Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

کراچی میئر، ڈپٹی میئر الیکشن: پولنگ کا مقام تبدیل، انتخاب کا طریقہ کار جاری

شہر قائد کے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کیلئے15 جون کا دن مقرر
اپ ڈیٹ 14 جون 2023 08:23am

کراچی میں 15 جون کو ہونے والے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کا پولنگ اسٹیشن تبدیل کردیا گیا ہے۔

ممکنہ بارشوں کی صورت میں سٹی کونسل ہال کے اطراف برساتی پانی جمع ہوسکتا ہے، لہذا آرٹس کونسل کراچی ہال کو پولنگ اسٹیشن بنانے کی تجویز دی گئی تھی۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بارشوں کی اطلاعات پر پولنگ کا مقام تبدیل کیاگیا، انتخاب اب آرٹس کونسل کے آڈیٹوریم میں ہوگا۔

اس سے قبل انتخاب کے ایم سی کے کونسل ہال میں ہونا تھا۔

جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمان اور پیپلز پارٹی کےمرتضیٰ وہاب کراچی کے میئر کے عہدے کے مضبوط ترین امید وار ہیں۔

میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کا طریقہ کار

الیکشن کمیشن نے میئر اور ڈپٹی میئر کراچی کے 15 جون کو ہونے والے انتخابات کا طریقہ کار جاری کردیا۔

میئر اور ڈپٹی میئر کراچی کے انتخابات کے لیے 15جون کو صبح 9 بجے سے سٹی کونسل کے 366 ارکان کوپولنگ اسٹیشن میں داخلے کی اجازت ہوگی، 10:30 بجے صبح پولنگ اسٹیشن کے دروازے بند کیے جائیں گے۔

پولنگ اسٹیشن میں میئر اور ڈپٹی میئر کراچی کے انتخابات میں ووٹر کے موبائل فون لانے پر پابندی ہو گی جبکہ پولنگ ہال میں داخل ہونے کے لیے ارکان کو لازمی اصل شناختی کارڈ ساتھ لانا ہو گا اور پولنگ اسٹیشن میں انتخابی مہم چلانے پر بھی پابندی ہو گی۔

پولنگ اسٹیشن کے اندر ہنگامہ کرنے اور رکاوٹ ڈالنے پر بھی کارروائی ہو گی۔ پولنگ اسٹیشن کے 400 میٹر کے دائرے میں انتخابی مہم چلانا غیر قانونی ہو گا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق سیاسی جماعتیں، امیدوار اور پولنگ ایجنٹ نظریہ پاکستان، عدلیہ اور آرمڈ فورسز کیخلاف کسی رائے سے گریز کے پابند ہوں گے۔

11 بجے کے بعد شو آف ہینڈ کے زریعے ووٹ شمار کیے جائیں گے۔ امیدوار کے حق میں آنے والے ووٹرز کو ایک جانب کر کے شمار کیا جائے گا، جبکہ شو آف ہینڈ کے ذریعے شمار کے ساتھ مخصوص رجسٹر میں بھی اندراج ہو گا۔

میئر اور ڈپٹی میئر کے لیے سب سے زیادہ ووٹ لینے والا امیدوار کامیاب قرار پائے گا، ووٹ دینے کے لیے نہ آنے والوں سے نتائج یا انتخابی عمل پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق کونسل ہال میں موجود اہل ووٹرز کی اکثریت کی بنیاد پر کامیابی کا فیصلہ ہوگا۔

میئر کراچی کے انتخابات 15 جون بروز جمعرات کو ہونے ہیں، جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمن اور پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب کراچی کے میئر کے عہدے کے مضبوط ترین امید وار ہیں۔

نشستوں کی زمینی صورت حال

کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی سٹی کونسل میں خواتین، مزدوروں، اقلیتوں، نوجوانوں، خصوصی افراد اور خواجہ سراؤں کے لیے مخصوص نشستوں پر انتخابی عمل کی تکمیل کے بعد پیپلز پارٹی 367 والے ایوان میں سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آئی ہے۔

سٹی کونسل مجموعی طور پر 367 اراکین پر مشتمل ہے جن میں 246 یونین کمیٹیوں کے چیئرمین براہ راست منتخب ہوئے، جبکہ 121 مخصوص نشستیں ہیں جو کہ 15 جنوری کے بلدیاتی انتخابات میں جیتی گئی یونین کونسلوں (یو سی) کی تعداد کے تناسب سے پارٹیوں کو الاٹ کی گئیں۔

ایک یوسی کا نتیجہ روک دیا گیا ہے، ایوان اب 366 اراکین پر مشتمل ہے اور 184 اراکین کی حمایت حاصل کرنے والی جماعت 15 جون کو کراچی کے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات میں کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔

حکام کے مطابق پیپلز پارٹی سٹی کونسل میں 155 نشستوں کے ساتھ واحد سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے جس میں خواتین کے لیے 34 نشستیں، اقلیتوں، مزدوروں اور نوجوانوں کے لیے 5، ایک سیٹ خصوصی افراد اور ایک خواجہ سرا کے لیے مخصوص ہے۔

جماعت اسلامی (جے آئی) دوسری سب سے بڑی جماعت ہے جس کی مجموعی سیٹیں 130 نشستیں ہیں جن میں خواتین کی 29 شامل ہیں، 4 نشستیں مزدوروں، اقلیتوں اور نوجوانوں کے لیے اور ایک ایک خصوصی افراد اور خواجہ سراؤں کے لیے مخصوص ہے۔

پی ٹی آئی کو کل 63 نشستیں ملی ہیں جن میں خواتین کی 14 سیٹیں شامل ہیں، 2 نشستیں مزدوروں، اقلیتوں اور نوجوانوں کے لیے اور ایک ایک معذور افراد اور خواجہ سراؤں کے لیے مخصوص ہے۔

اس کے علاوہ مسلم لیگ (ن) نے کل 16 نشستیں حاصل کیں، جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ایف) کو 4 سیٹیں اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے ایک نشست حاصل کیں۔

پیپلز پارٹی کو پہلے ہی مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کی حمایت حاصل ہے اور سٹی کونسل میں اسے مجموعی طور پر 175 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے میئر کراچی کے لیے اتحاد کیا ہے اور سٹی کونسل میں ان کی مجموعی تعداد 193 ہے۔

میئر کراچی کے انتخاب کے لیے پی ٹی آئی کی حمایت حاصل کرنے کے بعد جہاں نمبر گیم واضح طور پر جماعت اسلامی کے حق میں ہے وہیں پی پی پی کا اصرار ہے کہ 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے متعدد یوسی چیئرمینوں نے ان سے رابطہ کیا اور واضح کیا کہ وہ جماعت اسلامی کے امیدوار کو ووٹ نہیں دیں گے۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے ہارس ٹریڈنگ کے خدشات کے باعث جماعت اسلامی نے سندھ ہائی کورٹ سے بھی مطالبہ کیا کہ اس کے تمام اراکین، خاص طور پر پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اراکین کو آزادانہ، منصفانہ اور شفاف طریقے سے ووٹ ڈالنے کی اجازت دی جائے۔

ECP

karachi

mayor karachi

Mayor Karachi Election

Politics 13 June 2023