9 مئی کے واقعات پر لیفٹیننٹ جنرل ، 3 میجر جنرلز ، 7 بریگیڈیئرز سمیت 15 افسران کو سزائیں
ترجمان پاک فوج میجر جنرل احمد شریف کا کہنا ہے کہ 9 مئی سانحہ پاکستان کے خلاف ایک بہت بڑی سازش تھی، واقعات سے متعلق بہت سے شواہد مل چکے ہیں، 9 مئی کے پیچھے 3،4 ماسٹر مائنڈز اور 10،12 پلانرز تھے۔
جی ایچ کیو راولپنڈی میں پیر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجرل جنرل احمد شریف نے بتایا کہ سانحہ 9 مئی پر انکوائری کے بعد ایک لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 افسران کو برطرف کردیا گیا ہے، 3 میجر جنرلز اور 7 بریگیڈیئرز سمیت 15 افسران جو سخت سزائیں دی جا چکی ہیں جب کہ ریٹائرڈ افسران کے رشتہ داروں کیخلاف کارروائی ہو رہی ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ 9 مئی کا سانحہ انتہائی افسوسناک اور ایک سیاہ باب ہے، جو کام دشمن 75 سال سے نہ کرسکا وہ ان مھٹی بھر لوگوں نے کردکھایا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9 مئی سانحہ پاکستان کے خلاف ایک بہت بڑی سازش تھی، اس منصوبہ بندی کے تحت اضطرابی ماحول بنایا گیا، لوگوں کو فوج کے خلاف اکسایا گیا، ملک میں اور باہر بیٹھ کر سوشل میڈیا پر شر انگیز بیانیہ پھیلایا گیا، اس بیانیے سے لوگوں کی ذہن سازی کی گئی، اس حوالے سے بہت سے شواہد مل چکے ہیں اور مل رہے ہیں، 9 مئی کے پیچھے 3،4 ماسٹر مائنڈز اور 10،12 پلانرز تھے۔
میجر جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ افواج آئے روز عظیم شہداء کے جنازوں کو کندھا دے رہی ہیں، دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں پوری قوت سے جاری ہیں، ایک طرف پاک فوج یہ قربانیاں دے رہی ہے، دوسری طرف جھوٹے بیانیے پر افواج کے خلاف گھناؤنا پروپیگنڈا کیا گیا، شہداء کے خاندانوں کو دل آزاری کی گئی، شہداء کے یہ خاندان قوم سے سوال کررہے ہیں، کیا ان کے پیاروں نے اس لیے قربانیاں دی تھیں کہ انکی یادگاروں کی بے حرمتی کی جائے، کیا ان قربانیوں کو سیاسی ایجنڈے کی بھینٹ چڑھانا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ شہداء کے لواحقین سوال کرتے ہیں کہ ملزمان قانون کے کٹہرے میں کب لائے جائیں گے، شہداء کے لواحقین آرمی چیف سے سوال کررہے ہیں، سوال اٹھارہے ہیں کہ ہماری قربانیوں کی اسی طرح بے حرمتی ہونی ہے تو ملک کی خاطر جان قربان کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ملک و قوم کے استحکام کی بنیاد عوام حکومت اور فوج کے درمیان احترام کا رشتہ ہوتا ہے، ملک دشمن قوتیں کئی دہائیوں سے عوام اور فوج میں خلیج ڈال کر اس رشتے میں دراڑ ڈالنے کی کوشش میں ہیں، لیکن ان دشمنوں کو ہمیشہ ہزیمت اٹھانا پڑی، اس گھناؤنے بیانئے کے باوجود عوام اور فوج میں احترام کے رشتے میں دشمن دراڑ نہ ڈال سکا۔
میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ افواج پاکستان نے ملک کے دفاع اور عوام کی حفاظت کے لیے ان گنت قربانیاں دیں، دے رہی ہیں اور دیتی رہیں گی، حالات کیسے بھی ہوں افواج کسی بھی قربانی سے کبھی دریغ نہیں کریں گی، افواج تمام اکائیوں، مکتبہ فکر اور طبقات کی نمائندگی کرتی ہیں، عوام کو کسی صورت اپنی افواج کے خلاف نہیں کیا جاسکتا، اس کی گواہی شہداء کی قبریں بھی دیتی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا ہک زمینی حقائق کے باجود 1 سال سے سیاسی مقاصد کے حصول اور اقتدار کی ہوس کے لیے ایک جھوٹے پروپیگنڈے کو چلایا جارہا ہے، اس پروپیگنڈے کا نکتہ عروج 9 مئی کو دیکھا گیا، انقلاب کا جھوٹا نعرہ لگا کر عوام کو بغاوت پر اکسایا گیا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فوج کی فیصلہ سازی میں مکمل ہم آہنگی ہے، ملٹری لیڈرشپ اور افواج پاکستان 9 مئی سے جڑے ہوئے پس پردہ عناصر، سہولتکاروں اور ایجنڈے سے آگاہ ہے، سانحہ 9 مئی کو نہ بھلایا جائے گا نہ ہی