لاہور: بچہ اغواء کرنے والی خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، پولیس نے میڈیکل نہیں کروایا
لاہور کے علاقے جنوبی چھاؤنی میں ساڑھے 4 سالہ یوسف کی بازیابی سے متعلق بازیابی کیس میں پیشرفت کے حوالے سے پولیس کی سنگین غلفت سامنے آگئی۔ اغوا کارخاتون ذہنی مریضہ اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے جسے زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
رواں ماہ کے آغاز میں اغواء کیے جانے والے 4 سالہ بچے یوسف کی بازیابی میں پیشرفت سامنے آئی ہے، اغواء کارخاتون ذہنی مریضہ اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے۔
واضح رہے کہ عید کے تیسرے روز واقعہ یوسف کو نامعلوم خاتون نے اغوا کرلیا تھا۔واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں نامعلوم خاتون کو دوپہر ڈھائی بجے بچہ لے جاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
پولیس نے 8 روز بعد بچے کو اسلام آباد سے بازیاب کروا لیا تھا تاہم اب انکشاف سامنے آیا ہے کہ بچے کے اغواء میں ملوث خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تاہم پولیس کی جانب سے خاتون کا میڈیکل ہی نہیں کروایا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق عظمیٰ نامی خاتون بچے کو رکشے میں بٹھا کر لے گئی تھی جہاں رکشہ ڈرائیور نے دوست کے ساتھ مل کر ملکراسے زیادتی کانشانہ بنایا۔ رکشہ ڈرائیور خاتون کو چمڑامنڈی لے کرگیا تھا جہاں اسے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
پولیس نے بتا یا کہ اغواء کار خاتون بچے کو راولپنڈی لے کر پہنچی تھی جہاں ایک شیلٹر ہوم کی خاتون ٹیچر نے تصاویر پولیس ایپ پراپ لوڈ کی تھیں، بچے کی تصویر کو ایپ پر شناخت کیا گیا اور پولیس نے بچے کو راولپنڈی سے بازیاب کروا کے پریس کانفرنس کر ڈالی۔
یوسف کو اغواء کرنے والی خاتون کا میڈیکل کروائے بغیر چالان کے بعد جیل بھجوا دیا گیا۔ پولیس کے مطابق رکشہ ڈرائیور نے دوران تفتیش خاتون سے زیادتی کا اعتراف کیا۔
وزیراعلیٰ نے افسران پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
Comments are closed on this story.