Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ایران میں حجاب کی پابندی کروانے والی پولیس ’گشت ارشاد‘ پھر واپس آگئی

حکام نے خواتین کوحجاب کا پابند بنانے کے لیے نئی مہم کا اعلان کیا ہے،
شائع 17 جولائ 2023 09:30am
ایک شخص ستمبر 2022 میں اخلاقیات کی پولیس کے ہاتھوں ہلاک مہسا امینی کی کور تصویر والااخبار دیکھ رہا ہے(روئٹرز)
ایک شخص ستمبر 2022 میں اخلاقیات کی پولیس کے ہاتھوں ہلاک مہسا امینی کی کور تصویر والااخبار دیکھ رہا ہے(روئٹرز)

ایران میں حجاب کے لازمی قوانین کو نافذ کرنے کی کوششوں میں تیزی لانے کے بعد ’اخلاقیات پولیس‘ کی جانب سے گشت دوبارہ شروع کردیا گیا ہے۔

حکام نے اتوار 16 جولائی کو خواتین کوحجاب کا پابند بنانے کے لیے نئی مہم کا اعلان کیا ہے، اور مہسا امینی کی دوران حراست ہلاکت کے 10 ماہ بعد سڑکوں پرواپس آ گئی ہے۔

پولیس ترجمان جنرل سعید منتظرالمہدی کا کہنا ہے کہ اخلاقی پولیس عوامی مقامات پر حجاب نہ پہننے والی خواتین کو مطلع کرنے اور پھر حراست میں لینے کا کام دوبارہ شروع کرے گی۔ پولیس کے گشتی دستے اب پیدل اور گاڑیوں کے ساتھ انکیخلاف کریک ڈاؤن کر رہے ہیں جن کی حفاظت اسلامی جمہوریہ میں مناسب نہیں سمجھی جاتی ۔

منتظرالمہدی کا کہنا ہے کہ پولیس ہر ایک سے توقع کرتی ہے کہ وہ منظور شدہ ڈریس کوڈ ز پرعمل کرے تاکہ افسران کے پاس ”دیگر اہم پولیس مشنز“ سے نمٹنے کے لئے زیادہ وقت ہو۔

قواعد کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کو گرفتار کیا جا سکتا ہے اور پولیس کے ذریعہ چلائے جانے والے تعلیمی مراکز میں دوبارہ لے جایا جا سکتا ہے۔

یہ خبر 22 سالہ ماسا امینی کی ڈریس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں حراست میں لیے جانے کے بعد اس کی ہلاکت کے 10 ماہ بعد سامنے آئی ہے۔ گزشتہ سال ستمبر میں مہسا کی موت کیخلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کے بعد پولیس بڑی حد تک پیچھے ہٹ گئی تھی تاہم رواں سال کے اوائل میں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کے بعد مظاہروں میں بڑی حد تک کمی آئی تھی جس میں 500 سے زیادہ مظاہرین ہلاک اور قریبا 20،000 کو حراست میں لیا گیا تھا۔ تاہم بہت سی خواتین نے خصوصاً دارالحکومت تہران اور دیگر شہروں میں سرکاری ضابطہ لباس کی مخالفت جاری رکھی تھی۔

ان مظاہروں کے بعد ایرانی حکام نے حجاب کے لازمی قوانین کے نفاذ کے انتہائی طریقوں سے بڑی حد تک گریز کیا تھا جو ملک میں 1979 کے اسلامی انقلاب کے فورا بعد نافذ کیے گئے تھے۔

گزشتہ چند ماہ سے پولیس حجاب کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشاندہی کے لیے نگرانی کیمروں کا استعمال کر رہی ہے جنہیں وارننگ، جرمانے یا عدالت میں پیش ہونے کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ جن لوگوں کو ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پایا گیا جبکہ ان کی گاڑیوں کو ضبط کیا جاسکتا ہے۔

اکتوبر 2022 کے بعد اخلاقی پولیس کو شاذ ونادرہی سڑکوں پر گشت کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا، دسمبر میں اطلاعات سامنے آئیں تھی کہ اخلاقی پولیس کو تحلیل کر دیا گیا ہے لیکن بعد میں تردید کردی گئی تھیں۔

اس ہفتے حجاب سے متعلق کئی ہائی پروفائل واقعات پیش آئے۔

حکام نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس افسران کا ایک گروپ کیمرے کے عملے کے ساتھ گھومتا ہے اور ہر عمر کی خواتین سے کہتا ہے کہ وہ اپنا حجاب ٹھیک کریں۔ کیمرہ ان خواتین کے چہروں پر زوم کرتا ہے اور ایک اینیمیشن دکھاتا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی شناخت کی گئی ہے اور انہیں عدلیہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔

ویڈیو میں ایک نوجوان خاتون سے کہتا ہے کہ، ”یا تو آپ اپنا حجاب ٹھیک کریں یا پھر وین میں داخل ہو جائیں، اگر آپ آزادی پر یقین رکھتی ہیں، تو میں تمام چوروں اور عصمت دری کرنے والوں کو آزاد چھوڑ دوں گا تاکہ آپ کو بتا سکوں کہ چیزیں کیسے کام کرتی ہیں“۔

ایک اور واقعہ اتوار 16 جولائی کو پیش آیا جب اداکار محمد صادقی کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے ایک روز قبل ردعمل پرمبنی ویڈیو جاری کی تھی جس میں وہ ای ویڈیو کلپ کا جواب دیتے ہیں جس میں خاتون افسر کو حجاب پہننے پر دیوار سے باندھے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اداکار کا کہناتھا کہ ، ’اگر میں ذاتی طور پر اس طرح کا منظر دیکھتا ہوں تو میں قتل کر سکتا ہوں۔ جس کے بعد انہیں ’پولیس کو دھمکی دینے‘ پر گرفتار کیا گیا۔

رواں ہفتے کے اوائل میں ایک عدالت نے اداکارہ زادہ صمدی کو سوشل میڈیا اور موبائل فون کے استعمال پر چھ ماہ کی پابندی کے علاوہ ’سماج دشمن شخصیت کی بیماری‘ سے نجات دلانے کے لیے لازمی تھراپی کی سزا سنائی تھی کیونکہ انہوں نے مئی میں ایک تھیٹر ڈائریکٹر کی آخری رسومات میں بغیر حجاب کے شرکت کی تھی۔

حکومت اور پارلیمنٹ حجاب کنٹرول کو مضبوط بنانے کے مقصد سے قانون سازی پر کام کر رہے ہیں لیکن قدامت پسند مخالفین کی جانب سے اس بل کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جن کا کہنا ہے کہ یہ بہت نرم ہے۔

Iran

Mahsa Amini

morality police

hijab rule