مصر: فرعونوں جیسے لباس میں بےحیائی پھیلانے کے مقدمے میں نیا موڑ
اسکندریہ میں اپیلٹ اکنامک مسڈیمینر کورٹ نے مصر کی مشہور بلاگر سلمیٰ الشمی کی اپیل قبول کرتے ہوئے اس کی دو سال قید کی سزا منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
عدالت نے تسلیم کیا کہ اس کے پاس مصر میں فرعونوں سے مماثلت رکھتے لباس میں ملبوس ہو کر غیر اخلاقی ویڈیوز بنانے والی بلاگر کا کیس سُننے کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔
سلمیٰ کا کیس قاہرہ کی اقتصادی عدالت کے حوالے کر دیا گیا ہے جہاں اس کیس کی سماعت جولائی میں ہوگی۔
اس سے قبل ایک عدالت کی جانب سے خاتون بلاگر کو خاندانی اقدار اور اصولوں کی خلاف ورزی اورجنسی جبلت ابھارنے کی ویڈیوز بنائے جانے پرمعاشرتی اقدار مجروح کرنے کے جُرم میں 2 سال قید اور ایک لاکھ پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔
بلاگر پر الزام تھا کہ اس نے فرعونوں کے زمانے کا لباس پہن کر عوامی اخلاقیات سے متصادم ویڈیوز سوشل نیٹ ورکس پر نشر کیں۔
سکیورٹی حکام کے علم میں یہ بات آئی تھی کہ انسٹا، ٹک ٹاک اور یوٹیوب کے پلیٹ فارمز پر سلمیٰ الشیمی کے نام سے اکاؤنٹس پر ایسی ویڈیو زشیئرکی جا رہی ہیں، جس پر خفیہ تحقیقات کرکے خاتون کا پتہ چلایا گیا جس کا عرفی نام سلمیٰ الشیمی اور عُمر 29 سال ہے۔ اس کے بعد خاتون کو گرفتار کرلیاگیا۔
معاملہ 2020 میں اس وقت منظرعام پر آیا جب سلمیٰ نے اہرام کے اطراف ایک فوٹو سیشن کرایا۔ بے باک تصاویر سامنے آنے پر سوشل میڈیاصارفین نے بڑے پیمانے پر انہیں معاشرتی اقدار کے منافی قرار دہتے ہوئے سلمیٰ کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔
سکیورٹی سروسز کی تحقیقات کے مطابق یہ فوٹو سیشن اہرام سقرہ کے اندر ہوا تھا۔ فوٹو سیشن کے وقت وہاں موجود وزارت نوادرات کے 2 انسپکٹرز اور 4 سیکیورٹی اہلکاروں کو بھی حراست میں لے لیا گیا تھا۔
تفتیش سے معلوم ہوا تھا کہ ماڈل نے اس فوٹو شوٹ کیلئے اجازت نامہ حاصل نہیں کیا تھا۔
Comments are closed on this story.