Aaj News

ہفتہ, دسمبر 21, 2024  
18 Jumada Al-Akhirah 1446  

عالمی رینکنگ: ایٹمی اثاثوں کے تحفظ میں پاکستان نے بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا

درجنوں ممالک میں جوہری سلامتی کے حالات تنزلی کا شکارہوگئے، رپورٹ
اپ ڈیٹ 20 جولائ 2023 11:39am
فائل فوٹو
فائل فوٹو

عالمی جوہری سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لینے والی بین الاقوامی تنظیم نے ایٹمی اثاثوں کے تحفظ کے حوالے سے پاکستان کو بھارت، ایران اور شمالی کوریا سے اوپر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان گزشتہ تخمینے کے بعد سے مزید 3 پوائنٹس حاصل کر کے 22 ممالک کی فہرست میں 19 ویں نمبر پر ہے۔

این ٹی آئی نیوکلیئر سیکیورٹی انڈیکس جوہری سلامتی کی صلاحیتوں اور کوششوں کی پیمائش ممالک کے اعشاریوں اور معیار کی بنیاد پرکرتا ہے۔ ان میں جوہری مواد اور تنصیبات کی سلامتی، بین الاقوامی اصولوں اور معاہدوں کی پاسداری، جوہری سلامتی کے لیے ریگولیٹری فریم ورک اور جوہری ہتھیاروں یا مواد تک غیر مجاز رسائی کو روکنے کے لیے بہترین طریقوں پر عمل درآمد جیسے عوامل شامل ہیں۔

یہ فہرست واشنگٹن میں قائم ایک غیر منافع بخش ادارے نیوکلیئر تھریٹ انیشی ایٹو کی جانب سے مرتب کی جاتی ہے، جو اس بات کا محتاط ریکارڈ رکھتی ہے کہ ممالک جوہری مواد سے کیسے نمٹتے ہیں۔

این ٹی آئی انڈیکس میں پاکستان کا مجموعی اسکور 49 ہے جو بھارت کے 40، ایران کے 29 اور شمالی کوریا کے 18 سے زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان اپنی جوہری تنصیبات کی سیکیورٹی کے حوالے سے روس اور اسرائیل کے ساتھ 32 ویں نمبر پر ہے اور 47 ممالک کی فہرست میں بھارت، ایران، میکسیکو، جنوبی افریقہ اور کئی دیگر ممالک سے اوپر ہے۔

تاہم اس انڈیکس میں عالمی جوہری سلامتی پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کی حالت بگڑ رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جوہری سلامتی کے حوالے سے کئی سالوں کی رپورٹنگ کے بعد 2023 میں پہلی بار این ٹی آئی نیوکلیئر سیکیورٹی انڈیکس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ درجنوں ممالک اور ان علاقوں میں جوہری سلامتی کی صورتحال کم ہو رہی ہے جہاں ہتھیاروں کے قابل استعمال جوہری مواد اور جوہری تنصیبات موجود ہیں۔

رپورٹ مرتب کرنے والوں نے یہ پہلو بھی اجاگر کیا کہ پاکستان سمیت متعدد ممالک اپنے ہتھیاروں سے متعلق مواد کے ذخیرے میں اضافہ کررہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آٹھ ممالک فرانس، بھارت، ایران، اسرائیل، شمالی کوریا، پاکستان، روس اور برطانیہ نے اپنے ہتھیاروں کے قابل استعمال جوہری مواد کے ذخیرے میں سالانہ ہزاروں کلوگرام کا اضافہ کیا ہے، جس سے کم سے کم اور خاتمے کی کوششوں کو نقصان پہنچا ہے اور چوری کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ممالک اعتماد سازی اور معلومات کے تبادلے سے متعلق اپنے وعدوں سے بھی انحراف کر رہے ہیں جو نیوکلیئر سکیورٹی سمٹ کے دوران پیش رفت کے اہم محرک ہیں۔

تازہ ترین این ٹی آئی انڈیکس میں چوری کے خلاف انتہائی افزودہ یورینیم اور پلوٹونیم کی حفاظت اور تخریب کاری کی کارروائیوں کے خلاف جوہری تنصیبات کی حفاظت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ چوری ہونے کی صورت میں یہ مواد جوہری بم بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

جوہری تنصیب کی تخریب کاری کے نتیجے میں تابکاری کا خطرناک اخراج بھی ہوسکتا ہے۔

india

پاکستان

nuclear security index