فواد چوہدری کی الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹس کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ
پی ٹی آئی کے سابق رہنما فواد چوہدری کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹس کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت فواد چوہدری کے وکیل فیصل فرید نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس شوکاز نوٹس جاری کرنے کا اختیار نہیں تھا۔
جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس بنیاد پر آپ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن کے پاس کارروائی کا اختیار نہیں؟
وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی درخواست پر فواد چوہدری کے خلاف فوجداری مقدمہ درج ہوا، سیشن عدالت نے فواد چوہدری پر فرد جرم کیلئے تاریخ مقرر کر دی ہے، فواد چوہدری اس کیس میں سات دن جیل کاٹ کر آئے ہیں، پتہ نہیں الیکشن کمیشن کو کتنا غصہ ہے جو ختم ہی نہیں ہو رہا۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ دو مختلف فورمز پر ایک ہی طرح کی کارروائی نہیں چلائی جا سکتی، الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری کو درست طور پر نوٹسز جاری نہیں کئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ توہین الیکشن کمیشن کے دونوں نوٹسز سیکرٹری کمیشن کے دستخط سے جاری ہوئے، سیکرٹری کے پاس توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کا اختیار نہیں۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹسز کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں، فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایک ہی الزام کے تحت دو جگہ کارروائی نہیں ہوسکتی، الیکشن کمیشن عدالت نہیں بلکہ انتظامی اتھارٹی ہے، اسی معاملے پر عدالت بھی کارروائی کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا شوکاز نوٹس مل گیا مگر تاحال تفصیلی فیصلہ جاری نہیں کیا گیا، عدالت نے ہماری درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
Comments are closed on this story.