Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

توشہ خانہ فوجداری کیس، کوئی دلائل دے نہ دے، میں فیصلہ بغیر سنے سنادوں گا، جج ہمایوں دلاور

عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور
اپ ڈیٹ 17 جولائ 2023 04:33pm
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

توشہ خانہ فوجداری کیس میں وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی ۔ توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کر دی گئی۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت کے جج ہمایوں دلاور نے عمران خان اور الیکشن کمیشن کے وکلا کی جانب سے کیس ملتوی کرنے کی استدعا پر برہمی کا اظہار کیا ۔ انھوں نے ریمارکس دیے کہ کوئی دلائل دے نہ دے، میں فیصلہ بغیر سنے سنادوں گا۔

دوسری طرف اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کے خلاف اپیل پر سماعت میں کہا کہ اس کیس میں مناسب آرڈر پاس کروں گا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کی۔

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث اور الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔

جج ہمایوں دلاور نے خواجہ حارث کو دیکھتے ہی کہا خواجہ صاحب کیسے ہیں، نئی کچہری میں خوش آمدید۔

جواب میں وکیل خواجہ حارث نے جج سے کہا کہ آپ کو بھی نئی کچہری کی بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے عدالت کو بتایا کہ امجد پرویز لاہور میں موجود ہیں، 2 گواہان کمرہ عدالت میں موجود ہیں، آج ان کا بیان ریکارڈ کروا لیں۔ جس پر جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ آج ٹرائل کی سماعت کا آغاز ہونا ہے۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی درخواست زیر سماعت ہے، الیکشن کمیشن نے درخواست دائر کی، یہ شروع کرسکتے ہیں۔

خواجہ حارث نے سماعت بدھ تک ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے معلوم نہیں فیصلہ کیا آتا ہے۔

جس پر جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ آج تیسری بار سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی، کوئی دلائل دے نہ دے، میں فیصلہ بغیر سنے سنادوں گا، الیکشن کمیشن کے وکلاء کی استدعا پر دوبارہ سماعت ملتوی کی۔

اس موقع پر وکیل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کچہری شفٹنگ کے باعث سماعت پہلے ملتوی کرنےکی استدعا کی تھی، انھوں نے مزید کہا کہ آدھا گھنٹہ دے دیں، میں امجد پرویز سے پوچھ کر بتاتا ہوں۔

جس پر جج نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکلاء کیلئے کوئی سماعت ملتوی نہیں ہوگی، امجد پرویز نے کمٹمنٹ دی تھی آج دلائل دینے کی، سماعت تو ملتوی نہیں ہوگی، سماعت آج ہی ہوگی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن کے دلائل

وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسین نے دلائل شروع کیے۔

وکیل نے کہا کوئی نئی دستاویزات میں کورٹ میں جمع نہیں کروا رہا بلکہ عدالت میں جمع دستاویزات پر دلائل دے رہا ہوں۔ بینک الفلاح میں اکاؤنٹ چیرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے نام سے ہے، عمران خان کے مطابق انہوں نے بینک میں توشہ خانہ کی رقم منتقل کی، جو دستاویزات جمع کروائے وہ فرد جرم عائد کرنے سے قبل عدالت نے چیرمین پی ٹی آئی کو دے دیے تھے۔

وکیل سعد حسن نے عدالت کو بتایا کہ اکتوبر 2022 میں کابینہ ڈویژن میں تعینات چار افسران کو گواہوں کی لسٹ میں رکھا گیا ہے، کابینہ ڈویژن کے سیکرٹری ایڈمن ارشد محمود ، ڈپٹی سیکرٹری کوارڈینیشن فیصل تحسین گواہوں میں شامل ہیں، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ قانون سے نظر پھیرلی جائے، پانچ گواہوں کے نام گواہان کی فہرست میں شامل کرنے کی اجازت دی جائے۔

عمران خان کے وکیل کا اعتراض

وکیل خواجہ حارث نے پبلک پراسیکیوٹر کے دلائل دینے پر اعتراض اٹھا دیا، انھوں نے کہا کہ شکایت کنندہ نے سعد حسن کو سب سے پہلے اپنا وکیل منتخب کیا، شکائت کنندہ نے بعد میں امجد پرویز کو اپنا وکیل منتخب کیا۔