ان شرپسندوں، منصوبہ سازوں اور سہولتکاروں کو معاف کیا جاسکتا ہے، ان کو خلاف آئین پاکستان اور قانون کے مطابق سزا دی جانے چاہئے، چاہے ان کا تعلق کسی جماعت، ادارے سے ہی ہو۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتساب کے مرحلے کو مکمل کرلیا ہے، متعدد گیریژن میں پرتشدد واقعات کی انکوائری کی گئی، کورٹ آف انکوائری کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے گیریژن فوجی تنصیابات، جناح ہاؤس، جی ایچ کیو کے تقدس کی حفاظت نہ کرنے والوں کے خلاف تادیبی کارروائیاں ہوئیں۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ ایک لیفٹینٹ جنرل کے عہدے کے افسر کو نوکری سے برخواست کر دیا گیا، 3 میجرجنرل 7 بریگیڈیئر سمیت 15 افسران کے خلاف بھی کارروائی ہوئی، ایک ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کی نواسی، ایک ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کا بیٹا، ایک تھر اسٹار جنرل کی بیگم احتساب کے عمل سے گزر رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق 13 ہزار 619 چھوٹے بڑی انٹیلی جنس آپریشن کیے، 1172 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا، روزانہ 77 سے زائد آپریشن افواج، پولیس انٹیلی ایجنسیز انجام دے رہے ہیں، رواں سال 95 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ہے، یہ جنگ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی، افواج پرعزم ہیں کہ پاکستان ہر چیلنج پر قابو پالیں گے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آرمی ایکٹ آئین پاکستان کا حصہ ہے، اس کے تحت سینکڑوں کیسز نمٹائے جاچکے ہیں، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل کا حق حاصل ہے، ان تمام حقائق کی موجودگی میں حقائق نہیں جھٹلائے جاسکتے ہیں، ملک بھر میں 17 ملٹری کورٹس کام کررہی ہیں، 102 ملزمان کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں جاری ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ الزام کے 9 مئی کا واقعہ فوج نے کرایا اس سے زیادہ شرمناک بات نہیں ہوسکتی، کیا راولپنڈی، لاہور، کراچی، ملتان، فیصل آباد، پشاور ، کوئٹہ، سرگودھا، میاں والی میں فوج نے اپنے ایجنٹس پہلے سے پھیلائے ہوئے تھے؟ کیا فوجیوں نے اپنے ہاتھوں سے اپنے شہداء کی یادگاروں کو جلایا؟ اسلحہ کا مظاہرہ اور فائرنگ کس نے کی؟۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہیومن رائٹس کا بیانیہ ریاست پاکستان کے خلاف پہلے بھی بنایا جاتا رہا ہے، ملک میں بیٹھے کچھ عناصر باہر سے بیٹھے اس بیانئے کو تقویت دیتے ہیں، سوشل میڈیا میں بیٹھ کر جعلی تصاویر ڈالی جاتی ہیں، غلط بیانات بنائے جاتے ہیں، فیک ویڈیوز اور آڈیوز کچھ دنوں میں واضح بھی ہوجاتی ہیں، پوشیدہ روابط کی بنیاد یا پیسے کے استعمال سے باہر بیٹھے مخصوص لوگوں کو لاکر بیانات دلوائے جاتے ہیں، ایک ماحول بنایا جاتا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے، یہ مذموم سیاسی مقاصد اور اقتدار کے ہوس کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔
ڈی جی آئی پی آر کا کہنا تھا کہ باہر کے دارالخلافوں میں جاکر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا واویلا کیا جارہا ہے، ان ممالک میں سرکاری تنصیبات کو تھوڑا سے نقصان ہوجائے تو دیکھیں وہ کس طرح نمٹتے ہیں، یہاں تو فوجی تنصیبات پر حملے کئے گئے، انسانی حقوق کی پامالی کا واویلہ کرنے کے پیچھے 9 مئی کے سہولتکار ہیں، سچ کتنا بھی کڑوا ہے ان کو ہضم کرنے کی صلاحیت پیدا کرنی چاہئے۔
ترجمان نے کہا کہ 9 مئی کا واقعہ اچانک نہیں ہوا، اسکے پیچھے منصوبہ تھا، منصوبہ یہ تھا کہ فوجی تنصیبات پر حملے کر کے فوج کا ردعمل لیا جائے، فوج کے خلاف لوگوں کو بھڑکایا جارہا تھا، رد عمل آتا تو مذموم مقاصد کو آگے لے جانا تھا، کچھ جگہوں پر خواتین کو بھی ڈھال کے طور پر آگے کیا ہوا تھا، کوئی توقع نہیں کرتا تھا کہ ایک سیاسی جماعت اپنی ہی فوج پر حملہ آور ہوگی۔
میجرجنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ جب یہ واقعہ ہوا تو فوج نے اس گھناؤنی سازش کو ناکام بنادیا، اگر وہ ردعمل دیا جاتا جس طرح وہ چاہ رہے تھے تو ان کی سازش ناکام ہوجاتی، لیکن تنصیبات کے تقدس کی حفاظت میں غیرارادی کوتاہی یا غلفت کا تعین کیا گیا ہے، انکوائری دو میجر جنرل افسران کی نگرانی میں کی گئی، پاک فوج کا ہر افسر اور جوان چاہے کسی بھی علاقے کا ہوئی، کسی فرقے یا مذہب سے تعلق رکھتا ہو، کوئی بھی سیاسی وابستگی ہو اسکی اولین ترجیح ریاست پاکستان اور افواج پاکستان ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اگرقوم نے 9 مئی کے واقعے سے آگے بڑھنا ہے تو انہیں بے نقاب کرنا اور کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے، منصوبہ سازی اور سہولتکاروں کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا تو کل کوئی اور سیاسی گروہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے اس واقعے کو دہرائے گا، منصوبہ سازوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کےعلاوہ کوئی حل نہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پروپیگنڈا پاکستان میں وبا کی شکل اختیار کرگیا ہے، ایک خاتون کے نام پر بنا اکاؤنٹ ایک صاحب خلیج میں بیٹھ کر چلارہے تھے، حکومت پاکستان اس پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے، ہمیں چاہئے کہ ہیجان انگیزی کو کم کریں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے تمام اکائیوں کا کردار ہے، معاشی بحالی بھی تمام اکائیوں نےمل کر کرنی ہیں، مملکت پاکستان کو سب سے بڑا خطرہ اندرونی انتشار سے ہے، اس انتشار کی ایک شکل دہشتگردی کی صورت میں ہے، اس انتشار کی دوسری شکل مذموم سیاسی مقاصد کے لیے عدم برداشت ہے، اس عدم برداشت کا نکتہ عروج 9 مئی کو دیکھا، اندرونی انتشار کا راستہ نہ روکا تو یہ بیرونی انتشار کا راستہ ہموار کرے گا، ہمارے لیے تمام حقیقی سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ تعین کیا گیا کہ فوجی تنصیبات پر حملے میں غیرارادی غلفت یا سسٹم کی ناکامی تو نہیں تھی، اگر ایک گاڑی کا ٹائر اپنی مقرر کردہ معیاد سے پہلے برسٹ ہوجائے تو اس کی بھی انکوائری ہوتی ہے، سیکیورٹی بریچ پر انکوائری کی گئی، غیر ارادی غفلت کے کچھ ذمہ داران تھے، ان ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی گئی، ہم نے اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اس طرح کا واقعہ پھر نہ ہو۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ دفاعی بجٹ 12.5 فیصد ہے، پچھلے سال 16 فیصد تھا، اس سال پاک فوج کا بجٹ تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے، دفاعی بجٹ ملک کی معیشت کے تناسب سے ہے، پاک افواج خود کو ملک سے قطعاً علیحدہ نہیں سمجھتیں، ہمارے مسائل سانجھے ہیں اور مل کر حل نکالنا ہے۔
میجرجنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے دفاعی بجٹ میں بہت پہلے سے فرق چلتا آرہا ہے، اس فرق کے باجود 27 فروری 2019 کا واقعہ آپ کےسامنے ہے، بھارت کو پوری دنیا کے سامنے ہزیمت اٹھانا پڑی، 2 دہائیوں سے زیادہ دہشتگردوں کی مشکل ترین جنگ کس کی افواج نے کامیابی سے لڑی؟ وہ آپ کی فوج ہے، ہم اپنی طاقت جذبہ شہادت اور عوم کی حمایت و محبت سے لیتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ ذمہ دارانہ صحافت یہ ہے کہ جعلی خبر اور سنسنی سے پرہیز کیا جائے، افواج پاکستان کا صحافی برادری سے بہت پرانہ رشتہ ہے، اور ہم اس رشتے کا احترام کرتے ہیں، تاثر پھیلایا گیا کہ فوج الیکشن کی سیکیورٹی نہیں دے رہی، فوج کے بارے میں ابہام پیدا کرنا ان لوگوں کے مقاصد میں سے ایک تھا۔
Comments are closed on this story.