Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی معاہدے کی منظوری دے دی

پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی قسط فوری جاری کی جائے گی، اعلامیہ
اپ ڈیٹ 12 جولائ 2023 11:12pm
علامتی تصویر بزریعہ اے ایف پی
علامتی تصویر بزریعہ اے ایف پی

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کے نئے اسٹینڈ بائی انتظامات (ایس بی اے) کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت پاکستان کو فوری طور پر تقریبا ایک ارب 20 کروڑ ڈالر جاری کئے جائیں گے۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے تقریبا 3 ارب ڈالرقرض کے لیے 9 ماہ کے (ایس بی اے) کی منظوری دے دی ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے یہ پیش رفت پاکستانی حکام کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے کے تقریبا دو ہفتے بعد سامنے آئی ہے۔

واشنگٹن میں ہونے والے ایم ایم ایف ایگزیکٹوبورڈ میٹنگ کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں تصدیق کی گئی ہے کہ آج بورڈ نے پاکستان کو 9 ماہ کے لیے ایس بی اے کی منظوری دے دی ہے، یہ منظوری 3 ارب ڈالرز کے لیے دی گئی ہے، اور ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی قسط فوری جاری کی جائے گی، جب کہ بقیہ رقم پروگرام کی مدت کے دوران مرحلہ وار کی جائے گی، جس کا دو سہ ماہی جائزہ لیا جائے گا۔

آئی ایم ایف کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ ایسے وقت ہوا جب پاکستان کو معاشی چیلنجز لاحق ہیں، تباہ کن سیلاب اور غلط پالیسی کے باعث بڑے مالیاتی اور بیرونی خسارے، بڑھتی مہنگائی اور مالی سال 23 میں زر مبادلہ کے ذخائر کم ہونے کے باعث بھی ایک مشکل صورتحال پیدا ہوئی، تاہم پاکستان کا نیا آئی ایم ایف پروگرام داخلی اور بیرونی عدم توازن کو دور کرنے کے لئے پالیسی، کثیر الجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے مالی مدد کے لئے ایک فریم ورک فراہم کرے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قرض پروگرام کے تحت پاکستان کو اہداف پر عملدرآمد کرنا ہوگا، پاکستان کو بجٹ میں مقرر اہداف پر عمل درآمد اور سخت مانیٹری پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے، جب کہ ادارہ جاتی اور توانائی شعبے کیلئے اصلاحات بھی ضروری ہو چکی ہیں۔

آئی ایم ایف معاہدے کی منظوری پر وزیراعظم کا ردعمل

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ یہ معیشت کی بحالی کے لیے حکومتی کاوشوں کی پیش رفت ہے، یہ معاہدہ معاشی چیلنجز سے نمٹنے میں مدد دے گا، اور ملکی معاشی پوزیشن کو بہتر کرے گا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معاہدے سے آنے والی حکومت کو بھی اسپیس ملے گی، وزیرخزانہ اور ان کی ٹیم کی کارکردگی قابل تحسین ہے، ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹیلینا جورجیوا اور ان کی ٹیم کےتعاون پر خصوصی طور پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔

اسٹینڈ بائی معاہدے کی منظوری پر وزیرخزانہ کا اظہار تشکر

وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف معاہدے کی منظوری پر شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم کئی ماہ سے کاوشیں کررہے تھے، الحمد اللہ ہماری کاوشیں کامیاب ہوئیں، سعودی عرب اور یو اے ای نے بھی مدد کی۔

اس سے قبل وزیراعظم شہبازشریف قوم سے دعاؤں کی اپیل بھی کرچکے تھے، اور امید یہی تھی کہ اس معاہدے کی منظوری ہو جائے گی اور پاکستان کی معیشت کو ایک نئی زندگی ملے گی، ملک کے دیوالیہ ہونے کی افواہوں کی بھی موت ہوگی۔

پاکستان بحرانوں سے نکلنے کے نزدیک ہے

دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے بلومبرگ نے بھی اجلاس کے ایجنڈے پر پاکستانی کا معاملہ موجود ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ اجلاس میں پاکستان کے قرض کے معاملے پر رائے شماری ہوگی۔