جج ہمایوں دلاور نے خواجہ حارث سے پوچھا کہ کیا آپ کو امجد پرویز کے وکالت نامہ پر بھی اعتراض ہے، جس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ مجھے تومعلوم ہی نہیں کہ توشہ خانہ کیس میں ہو کیا رہا ہے، میرے نوٹس میں ایسی باتیں ہونی چاہیں، کون سا پاورآف اٹارنی آرہا ہے، کون سا پاورآف اٹارنی جارہا، کچھ معلوم نہیں مجھے تو۔

وکیل اور جج میں مکالمہ

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ وکیل کوئی ہے اور دلائل پراسیکیورٹردے رہا ہے، عدالت میں دلائل صرف ایک وکیل ہی دیتا ہے۔

جج نے خواجہ حارث کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی جانب سے وکیل گوہرعلی خان نے دلائل دیے ہیں۔

جواب میں خواجہ حارث نے کہا کہ غلط بیانی نہ کریں، ہم غلط بیانی نہیں کرتے، گوہرعلی خان دلائل نہیں دیتے۔

جج نے کہا کہ آپ کا مطلب ہے کہ عدالت غلط بیانی کررہی ہے۔

وکیل خواجہ حارث بولے عدالت میں قانونی پہلو ہوتے ہیں، ایک ہی پوائنٹ پر الیکشن کمیشن اور پراسیکیورٹر دلائل دے رہے۔

عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی جبکہ توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کر دی۔

عدالت نے پراسیکیوٹر پر خواجہ حارث کے اعتراض کو منظور کر لیا، پراسیکیوٹر کیس میں دلائل نہیں دے سکیں گے، عدالت نے توشہ خانہ کیس میں دونوں گواہان کو کل ( منگل) طلب کر لیا۔

عمران خان کے پیش ہونے کی گارنٹی

وکیل خواجہ حارث نے پیر تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں معاملہ چل رہا ہے، جس پر جج نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آئے گا تو دیکھ لیں گے، مجھے میری عدالت کا کام چلانے دیں۔

خواجہ حارث نے کہا کہ میں پیر کو آؤں گا، آپ کی عدالت میں بیٹھا رہوں گا، میں گارنٹی دیتا ہوں کہ چیئرمین پی ٹی آئی عدالت آئیں گے۔

توشہ خانہ فوجداری کیس کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ چیلنج، اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کے خلاف اپیل پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کو اعتراض دور کرنے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اس کیس میں مناسب آرڈر پاس کروں گا۔

وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے کہا کہ ججز پر اعتراضات ہوتے رہتے ہیں لیکن ہم آپ کے پاس انصاف لینے آتے ہیں، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ زمانے بدل گئے ہیں قدریں بدل گئی ہیں، آپ تو پرانے قدر کرنے والے ہیں، آپ نے اعتراض کیا، آپ کا حق ہے ، کیا ہر چیز میں اعتراض لیا جا سکتا ہے ؟

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ اس طرح کے معاملات میں شاید اسٹیکس زیادہ ہوتے ہیں سیاسی معاملات ہوتے ہیں۔

وکیل خواجہ حارث نے کیس آج ہی سننے کی استدعا کی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کیس آج نہیں تو کل لگ جائے گا۔

انھوں نے مزید ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ نے آٹھ جولائی کو توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہونے کا فیصلہ دیا تھا، نو مئی سے متعلقہ مقدمات سمیت دیگر سات ضمانت کے کیسز سے متعلق درخواست پر سماعت بھی اسی عدالت میں ہوئی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔ وکیل شیر افضل مروت نے استدعا کی کہ 19 جولائی کو چیئرمین پی ٹی آئی آئیں گے تو بائیو میٹرک کے لیے لے آؤں گا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پھر میں کہوں گا سیاسی نوعیت کے کیسز ہیں بائیو میٹرک ختم کردوں تو عام آدمی کا کیا قصور ہے؟ کیس میں مناسب آرڈر پاس کروں گا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

imran khan

Islamabad High Court

tosha khana case

Tosha Khana Criminal Proceedings Case