Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس: ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روکنے کے حکم میں کل تک کی توسیع

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔
شائع 14 جون 2023 12:54pm
اسلام آباد ہائیکورٹ (فائل فوٹو)
اسلام آباد ہائیکورٹ (فائل فوٹو)

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی کے کیس میں سیشن عدالت کی کارروائی روکنے اور توشہ خانہ کیس دوسری عدالت منتقلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

دوران سماعت معاون خصوصی عطاء تارڑ اور ملک احمد خان کمرہ عدالت میں موجود رہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم کی سربراہی خواجہ حارث نے کی، جبکہ الیکشن کمیشن کی لیگل ٹیم امجد پرویز کی سربراہی میں عدالت میں پیش ہوئی۔

الیکشن کمیشن نے چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف فوجداری کارروائی کیلئے درخواست دائر کر رکھی ہے، جبکہ سیشن عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

چیئرمین تحریک انصاف نے فرد جرم کا فیصلہ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس کی کارروائی پر حکم امتناعی جاری کر رکھا ہے۔

عدالت نے آج فریقین سے درخواستوں پر دلائل طلب کئے۔

چیئرمین تحریک انصاف کی توشہ خانہ کیس میں فرد جرم کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔

دوران سماعت چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ فرد جرم عائد کرنے والے جج ہمارے اعتراضات کو ریکارڈ پر نہیں لائے، عدالت نےکہا کہ اِن اعتراضات کو شہادت ریکارڈ کرتے وقت دیکھیں گے۔

خواجہ حارث نے دلائل دئیے کہ قانون کے مطابق ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر شکایت دائرکرسکتا ہے، کیس دائرکرتے وقت شکایت کنندہ ڈپٹی الیکشن کمشنر تھے، شکایت کنندہ نےحلفیہ تصدیق بھی کی کہ وہ ڈپٹی الیکشن کمشنر ہیں۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ شکایت کنندہ کے دوجگہوں پر دستخط مختلف ہیں، یہ جعلسازی واضح طور پر نظر آرہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نےایک فیصلہ دیا اوراس کی بنیاد پر فوجداری کمپلینٹ دائر کی گئی۔

جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ فوجداری کارروائی میں الیکشن کمیشن نے شواہد کے ساتھ اپنا کیس ثابت کرنا ہے، سول کارروائی اپنی جگہ لیکن کرمنل میں تو سزا ہونی ہوتی ہے، مریم نواز کے کیس میں بھی ہم نے اس نکتے کو طے کیا تھا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ موجود نہ ہو تو کیا پھر بھی فوجداری کارروائی ہوسکتی ہے؟ کیا پھر بھی کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کی کمپلینٹ دائر ہوسکتی ہے؟

جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ پاکستان کا کوئی بھی شہری فوجداری کارروائی کیلئے شکایت دائر کرسکتا ہے۔

چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن کے پاس فوجداری کارروائی کیلئے اجازت دینے کا اختیار نہیں، سیکرٹری الیکشن کمیشن نے واضح لکھا کہ میں بطور سیکرٹری کمیشن اجازت دے رہا ہوں، سیکرٹری الیکشن کمیشن نے یہ نہیں لکھا کہ کمیشن کی طرف سے اجازت دے رہا ہوں۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اگر سیکرٹری الیکشن کمیشن کی بجائے کسی ممبر نے وہ خط لکھا ہوتا تو پھر درست تھا؟

جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ جی بالکل، اتھارٹی الیکشن کمیشن ہے۔

بعد ازاں، اسلام آباد ہائیکورٹ توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روکنے کے حکم میں کل تک کی توسیع کردی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

imran khan

Islamabad High Court

Toshakhana Criminal Case