Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

اسرائیلی فوج نے حکومت کے خلاف بغاوت کا عندیہ دے دیا

فورسز نے احکامات نہ ماننے کے خطوط کمانڈروں کو ارسال کردیے۔
شائع 18 جولائ 2023 01:13pm
تصویر: یوناتن شندیل/فلیش90
تصویر: یوناتن شندیل/فلیش90

اسرائیل کے عسکری ذرائع نے امریکی خبر رساں ادارے کو تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوج کے اندر حالیہ ہفتوں میں بغاوت کی ایک ایسی حالت دیکھی جارہی ہے جو دوسرے ممالک سے کئی زیادہ بدتر ہے۔

اسرائیلی ریزرو فوج کے کم از کم 180 سینئر فائٹر پائلٹس، ایلیٹ کمانڈوز اور سائبر انٹیلی جنس ماہرین نے اپنے کمانڈروں کو مطلع کیا ہے کہ اگر حکومت ماہ کے آخر تک عدالتی اثر و رسوخ کو محدود کرنے کا منصوبے آگے بڑھاتی ہے تو وہ رضاکارانہ ڈیوٹی کے لیے مزید رپورٹ نہیں کریں گے۔

تقریباً ایک درجن اہلکار پہلے ہی استعفیٰ دے چکے ہیں، لیکن سینکڑوں مزید افراد نے اس ہفتے نجی اجتماعات اور آن لائن فورمز پر مستعفی ہونے کے امکان پر تبادلہ خیال کیا ہے اور آنے والے دنوں میں اپنی سروس کو باضابطہ طور پر معطل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اس صورتحال کو رد کرچکے ہیں اور اب ان کی دھمکیاں صورتحال کو مزید سنگین کر رہی ہیں۔

حزب اختلاف کے سربراہ یائر لپید نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نیتن یاہو اسرائیل کو ایک قومی تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں، جس سے نکلنے کے لیے کئی نسلیں درکار ہوں گی۔

ایک اور اپوزیشن رہ نما بینی گینٹز نے نظام حکومت کو اکھاڑ پھینکنے اور عدلیہ کو کمزور کرنے کے منصوبے کو روکنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبے تمام مصیبتوں کی بنیاد ہیں۔

اسرائیلی عسکری ذرائع نے بتایا کہ آرمی چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی اور متعدد اسٹاف کمانڈرز نے وزیر دفاع یوآؤ گیلنٹ سے ملاقات کی اور انہیں فوج کی صورتحال سے آگاہ کیا۔

انہوں نے العریبیہ بتایا کہ ریزرو میں موجود چار ہزار سے زیادہ فوجی اور افسران ہیں، جنہوں نے خطوط لکھ کر واضح کیا کہ وہ فوج میں ریزرو سروس کے لیے رضاکارانہ طور پر حاضر نہیں ہوں گے۔

نیتن یاہو نے ان افسران اور فوجیوں پر قانون کے خلاف بغاوت کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے بے وقوفی سے کام لیا۔

انہوں نے کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ افسران اور سپاہی ہمیں خطوط بھیجتے ہیں جن میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز اور ریزرو فوج میں خدمات انجام دینے سے انکار کیا گیا ہے ۔ جمہوریت میں فوج حکومت کے تابع ہوتی ہے، دوسری طرف نہیں۔ جب کہ فوجی نظام میں حکومت فوج کے ماتحت ہوتی ہے۔

سینئیر عسکری ذرائع نے کہا کہ دوسروں کی طرح وہ بھی اسی طرح کے پیغامات بھیجنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

انہوں نے تصدیق کی کہ فوجی افسران نے ریزرو فورسز میں ایسے فوجیوں کو بلانا بند کر دیا ہے جن سے توقع تھی کہ وہ فوجی خدمات سے انکار کر دیں گے۔

عسکری قیادت نے نیتن یاہو پر واضح کیا کہ فوج کے اندر ٹوٹ پھوٹ کی حقیقت ظاہر نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ اسرائیل کے دشمن اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔

دو سینئر دفاعی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ عسکری رہنماؤں کو خدشہ ہے کہ اس سے اسرائیلی مسلح افواج، خاص طور پر اس کی فضائیہ کی صلاحیت پر نمایاں اثر پڑے گا اور ساتھ ہی ساتھ کل وقتی فوجی پیچھے ہٹنے کیلئے غور کرنے پر مجبور ہوں گے۔

عکسری ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران میں جوہری تنصیبات پر مستقبل میں اسرائیل کا کوئی بھی حملہ ریزروسٹ فورس پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔

عبرانی اخبار ہاریٹز کے ملٹری نامہ نگار آموس ہارل نے پیر کو کہا کہ حکومت کے منصوبے کی وجہ سے فوج کی صورتحال بہت زیادہ خطرناک ہے۔

افسران اور سپاہیوں کو اب یقین ہو گیا ہے کہ وہ ایک ایسے ملک کی خدمت کر رہے ہیں جو ان کا نہیں ہے۔ اس لیے وہ کہتے ہیں کہ وہ اس کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

ہیرل نے کہا کہ ’ریزرو فوج سے استعفے ان کے اندازے سے زیادہ ہوں گے۔ ان کے بچے بھی باقاعدہ فوج میں خدمت نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے۔ مخالفت کا یہ سلسلہ شن بیت (جنرل انٹیلی جنس) اور موساد (غیر ملکی انٹیلی جنس) تک پہنچ سکتا ہے۔

Israel

resignation

Mutiny

Judicial Reform

Reserve Forces