہ مجسٹریٹ 30 روز میں کارروائی مکمل کرکے تعمیلی ریورٹ جمع کروائے۔
دو سال قبل مذکورہ فوٹو شوٹ سے متعلق سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد اسلام آباد پولیس نے بعد شہری راشد کی مدعیت میں تین اگست 2021 کو تھانہ کورال میں مقدمہ درج کیا تھا اور 24 اگست کو ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔
ملزم کی جانب سے مقدمہ اخراج کی درخواست دائر کی گئی تھی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے مقدمہ اخراج کا حکم دے دیا۔
پاکستانی سوشل میڈیا صارفین میں اس وقت ایک بحث چھڑ گئی تھی جب دو اگست کو ایک جوڑے کی فوٹو شوٹ کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونا شروع ہوئی تھیں۔
اس فوٹوشوٹ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک لڑکا اور لڑکی غیر روایتی لباس میں قائد اعظم کے پورٹریٹ کے سامنے پوز کر کے تصاویر کھچوا رہے ہیں۔
جوں ہی یہ تصاویر منظر عام پر آئیں تو ٹویٹر پر #Islamabad ٹرینڈ ہونے لگا۔
ایک جانب لوگ تصاویر میں دکھائی دینے والے نوجوان لڑکے اور لڑکی کو حوالات میں ڈالنے کا مطالبہ کرنے لگے تو دوسری جانب کچھ صارفین اس کو آزادی اظہار رائے قرار دیا۔
Comments are closed on this story.