کرم میں جنگ بندی معاہدے کے بعد تعلیمی ادارے، راستے کھل گئے، بجلی کا نظام بحال
کرم کے علاقے بوشہرہ اور ڈنڈر میں گزشتہ ہفتے اراضی کے تنازع پر شروع ہونے والی جھڑپیں پیواڑ، بالش خیل سمیت اپر ،لوئر اور وسطی کرم کے مختلف علاقوں تک پھیل گئیں ۔
راکٹ حملوں کے بعد علاقے میں فریقین کے مابین فائرنگ کا تبادلہ کئی کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ان جھڑپوں میں بھاری ہتھیاروں کا استعمال بھی کیا گیا۔پولیس زرائع کے مطابق سات روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں میں 13افراد جاں بحق افراد جبکہ 102 افراد زخمی ہوئے ۔
اطلاعات کے مطابق تری منگل اورخرلاچی کے علاقے مقبل سے کچھ دراندازوں نے دشمن طاقتوں کے آلہ کاروں کی مدد سے اراضی کے تنازعے کی جھڑپوں کو فرقہ واریت کی طرف موڑنے اور علاقے کے امن کو برباد کرنے کی کوشش کی تو علاقہ عمائدین ،ضلعی انتظامیہ اور فورسز نے مداخلت کر کے حالت پر قابو پانے کی کوششیں شروع کر دیں اورجرگے کے ذریعے ایک معاہدے تیار کیا گیا۔
گذشتہ روز متحارب گروپوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پانے کے بعد کرم میں جنگ بندی نافذ کر دی گئی ہے۔آج ڈیجیٹل کو موصول ہونے والے معاہدے کی دستاویز کے متن کے مطابق ۔۔
-
فریقین کے درمیان فوری جنگ بندی کر دی گئی
-
معزز گرینڈ جرگہ ممبران کے زیر نگرانی تمام مورچے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کر دیے گئے
-
فریقین کے درمیان امن تیگہ ایک سال کے لئے رکھا گیا جو فورا نافذ عمل ہو گا
-
ضلع کرم کے تمام راستوں کو بحفاظت عوام کے لئے کھلے رکھا جائے گا
-اگر کسی علاقے میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو اس علاقے کے باشندگان ،پولیس،ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کے پابند ہوں گے تاکہ اصلی ملزمان تک رسائی ممکن ہو سکے اور علاقہ باشندگان ملزمان کا ساتھ نہیں دیں گے۔اگر کوئی شخص کیا اشخاص ملزم یا ملزمان کو بلواسہ یا بلاواسطہ تحفظ دیں تو وہ ملزم تصور کیے جائیں گے۔
- مندرجہ بالا شقوں میں سے کسی ایک کی بھی خلاف ورزی کی صورت میں گرینڈ جرگہ کے ممبران کے فیصلے کے مطابق خلاف وزری کرنے والے فریق کو 12 کروڑ روپے جرمانہ کیا جائے گا جو بحق سرکار اور جرگہ ممبران ضبط ہو گا اور قانون کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
جنگ بندی اور معاہدے کے بعد ضلع کے تمام بند راستوں اور تعلیمی اداروں کو کھول دیا گیا جبکہ بجلی کا نظام بھی بحال کر دیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.