پراپرٹی، کھاد مہنگی، آئی ایم ایف کے مطالبے پر لگنے والے 215 ارب کے ٹیکس کیا ہیں؟
عالمی مالیاتی ادارے (آٸی ایم ایف) کی مشاورت سے نئے فنانس بل کی تیاری جاری ہے۔ پاکستان پر آئی ایم ایف کا دباؤ کام کر گیا ہے، حکومت نے عوام سے مزید 215 ارب روپے کا اضافی ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت بجٹ میں پہلے ہی 200 ارب روپے وصول کر رہی تھی، اب نئے بجٹ میں کُل 415 ارب روپے کا اضافی ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف کی شرط پر ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9200 ارب روپے سے بڑھا کر 9415 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دو لاکھ روپے ماہانہ یعنی سالانہ 24لاکھ سے زائد آمدن سے پر ٹیکس میں ڈھائی فیصد اضافہ ہوگا۔
اسی طرح پراپرٹی کی خریدوفروخت پر ٹیکس ایک سے بڑھا کر دو فیصد کیا جائے گا۔ اضافی ٹیکس سے مزید 45 ارب حاصل ہونے کا تخمینہ ہے۔
کھاد پر پانچ فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد ہوگی۔ جس سے حکومت کو 35 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے۔ کھاد کی فروخت پر 3 روپے فی کلو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد ہے۔
ذرائع کے مطابق بیرون ملک سے ایک لاکھ ڈالر بھجوانے پر ذرائع آمدن ظاہر نہ کرنے کی چھوٹ دی گئی تھی۔ بیرون ملک سے رقوم بینکنگ چینل کے ذریعے بھیجنے کی شرط عائد کی گئی تھی اور آئی ایم ایف نے اس ایمنسٹی اسکیم پر اعتراض اٹھایا تھا۔
آئی ایم ایف کے دباؤ پر بجٹ میں پیش کردہ یہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم واپس لے لی گئی ہے۔
اس کے علاوہ دو ہزار سی سی سے بڑی لگژری گاڑیوں پر ٹیکس میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
حکومت نے آٸی ایم ایف کی شرائط پر بعض شعبوں میں سبسڈی واپس لینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
نیا ترمیم شدہ فنانس بل تیاری کے آخری مراحل میں ہے اور آج اسے منظور کرونے کا امکان ہے۔
آٸی ایم ایف پروگرام کی کامیابی کے لیے نئے بجٹ میں تبدیلیوں کا امکان ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ہفتہ کو اعلان کیا تھا کہ بجٹ میں 215 ارب سے زائد کے نئے ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9 ہزار 200 ارب سے بڑھا کر 9 ہزا 415 ارب کردیا گیا۔
Comments are closed on this story.