سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کیخلاف قانون بنانے کی تیاری
سوئیڈن کے وزیر انصاف گنر اسٹرومر نے کہا ہے کہ سوئیڈن کی حکومت اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ آیا وہ قرآن یا دیگر مقدس کتابوں کو نذر آتش کرنے کو غیر قانونی قرار دے سکتی ہے کیونکہ حالیہ قرآن جلانے سے سوئیڈن کی سلامتی کو نقصان پہنچا ہے۔
سوئیڈن میں مقیم ایک عراقی تارک وطن نے گزشتہ ہفتے اسٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر قرآن کو نذر آتش کر دیا تھا جس پر مسلم دنیا میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور پوپ کی جانب سے اس کی مذمت کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: قرآن پاک کی بے حرمتی روکی جائے، سوئیڈش عوام کی اکثریت کا مطالبہ
سویڈش سیکیورٹی سروسز کا کہنا ہے کہ اس طرح کی کارروائی وں سے ملک کم محفوظ رہ گیا ہے۔
پولیس نے رواں سال کے اوائل میں ہونے والے مظاہروں کے لیے متعدد درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا جن میں سیکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے قرآن کو نذر آتش کرنا بھی شامل تھا، لیکن اس کے بعد عدالتوں نے پولیس کے فیصلوں کو یہ کہتے ہوئے رد کر دیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات کو سوئیڈن کے آزادی اظہار کے قوانین کے تحت تحفظ حاصل ہے۔
مزید پڑھیں: سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے عراقی کیخلاف تحقیقات شروع
سوئیڈن کے وزیر انصاف نے جمعرات کے روز ایک اخبار کو بتایا کہ حکومت صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے اور کیا قانون کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
گنر اسٹرومر نے افٹن بلیڈٹ کو بتایا کہ “ہمیں اپنے آپ سے پوچھنا ہوگا کہ آیا موجودہ آرڈر اچھا ہے یا اس پر نظر ثانی کرنے کی کوئی وجہ ہے۔
مزید پڑھیں: چین نے اسلاموفوبیا کو مسترد کر دیا، اسلام مخالف اقدامات کی مخالفت
انہوں نے مزید کہا کہ سوئیڈن حملوں کے لیے ”ترجیحی ہدف“ بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ گذشتہ ہفتے قرآن کو جلانے سے ہماری داخلی سلامتی کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
اس واقعے نے سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی کوشش کو بھی نقصان پہنچایا ہے اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ ان کا ملک قرآن کو جلانے سے پہلے سوئیڈن کی درخواست کی توثیق نہیں کر سکتا۔
Comments are closed on this story.