پارلیمانی انتخابی اصلاحات کمیٹی نے مجوزہ ترامیم کو حتمی شکل دے دی
قومی اسمبلی کی پارلیمانی انتخابی اصلاحات کمیٹی نے مجوزہ ترامیم کو حتمی شکل دے دی، ترامیم کی قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری لی جائے گی۔
پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات انتخابی نے مجوزہ ترامیم کو حتمی شکل دے دی، جس کے مطابق حلقہ بندیاں رجسٹرڈووٹرز کی مساوی تعداد کی بنیاد پر کی جائیں، حلقہ بندیوں کا عمل انتخابی شیڈول کے اعلان کے 4 ماہ قبل مکمل ہوگا۔
مجوزہ ترامیم کے مطابق تمام انتخابی حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرڈ کی تعداد برابر رکھنے کی تجویز ہے، حلقوں میں ووٹرز کی تعداد میں فرق 5 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگا۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق حلقہ بندیوں کے خلاف شکایت 30 روز میں کی جاسکے گی۔الیکشن کمیشن پولنگ عملے کی تفصیلات ویب سائٹس پر جاری کرے گا، پولنگ عملہ انتخابات کے دوران اپنی تحصیل میں ڈیوٹی نہیں دے گا۔
ترمیم کے مطابق پولنگ اسٹیشن میں کیمروں کی تنصیب میں ووٹ کی رازداری یقینی بنائی جائے گی، کاعذات نامزدگی مسترد یا واپس لینے پر امیدوار کو فیس واپس کی جائے گی۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق امیدوار ٹھوس وجوہات پر پونگ اسٹسشن کے قیام پر اعتراض کرسکے گا۔ اورسیزپاکستانیوں کے لیے ووٹنگ کی سہولت الیکشن کمیش کو تفویض کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ حتمی نتائج کے 3 روز میں سیاسی جماعتیں حتمی ترجیحی فہرست فراہم کریں گی۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ ترامیم کی قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری لی جائے گی۔
Comments are closed on this story.