توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کے فیصلے کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر کرلی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت قرار دینے کے فیصلے کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر ہوگئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کل کیس کی سماعت کریں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو اپیل پر سے اعتراض دور کرنے کی ہدایت کی تھی۔
عمران خان کی 6 مقدمات دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست بھی سماعت کیلئے مقرر
دوسری جانب سابق وزیراعظم عمران خان کی 6 مقدمات دوسری عدالت کو منتقل کرنے کی درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کیس کی سماعت کریں گے۔
توشہ خانہ کیس کی آج کی سماعت کا تفصیلی فیصلہ جاری
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی آج کی سماعت کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے 4 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ چیرمین پی ٹی آئی کی جانب سے جج پر عدم اعتماد کی درخواست دائر کی گئی۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ بیرسٹر گوہرعلی خان نے وکلا، پولیس اور دیگر افراد کے سامنے سوشل میڈیا پوسٹس عدالت میں دکھائیں، بیرسٹر گوہرعلی کے مطابق فیس بک پوسٹس پر چیرمین پی ٹی آئی کے خلاف بغض دکھائی دیتا ہے ۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ بیرسٹر گوہر علی کے مطابق چیرمین پی ٹی آئی اِس عدالت سے انصاف کی توقع نہیں رکھتے، بیرسٹر گوہر کے مطابق سوشل میڈیا پوسٹس چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف اور نفرت پر مبنی ہیں۔
تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ بیرسٹر گوہرعلی نے ایسی صورتحال میں عدالت سے ریلیف مانگا، شکائت کنندہ وکیل کے مطابق جج کے خلاف کئی دنوں سے ٹرولنگ جاری ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شکائت کنندہ وکیل کے مطابق چیرمین پی ٹی آئی کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں، شکایت کنندہ وکیل کے مطابق ٹرانسفر کی درخواست ہائیکورٹ میں دائر کرنا بنتی ہے، شکائت کنندہ وکیل کے مطابق چیرمین پی ٹی آئی نے متعلقہ عدالت کی عزت و احترام کو ٹھیس پہنچایا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ شکایت کنندہ وکیل کے مطابق چیرمین پی ٹی آئی کو بیان حلفی جمع کروانا چاہیے تھا، شکایت کنندہ وکیل نے بیرسٹر گوہرعلی کے دوران سماعت رویے پر بھی اعتراض اٹھایا، شکایت کنندہ وکیل کے مطابق بیرسٹر گوہرعلی نے سب کے سامنے فیس بک پوسٹس دکھائیں۔
تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ وکیل ملزم بیرسٹر گوہرعلی کو درخواست دائر کرنے کے لیے ایک طریقہ کار اپنانا چاہیئے تھا، بیرسٹر گوہرعلی نے سماعت کے آغاز میں ہی سب کے سامنے فیس بک پوسٹس دکھانا شروع کردیں، بیرسٹر گوہرعلی کے رویے پر افسوس ہوا جس سے عدالت کی ساکھ پر سوالیہ نشان پیدا ہوا۔
عدالت نے فیصلے میں مزید کہا کہ بطور جج بیرسٹر گوہرعلی کو روکا نہیں جاسکتا تھا کیونکہ کوئی جج اپنے مقصد کے لیے نہیں ہوتا، بیرسٹر گوہرعلی قانونی اصولوں سے بھی ناواقف تھے، بیرسٹر گوہرعلی نےکہا عدالت میں دکھائی گئی تمام فیس بک پوسٹس اصلی تھیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ حقیقت پوچھنے پر بیرسٹر گوہرعلی نے کہا کہ انہوں نے خود جج کے فیس بک اکاؤنٹ پرپوسٹس دیکھی ہیں، عدالت کے خیال سے بیرسٹر گوہرعلی کا اندازہ درست نہیں، بیرسٹر گوہرعلی کا رویہ قانونی اخلاقیات کے خلاف تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پی ٹی آئی نے عدم اعتماد کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کررکھی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر ہائیکورٹ نے تاحال فیصلہ نہیں سنایا، سیشن عدالت میں عدم اعتماد کی درخواست مسترد کی جاتی ہے، لاہور ہائیکورٹ پیشی کے باعث آج چیرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ منظور کی جاتی ہے، شہادتوں کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی اور گواہان ذاتی حیثیت میں 20 جولائی کو عدالت پیش ہوں۔
Comments are closed on this story.