فیفا ورلڈ کپ سے چند گھنٹے قبل نیوزی لینڈ میں فائرنگ، دو افراد ہلاک ، 5 زخمی
نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے شہر آکلینڈ میں جمعرات کو ”ویمنز فٹ بال ورلڈ کپ“ کے افتتاحی میچ سے چند گھنٹے قبل فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے، جس میں کم از کم دو ہلاک اور افراد پانچ زخمی ہوئے ہیں، پولیس کی جوابی فائرنگ میں حملہ آور بھی مارا گیا۔.
نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرس ہاپکنز کا کہنا ہے کہ فٹ بال ٹورنامنٹ پلان کے مطابق آگے بڑھے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فائرنگ ایک انفرادی کارروائی معلوم ہوتی ہے اور پولیس اس واقعے کے سلسلے میں کسی اور مطلوبہ شخص کی تلاش نہیں کر رہی ۔
ہاپکنز نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا، ’شوٹنگ کے حوالے سے کوئی سیاسی یا نظریاتی محرکات کی نشاندہی نہیں کی گئی اور یہ قومی سلامتی کیلئے کوئی خطرہ نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے سکیورٹی لیول میں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، لیکن شہر میں پولیس کی موجودگی میں اضافہ ہوگا۔
آکلینڈ میں ہزاروں بین الاقوامی کھلاڑی اور سیاح نویں خواتین کے عالمی فٹبال کپ کے لیے موجود ہیں، جس کی میزبانی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ مشترکہ طورپر کر رہے ہیں۔
پولیس کمشنر اینڈریو کوسٹر نے بتایا کہ فائرنگ میں ایک پولیس افسر کے علاوہ چار دیگر راہگیر زخمی ہوئے ہیں۔
کوسٹر نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ بندوق بردار کی باضابطہ شناخت نہیں ہو سکی ہے، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایک 24 سالہ لڑکا ہے جو اس تعمیراتی جگہ پر ملازم تھا جہاں فائرنگ ہوئی۔
حملہ آور ایک پمپ ایکشن شاٹ گن سے لیس تھا اور ایک عمارت کے قریب گولیاں چلا رہا تھا، عمارت کی اوپری منزل تک پہنچنے کے بعد وہ ایک لفٹ شافٹ کے اندر گیا، اور تھوڑی دیر بعد مردہ پائے جانے سے پہلے مزید گولیاں چلائیں۔
بندوق بردار کو گھر میں نظربندی کی سزا دی گئی تھی لیکن اسے سائٹ پر کام کرنے کی چھوٹ حاصل تھی۔
کوسٹر نے کہا کہ ’حملہ آور بنیادی طور پر خاندانی تشدد میں ملوث رہا ہے۔‘
شوٹنگ کے وقت نیوزی لینڈ، ناروے، اٹلی، امریکا، ویت نام اور پرتگال کی فٹ بال ٹیمیں شہر میں موجود تھیں۔
فیفا نے رائٹرز کو دیے گئے ایک بیان میں کہا، ’فیفا کو مطلع کیا گیا ہے کہ یہ ایک انفرادی واقعہ تھا جس کا تعلق فٹ بال آپریشن سے نہیں تھا اور ایڈن پارک میں آج رات افتتاحی میچ پلان کے مطابق آگے بڑھے گا‘۔
فائرنگ کا واقعہ آکلینڈ کے مرکز میں نارویئن ٹیم کے ہوٹل کے قریب پیش آیا، اور کئی کھلاڑیوں نے سوشل میڈیا پر اطلاع دی کہ وہ محفوظ ہیں۔
واقعے کے باعث اطالوی ٹیم کی ٹریننگ تاخیر کا شکار ہوئی ہے، کیونکہ کھلاڑی اپنے ہوٹل سے باہر نہیں نکل سکتے جبکہ امریکی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس کے تمام کھلاڑی اور عملہ محفوظ ہے۔
امریکی سفارت خانے نے کہا کہ نائب صدر کمیلا ہیرس کے شوہر ڈگلس ایمہوف جو ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب کے لیے نیوزی لینڈ میں صدارتی وفد کی قیادت کر رہے ہیں، محفوظ ہیں۔
آکلینڈ کی کئی سڑکوں کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے، شہر میں تمام فیری سروسز کو منسوخ کر دیا گیا ہے اور بسوں کو شہر کے کچھ علاقوں سے دور رہنے کے لیے کہا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ میں فائرنگ کے واقعات نایاب ہیں، خصوصاً 2019 میں کرائسٹ چرچ میں ایک بندوق بردار کی طرف سے 51 مسلمان نمازیوں کو ہلاک کرنے کے بعد بندوق کے قوانین کو سخت کر دیا گیا تھا۔
حکومت نے تمام فوجی طرز کی سیمی آٹومیٹک اور دیگر مہلک بندوقوں پر پابندی لگا دی ہے۔
Comments are closed on this story.