قرآن پاک کی شہادت پر اسلامی ممالک اور امریکا کا ردعمل، مراکش نے سویڈن سے اپنا سفیر واپس بلا لیا
سویڈن میں عید الاضحیٰ کے پہلے روز انتہا پسندوں نے مرکزی مسجد کے باہر قرآن پاک کو نذر آتش کردیا، سویڈن کی عدالت نے اس کریہہ عمل کی اجازت دی اور سویڈش پولیس نے مذکورہ شخص کو تحفظ فراہم کیا، اور قرآن پاک کی بے حرمتی پر آواز اٹھانے والے ایک نوجوان کو اشتعال انگیزی کا الزام لگا کر گرفتار کرلیا۔
جس کے ردعمل میں مراکش نے غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سویڈن سے اپنے سفیر کو غیر معینہ مدت کے لیے واپس بلا لیا ہے۔
مراکش کی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز رباط میں سویڈن کے ناظم الامور کو بھی طلب کیا اور مملکت کی جانب سے اس کریہہ اور ناپاک عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ۔
العربیہ نیوز کے مطابق سویڈن پولیس نے عدالتی حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی ایک مرکزی مسجد کے باہر احتجاجی مظاہرے کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی منظوری دی۔
اس سے قبل سویڈن پولیس نے سیکیورٹی فراہم کرنے سے معذرت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اس قسم کے اجتماعات سے ملک اور شہریوں پر حملے کے خطرات بڑھ جائیں گے اس لیے ایسے مظاہروں کی قطعی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
پولیس سے احتجاج کی اجازت نہ ملنے پر انتہا پسند جماعتیں عدالت پہنچ گئی تھیں جہاں 22 جون کو انتہا پسند جماعتوں کے حق میں فیصلہ آیا گیا اور پولیس کو حکم دیا گیا کہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جائیں۔
عدالتی حکم پر پولیس نے خصوصی تیاری کی اور ملک بھر سے پولیس کی مزید نفری طلب کرلی۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے قبل سویڈن میں دائیں بازو کا رہنما راسمس پالوڈان دو سے زائد بار قرآن پاک کے نسخے جلانے کی ناپاک جسارت کر چکا ہے۔ جس پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔
مومیکا کا قابل مذمت عمل
قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے 37 سالہ سلوان مومیکا کا کہنا ہے کہ وہ سویڈن میں قرآن پاک پر پابندی چاہتا ہے۔
الجزیرہ نے بتایا کہ ’چند لوگوں نے مسجد کے باہر مومیکا کے خلاف علیٖدہ سے ہتک آمیز باتیں کیں، جو سویڈن کے دارالحکومت کے ایک جدید، ہلچل سے بھرپور ضلع میں ایک پہاڑی پر واقع ہے […]کچھ نے چیخ کر کہا ’سویڈش بولو‘، سویڈش جھنڈا لہرانے پر مومیکا کا مذاق اڑایا لیکن بظاہر وہ سویڈش زبان بولنے سے قاصر تھا۔‘
ترک وزیر خارجہ کا بیان
ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے ایک ٹویٹ میں اس کریہہ عمل کی مذمت کی اور لکھا، ’میں سویڈن میں عید الاضحیٰ کے پہلے دن ہماری مقدس کتاب قرآن کے خلاف ہونے والے مذموم اقدام کی مذمت کرتا ہوں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’آزادی اظہار کے بہانے ان اسلامو فوب مسلم مخالف حرکات کی اجازت دینا ناقابل قبول ہے۔ اس طرح کی ظالمانہ حرکتوں سے آنکھیں پھیرنا جرم میں شریک ہونا ہے۔‘
سعودی وزارت خارجہ کا ردعمل
سعودی وزارت خارجہ نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات اسلام فوبیا کی علامت ہیں۔
جمعرات کو ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اس واقعے سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور اس واقعے کی ذمہ دار سویڈش حکومت ہے۔
ایران کا اظہار برہمی
ٹویٹس کی ایک سیریز میں، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا، ’یہ ایک اشتعال انگیز، ناجائز اور ناقابل قبول عمل ہے جس سے مقدسات کی بار بار بے حرمتی کی راہ ہموار کی جا رہی ہے، خاص طور پر عید اور حج کانگریس میں لاکھوں مسلمانوں کا اجتماع جیسے مقدس ایام میں۔‘
امریکی محکمہ خارجہ کا ردعمل
امریکی محکمہ خارجہ نے بھی اس افسوس ناک واقعے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان نے روزانہ کی بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ مذہبی متن کو جلانا ’بے عزتی اور تکلیف دہ‘ ہے۔
ویدانت پٹیل نے کہا، ’ضرور نہیں کہ جو قانونی ہو وہ یقینی طور پر مناسب بھی ہو‘۔
لیکن وہ ترکی اور ہنگری پر زور دیتے رہے کہ وہ سویڈن کے نیٹو کے الحاق پروٹوکول کی توثیق کر دیں۔
’ہمیں یقین ہے کہ سویڈن نے سہ فریقی یادداشت کے تحت اپنے وعدوں کو پورا کیا ہے۔‘
سویڈن کی فوجی اتحاد میں شمولیت کی خواہش میں ترکی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
’روس میں قرآن پاک کی بے حرمتی جرم ہے‘
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بدھ کو جاری بیان میں کہا ہے کہ بعض ممالک میں قرآن کی بے حرمتی کو جرم کے طور پر نہیں دیکھا جاتا لیکن روس میں اس کی سزا دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں یہ آئین اور تعزیرات دونوں کے مطابق جرم ہے۔
پیوٹن روسی فیڈریشن کی خود مختار جمہوریہ داغستان کے علاقے ڈربنٹ میں تھ،ے جہاں انہوں نے دربنت کی تاریخی مسجد کا دورہ کیا اور داغستان کے مسلمان نمائندوں سے ملاقات کی۔
روسی رہنما کو قرآن پاک کا ایک نسخہ تحفے میں دیا گیا۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ’قرآن مسلمانوں کے لیے مقدس ہے اور دوسروں کے لیے بھی مقدس ہونا چاہیے‘۔
انہوں نے تحفے کے لیے نمائندوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، ’ہم ہمیشہ ان اصولوں کی پابندی کریں گے۔‘
Comments are closed on this story.