Aaj News

ہفتہ, دسمبر 28, 2024  
25 Jumada Al-Akhirah 1446  

بلوچستان: مالی سال 2021-22 میں ساڑھے 32 ارب روپے سے زائد مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

صوبے کے بجٹ کا11فیصد سے زائد حصہ بھی خرچ نہیں ہوا، آڈٹ رپورٹ
شائع 14 جولائ 2023 08:20pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

بلوچستان میں مالی سال 2021-22 کے دوران 32 ارب 63 کروڑروپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں اور صوبے کے بجٹ کا11فیصد سے زائد حصہ خرچ نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے آڈٹ سال 2022-23 میں مالی سال 2021-22 کے بجٹ کا جائزہ لیا۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں ایک مالی سال کے دوران 129کیسز میں 32ارب 63کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مالی سال 2021-22کے دوران بلوچستان حکومت بجٹ کا 11.67فیصد حصہ یعنی 53ارب 44کروڑ روپے خرچ نہیں کر سکی جو صوبائی حکومت کی حکمت عملی پر سوالیہ نشان ہے ۔صوبائی حکومت کی جانب سے ترقیاتی کاموں پر بجٹ کا صرف 29فیصد خرچ کیا گیا جو کہ انتہائی کم ہے۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ بورڈ آف ریونیو بلوچستان میں 3ارب39کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں ہوئیں جن میں 2099.7ملین روپے کے غیر قانونی اخراجات شامل ہیں۔ محکمے نے33.7ملین روپے سے زائد کا ریکارڈ پیش نہیں کیاجبکہ رپورٹ میں محکمے سے 1260ملین روپے سے زائد کی ریکوری کی سفارش کی گئی ہے۔

محکمہ انڈسٹریزمیں 2ارب 17کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں ہوئیں جن میں 2092.6ملین روپے کے غیر قانونی اخراجات اور 85.4ملین روپے کی ریکوری کی سفارش شامل ہیں۔

محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات بلوچستان میں 1ارب 78کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی جن میں سے 1ارب 74کروڑ روپے کے بے قاعدہ اخراجات شامل ہیں جبکہ محکمے سے 37.4ملین روپے کی ریکوری کی سفارش کی گئی ہے۔

محکمہ مواصلات و تعمیرات میں کل 1ارب 87کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں ریکارڈ ہوئیں جن میں 843.2ملین روپے کے اخراجات شامل ہیں جبکہ 1033.9ملین روپے کی ریکوری کی سفارش کی گئی ہے۔

رپورٹ میں محکمہ صحت بلوچستان میں کل 3ارب 89کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں پائی گئیں جن میں سے 3776.3ملین روپے کے غیر قانونی اخراجات شامل ہیں آڈٹ رپورٹ میں محکمے سے 120ملین روپے کی ریکوری کی سفارش کی گئی ہے

محکمہ مائنز اینڈ منرلز میں 4ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں ہوئیں جن میں 3042.017ملین کے غیر قانونی اخراجات شامل ہیں جبکہ 977.8ملین روپے کی ریکوری کی سفارش کی گئی ہے۔

محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ میں 2ارب 45کروڑ روپے سے زائد کے غیر قانونی اخراجات ہوئے جس میں 1179.8ملین روپے کی مالی بے ضابطگیاں جبکہ 1271.6ملین روپے کی ریکوری شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بلوچستان پولیس میں 1ارب 38کروڑ روپے سے ائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا جس میں سے 240.8ملین روپے کا ریکارڈ پیش نہیں کیاگیا،601.2ملین روپے کے بے قاعدہ اخراجات ہوئے اور 538.2ملین روپے کی ریکوری کی سفارش کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق محکمہ زراعت میں 263.3ملین روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں جبکہ 209ملین روپے ریکوری کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ ہائیر ایجوکیشن میں 959.2ملین روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں ہوئیں جن میں سے 781.2ملین روپے کے غیر قانونی اخراجات اور 178ملین روپے کی ریکوری شامل ہے

محکمہ خزانہ میں 480.8ملین روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی جن میں 351ملین روپے کے غیر قانونی اخراجات شامل ہیں جبکہ129.7ملین روپے کی ریکوری کی سفارش کی گئی ہے.

محکمہ خوراک میں 213.2ملین روپے سے زائد کے غیر قانونی اخراجات ہوئے جبکہ 50.2ملین روپے کی ریکوری کی سفارش کی گئی ہے.

محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں 686.211ملین روپے کی ریکوری کی سفارش کی گئی۔رپورٹ میں محکمہ لائیوسٹاک میں 194.5ملین روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی جس میں 177.9ملین روپے کے غیر قانونی اخراجات جبکہ 16.5ملین روپے کی ریکوری کی سفارش شامل ہیں۔

بلوچستان میں محکمہ آبپاشی میں 312.6ملین روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی جن میں سے 3.9ملین روپے کے غیر قانونی اخراجات جبکہ 308.6ملین روپے کی ریکوری کی سفارش کی گئی ہے

رپورٹ میں یہ بھی سفارش کی گئی ہے کہ خلاف ضابطہ اخراجات پر تحقیقات کر کے ذمہ داروں کا تعین،زائد ادائیگیوں کی واپسی،ٹیکسز کی بروقت وصولی کو یقینی بنایا جائے.

corruption

quetta

balochistan budget