بلوم برگ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لئے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کا بیل آؤٹ منظوری کا پہلا مرحلہ عبور کرچکا ہے، پاکستان بحرانوں سے نکلنے کے نزدیک ہے۔

بلومبرگ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پیکیج کی منظوری 9 ماہ کے لئے دی جا رہی ہے جس سے پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل سکے گا جب کہ فچ پاکستان کی ریٹنگ پہلے ہی بڑھا چکا ہے جس کے ذریعے بانڈ کی لانچ میں آسانی پیدا ہوگی اور ان بانڈز کا رواں ہفتے لانچ ہونے کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف پاکستان کے ایکسٹرنل فنانسنگ پلان پر رضامند ہوگیا ہے اور وزارت خزانہ کے 8.2 ارب ڈالر کی فنانسنگ کا پلان مان لیا ہے۔ جس کے تحت عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک سے فنانسنگ حاصل کی جائے گی جب کہ چین اور یو اے ای سے بھی مدد ملے گی جس کے بعد آئی ایم ایف سے تین ارب ڈالر قرض معاہدے کے تحت حاصل کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ دوست ممالک سے مدد ملنا شروع ہوچکی ہے، آج عرب امارات کی جانب سے 1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اکاؤنٹ میں جمع کرادیئے گئے ہیں، جب کہ گزشتہ روز سعودی عرب نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں دو ارب ڈالر ڈیپازٹ کردیئے تھے جس کی تصدیق وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کی تھی جب کہ سعودی عرب سے رقم وصول ہونے کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 11.6 ارب ڈالرز تک پہنچ گئے تھے، جو اب بڑھ کر 12.6 ارب ڈالرز ہوگئے ہیں۔

آئی ایم ایف نے پاکستان سے بیرونی ادائیگیوں کے لیے 6 ارب ڈالر کی یقین دہانی مانگی تھی۔ تاہم، پاکستان نے آئی ایم ایف کو بیرونی ادائیگیوں کے لیے 8 بلین ڈالر کی یقین دہانی کرائی تھی۔

چین پاکستان کو 3.5 بلین ڈالر فراہم کرے گا جس میں سے اسلام آباد دو بلین ڈالر ڈپازٹ میں رکھے گا، جب کہ بیجنگ کے کمرشل بینک ملک کو 1.5 بلین ڈالر فراہم کریں گے۔

اس کے علاوہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پاکستان کو بالترتیب دو اور ایک ارب ڈالر فراہم کریں گے۔

پاکستان کو ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے 250 ملین ڈالر کے علاوہ ورلڈ بینک سے 500 ملین ڈالر بھی ملیں گے۔

وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ جنیوا کانفرنس کے دوران 350 ملین ڈالر کا وعدہ کیا گیا تھا، وہ رقم بھی پاکستان آئے گی۔

وزیرِاعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے 2 ارب ڈالرز جمع کرانے پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا تھا۔

وزیراعظم نے گزشتہ روز کہا تھا کہ کل آئی ایم ایف کا بورڈ بیٹھے گا، دعا کیجئے کہ معاہدہ ہوجائے۔

معاہدے کو آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری ملتے ہی پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر فوری طور پر جاری کر دیے جائیں گے، جبکہ بقیہ 1.8 ارب ڈالر نومبر اور اُس سے آگے فروری میں دوبارہ جائزوں کے بعد شیڈول کیے جائیں گے۔

قبل ازیں آئی ایم ایف کی ٹیم نے پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات میں بتایا تھا کہ نو ماہ کے اسٹینڈ بائی پروگرام میں ایک ارب ڈالر پی ڈی ایم حکومت، ایک ارب ڈالر نگران حکومت اور ایک ارب ڈالر الیکشن کے بعد بننے والی اگلی حکومت کو ملیں گے۔

خیال رہے کہ پچھلی توسیعی فنڈ سہولت 30 جون کو ختم ہوچکی ہے، جبکہ 9ویں، 10ویں اور 11ویں جائزے زیر التواء ہیں۔

پاکستان

IMF

IMF Executive Board