پشاور میں ملک کے پہلے مصنوعی ذہانت والے سیکیورٹی کنٹرول سسٹم کی رونمائی
خیبرپختونخوا پولیس نے پشاور میں ملک کے پہلے مصنوعی ذہانت (AI) کے حامل سیکیورٹی کنٹرول سسٹم کی رونمائی کی ہے۔
سینٹرل پولیس آفس میں تیار کی گئی اس ٹیکنالوجی نے روزانہ کی بنیاد پر شہر کے ریڈ زون میں داخل ہونے والے تقریباً 57,000 لوگوں کے ڈیٹا اور چہروں کی شناخت کا تجزیہ شروع کر دیا ہے۔
اس اے آئی ٹیکنالوجی کے حامل سیکیورٹی سسٹم کے ذریعے ریڈ زون جس میں سینٹرل جیل، ملک سعد شہید پولیس لائنز، کور کمانڈر ہاؤس، سینٹرل پولیس آفس، سول سیکریٹریٹ، گورنر ہاؤس اور وزیر اعلیٰ ہاؤس جیسے اہم مقامات شامل ہیں، اس میں داخل ہونے والے ہر شخص، گاڑی اور موٹر سائیکل کو ٹریک کیا جائے گا اور ضروری کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ سسٹم نے پہلی بار اپنے ڈیٹا بیس میں خواتین عسکریت پسندوں، دہشت گردوں اور مجرموں کا ڈیٹا شامل کیا ہے۔
پشاور پولیس لائنز بم دھماکہ سمیت ریڈ زون میں پیش آنے والے دیگر واقعات نے اے آئی سسٹم کی تنصیب کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
خیبر پختونخواہ پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) اختر حیات خان نے سی پی او میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حفاظتی اقدامات کو بڑھانے میں اس تکنیکی اختراع کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ متعدد سیکیورٹی سروسز کے اشتراک سے یہ منصوبہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے۔
آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا کہ اے آئی سسٹم کو شہر کے دیگر علاقوں تک پھیلایا جائے گا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ چونکہ پشاور محفوظ شہر میں تبدیل نہیں ہوا، اس لیے پولیس کو ٹارگٹ کلنگ، اسٹریٹ کرائمز اور دیگر جرائم کے ذمہ داروں کی شناخت اور انہیں پکڑنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
Comments are closed on this story.