Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

لمز میں کام کرنے والی عیسائی خاتون مبینہ طور پر مذہب تبدیلی سے انکار پر قتل

پولیس کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم خاتون کا سابقہ عاشق ہے
اپ ڈیٹ 03 جولائ 2023 12:48pm
علامتی تصویر
علامتی تصویر

پولیس نے لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) میں کام کرنے والی مسیحی خاتون کے قتل میں ملوث مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص مقتولہ کا سابقہ عاشق ہے اور قتل کو ’مذہبی رنگ دینا‘ نامناسب ہے۔

تاہم بشپ آزاد مارشل سمیت ملک کی مسیحی برادری کا کہنا ہے کہ مذہب تبدیل کرنے سے انکار پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا۔

مقتولہ کے بھائی کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق شازیہ بی بی نامی خاتون 6 جون کو لاہور سے لاپتہ ہوئی تھیں اور بعد میں اسی دن مردہ پائی گئیں۔

یہ قتل مبینہ طور پر یکم جولائی بروز ہفتہ کو ہوا اور سوشل میڈیا پر خبر بٓھیلی گئی، لیکن ایف آئی آر 6 جون کو درج کی گئی ۔

پنجاب پولیس نے اس حوالے سے ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس نے ہفتہ کو ایک ٹویٹ میں کہا، ’ابتدائی تحقیقات کے مطابق، مقتولہ اپنے شوہر کی سڑک حادثے میں موت کے بعد ملزم سے رابطے میں تھی‘۔

ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ اعترافی بیان کے مطابق مقتولہ نے ملزمان کو بلیک میل کرنا شروع کر رکھا تھا۔

ایک ٹوئٹر صارف نے حکام اور LUMS انتظامیہ کی جانب سے خاموشی پر سوال اٹھایا تو پولیس نے ٹوئٹر صارف کو جواب دیتے ہوئے کہا، ’واقعہ کا مقدمہ درج کرکے ملزم کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق مقتولہ کے خاوند کی روڈ ایکسیڈنٹ میں وفات کے بعد مقتولہ کے ملزم سے تعلقات استوار ہوئے۔ ملزم اپنے جرم کا اعتراف بھی کر چکا ہے، اعترافی بیان کے مطابق مقتولہ نے ملزم کو بلیک میل کرنا شروع کر دیا تھا۔ قتل کی محرکات کو مذہبی رنگ دینا غیر مناسب اور حقائق کے قطعی برعکس ہے۔ مزید تفتیش جاری ہے، مقدمہ کو انصاف اور قانون کے تقاضوں پر یکسو کر کے قصور وار کو قرار واقعی سزا دلوائی جائیگی۔‘

گرفتار ملزم سے تحقیقات کے بعد مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

پولیس کے مطابق ملزم نعمان کی مقتولہ کے محلے میں دودھ کی دکان تھی، مقتولہ کے شوہرکے انتقال کے بعد ملزم نے تعلقات استوار کیے۔

پولیس کے مطابق مقتولہ لمز یونیورسٹی میں سوئپر تھی۔

دو ماہ قبل ملزم نعمان کی شادی ہوگئی تھی، مقتولہ نے ملزم کی بیوی کو سب کچھ بتانے کی دھمکی دی تو ملزم نے قینچی کے وارسے شازیہ کو قتل کردیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سے آلہ قتل برآمد کرلیا گیا ہے، یہ کوئی مذہبی معاملہ نہیں ہے۔

پولیس کے مطابق قتولہ کی عمر 40 اور ملزم کی24سال ہے۔

بشپ مارشل نے مرکزی ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کی، لیکن ساتھ ہی شازیہ بی بی کے لیے انصاف کا مطالبہ بھی کیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ شازیہ کو مذہب تبدیل کرنے سے انکار پر قتل کیا گیا تھا۔

صدر بشپ چرچ آف پاکستان بشپ آزاد مارشل نے ٹویٹ کیا، ’ہمارا دل شازیہ بی بی کے بچوں اور خاندان کے افراد کے لیے دکھی ہے، جب اس نے بار بار زبردستی مذہب تبدیل کرنے اور مرکزی ملزم سے شادی کرنے کی کوششوں کو ٹھکرایا تو اسے 6 جون کو چار مسلمان مردوں نے اغوا کیا، اس کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی، قتل کیا اور اس کے جسم پر تیزاب پھینک دیا گیا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2021 میں اپنے شوہر کے مبینہ قتل کے بعد شازیہ اپنے بچوں کے لیے واحد کمانے والی تھیں۔ ’جب کہ مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس نے سنگین جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے، لیکن قاتلوں سے صلح کے لیے اہل خانہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘

بشپ مارشل نے متاثرہ خاندان کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا اور حکومت پر زور دیا کہ وہ سنگین خطرات کے پیش نظر ان کی حفاظت کو یقینی بنائے۔

punjab

LUMS

Cristian Woman Murder