یہ وہ پاکستان نہیں جس کے لیے قربانیاں دی گئی تھیں، وزیراعظم
پشاور: وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم باہر جاتے ہیں تو لوگوں کے چہرے کہتے ہیں کہ پیسے مانگنے آگئے۔
فاٹا یونیورسٹی کی افتتاحی تقریب میں شہباز شریف نے نوجوان طلبہ میں لیپ ٹاپ بھی تقسیم کیئے۔ اس تقریب میں گورنر و نگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب بھی شریک ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ خیبر پختونخوا بہادر لوگوں کی دھرتی ہے، یہاں کے لوگوں نے اپنے خون سے پاکستان کا دفاع کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی اس صوبے کا بڑا کردار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ لیپ ٹاپس تقسیم کیے جا رہے ہیں، لیپ ٹاپس کی تقسیم میرٹ پر کی جا رہی ہے، البتہ کورونا وائرس کے دوران لاکھوں بچے لیپ ٹاپس سے مستفید ہوئے جس کی مدد سے ان کا تعلیمی سلسلہ جاری رہا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی وجہ سے ہمیں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس جانا پڑا، ہم سب نے مل کر پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہوگا، زراعت پاکستان کی تقدیر بدل سکتی ہے۔
آئی ایم ایف میں جانا خوشی نہیں مجبوری تھی
سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر ملنے پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف میں جانا خوشی نہیں مجبوری تھی، آج خوشی ہے کہ سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر ملے ہیں، برے وقت میں سعودی عرب نے پاکستان کا ساتھ دیا، البتہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا بہت زیادہ شکر گزار ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ پاکستان نہیں جس کے لئے قربانیاں دی گئی، ہم سب مل کر ملک کی ترقی کے لئے کام کرنا ہوگا، 90ء کی دہائی میں پاکستانی روپیہ بھارت سے بہتر تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم باہر جاتے ہیں تو لوگوں کے چہرے کہتے ہیں کہ پیسے مانگنے آگئے، لہٰذا ہم نے فیصلہ کرنا ہے ہاتھ سیدھا ہی رکھنا ہے یا کبھی الٹابھی کرنا ہے۔
ملک میں ریسرچ اور ڈیولپمنٹ کا کام بھی ٹھپ پڑا ہے
تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے مزید کہا کہ پہلے دور میں ہم نے لاکھوں لیپ ٹاپ تقسیم کیے تھے، اب بھی پورے پاکستان میں طالبعلموں کو لیپ ٹاپ دیں گے اور لیپ ٹاپس صوبے کی آبادی کے لحاظ سے تقسیم کیئے جائیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں تعلیم کی بہتری کے لئے دن رات محنت کرنی ہے جب کہ ملک میں ریسرچ اور ڈیولپمنٹ کا کام بھی ٹھپ پڑا ہے۔
Comments are closed on this story.