19 سالہ سلیمان داؤد عالمی ریکارڈ بنانے ٹائٹن سب پر گئے تھے، والدہ
- میں نے بھی شوہر کے ساتھ ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے جانے کا ارادہ کیا تھا، اہلیہ شہزادہ داؤد
–
ٹائٹن آبدوز میں مرنے والے پاکستانی نوجوان سلیمان داؤد کی والدہ کا کہنا ہے کہ ’وہ عالمی ریکارڈ بنان چاہتا تھا، اس لئے وہ اپنا روبکس کیوب اپنے ساتھ لے کر گیا تھا۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے ”بی بی سی“ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انیس سالہ سلیمان نے گنیز ورلڈ ریکارڈ میں درخواست دی تھی اور اس کے والد شہزادہ داؤد اس لمحے کو قید کرنے کے لیے ایک کیمرہ لے کر آئے تھے۔
جس وقت ٹائٹن لاپتا ہوئی اس وقت شہزادہ داؤد کی اہلیہ کرسٹین داؤد اور ان کی بیٹی پولر پرنس نامی جہاز پر سوار تھے، جو اوشین گیٹ کا ذیلی امدادی جہاز ہے۔
اس وقت انہیں ایک آواز آئی کہ ’ٹائٹن سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے‘۔
انہوں نے بتایا، ’میں اس وقت سمجھ نہیں پائی کہ اس کا کیا مطلب ہے، اور پھر اس کے بعد معاملات مزید خراب ہوتے چلے گئے‘۔
اپنے پہلے انٹرویو میں، شہزادہ داؤد کی اہلیہ نے بتایا کہ انہوں نے بھی اپنے شوہر کے ساتھ ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے جانے کا ارادہ کیا تھا، لیکن کوویڈ کی وبا کی وجہ سے یہ سفر منسوخ کر دیا گیا تھا۔
’پھر میں نے خود پیچھے ہٹ کر انہیں سلیمان کو لے جانے کے لیے کہا، کیونکہ وہ واقعی جانا چاہتا تھا‘۔
سلیمان اور اس کے والد شہزادہ داؤد کے ساتھ سبمرسیبل (آبدوز) میں تین دیگر افراد بھی ہلاک ہوئے، جن میں اوشین گیٹ کے 61 سالہ سی ای او اسٹاکٹن رش جو ٹائٹن کے مالک تھے، 58 سالہ برطانوی تاجر ہمیش ہارڈنگ، اور فرانسیسی بحریہ کے سابق غوطہ خور اور مشہور ایکسپلورر 77 سالہ پال ہنری نارجیولیٹ شامل ہیں۔
اپنے بیٹے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، مسز داؤد نے کہا کہ سلیمان کو روبکس کیوب اس قدر پسند تھی کہ وہ اسے ہر جگہ اپنے ساتھ لے جاتا تھا، اور 12 سیکنڈ میں پیچیدہ معمے کو حل کر کے دیکھنے والوں کو حیران کر دیتا تھا۔ سلیمان نے کہا تھا، ’میں ٹائی ٹینک میں سمندر کی 3,700 میٹر گہرائی میں روبکس کیوب کو حل کرنے جا رہا ہوں‘۔
سلیمان برطانیہ میں گلاسگو کی یونیورسٹی آف اسٹرتھ کلائیڈ کے طالب علم تھے۔ جبکہ ان کے والد شہزادہ داؤد ایک برطانوی بزنس مین تھے اور پاکستان کے امیر ترین خاندانوں میں سے ایک تھے۔
شہزادہ داؤد اپنی 17 سالہ بیٹی علینا اور فیملی کے دیگر اراکین سمیت فادرز ڈے پر پولر پرنس پر سوار ہوئے۔
مسز داؤد نے بتایا کہ انہوں نے شوہر اور بیٹے کے ٹائٹن آبدوز میں سوار ہونے سے پہلے گلے لگایا اور ہلکا پھلکا مذاق کیا۔
انہوں نے کہا، ’میں ان کے لئے واقعی خوش تھی کیونکہ وہ دونوں واقعی بہت طویل عرصے سے یہ کرنا چاہتے تھے۔‘
مسز داؤد نے اپنے شوہر کو دنیا کے بارے میں متجسس قرار دیا، ایک ایسا شخص جو رات کے کھانے کے بعد فیملی کو دستاویزی فلمیں دکھاتے تھے۔
انہوں نے بتایا، ’وہ بچوں کی طرح پرجوش تھے‘۔
سرچ اینڈ ریکسیو مشن کے دوران مسز داؤد اور ان کی بیٹی پولر پرنس پر سوار تھے، جو امید سے مایوسی کی طرف منتقل ہو گیا۔
مسز داؤد نے کہا، ’جب ہم نے 96 گھنٹے کا ہندسہ عبور کیا تو میں نے امید کھو دی۔‘
اس کے بعد انہوں نے گھر والوں کو پیغام بھیجا ۔
’میں نے کہا، میں خود کو بدترین خبر کے لیے تیار کر رہی ہوں۔ اور اس وقت میں نے امید کھو دی تھی۔‘
لیکن ان کی بیٹی علینہ نے ان سے زیادہ صبر کیا، ’جب کوسٹ گارڈ نے انہیں بنیادی طور پر ہمیں بتایا کہ انہیں ملبہ ملا ہے، تب تک اس نے امید نہیں ہاری۔‘
علینہ اور ان کی والدہ ہفتہ کو سینٹ جان واپس آئے اور اتوار کو شہزادہ اور سلیمان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔
مسز داؤد نے کہا کہ وہ بہت متاثر ہوئیں کہ امام نے ہلاک ہونے والے پانچوں افراد کے لیے دعا کی۔
مسز داؤد نے کہا کہ وہ اور ان کی بیٹی سلیمان کی یاد میں روبکس کیوب حل کرنا سیکھنے کی کوشش کریں گے، اور وہ اپنے شوہر کے کام کو جاری رکھنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
’وہ بہت سی چیزوں میں شامل تھا، اس نے بہت سے لوگوں کی مدد کی اور مجھے لگتا ہے کہ میں واقعی اس میراث کو جاری رکھنا چاہتی ہوں اور اسے وہ پلیٹ فارم دینا چاہتی ہوں… یہ میری بیٹی کے لیے بھی بہت اہم ہے۔‘
انہوں نے گہری سانس لیتے ہوئے کہا، ’مجھے ان کی یاد آتی ہے، میں انہیں بہت یاد کرتی ہوں‘۔
Comments are closed on this story.