سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ججمنٹ ری ویو ایکٹ فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں اور پنجاب انتخابات نظرثانی کیس کی سماعت آج سپریم کورٹ میں ایک ساتھ ہوئی۔
سماعت چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کی، جس میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔
سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار ریاض حنیف راہی ایڈوکیٹ روسٹرم پر آٸے۔
ریاض حنیف راہی نے کہا کہ عدالت سے گزارش ہے میری درخواست بھی سن لے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت پہلے نظر ثانی قانون پر دلاٸل سنے گی، اگر قانون کے خلاف کیس مضبوط نہ ہوا تو آٸندہ لاٸحہ عمل طے کریں گے۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ریویو ایکٹ سے متعلق درخواستیں پہلے سنیں گے، ہم پہلے ریویو ایکٹ سنیں گے اس کے مطابق پھر الیکشن کیس دیکھیں گے۔
جس پر وکیل تحریک انصاف علی ظفر نے کہا کہ ہم نے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ سے متعلق متفرق درخواست دی ہے اسے بھی سنا جائے.
درخواست گزاروں نے ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈر ایکٹ پر حکم امتناع کی استدعا کی جس کو سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ کیس سنے بغیر مفروضوں کے بنیاد پر کیسے حکم امتناع دے دیں؟ ایکٹ سے متعلق تمام حقائق دیکھ کر پھر نظرثانی کیس کو آگے بڑھائیں گے۔
وکیل الیکشن کمیشن وکیل سجیل سواتی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی نظرثانی زیر التوا ہے، قانون بدلنے کے بعد نظرثانی کے رولز بدل گئے ہیں۔
جس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ ہم پہلے ریویو ایکٹ سنیں گے اس کے مطابق پھر الیکشن کیس دیکھیں گے۔
وکیل پی ٹی آئی علی ظفر نے استدعا کی کہ ہم نے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ سے متعلق متفرق درخواست دی اسے بھی سنا جائے.
درخواست گزاروں نے ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈر ایکٹ پر حکم امتناع کی استدعا کری۔ لیکن سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈر ایکٹ پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیس سنے بغیر مفروضات کے بنیاد پر کیسے حکم امتناع دے دیں؟
وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ میں نظرثانی کے بعد اپیل کا حق نہیں دیا جاسکتا، اس کیس کو بھی پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے ساتھ سنا جائے۔
دوسری جانب وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ نئے قانون کے تحت تین رکنی بنچ نظرثانی درخواست نہیں سن سکتا، پنجاب الیکشن کا معاملہ ریو آف ججمنٹ کیس کا فیصلہ ہونے تک زیر التواء رکھا جائے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی کی استدعا منظور کرلی۔
چیف جسٹس پاکستان نے مزید ریمارکس دیئے کہ ایکٹ سے متعلق تمام حقائق دیکھ کر پھر نظرثانی کیس کو آگے بڑھائیں گے۔
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی کیس میں فریق بننے کی درخواست منظورکرلی ۔
بعاد ازاں عدالت نے سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی۔
ایک ہفتہ قبل عدالت نے اٹارنی جنرل سمیت فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کی تھی۔
درخواست گزاروں کے مطابق نظرثانی کے دائرہ کار کو بڑھانے کا ایکٹ غیر قانونی ہے۔ نظرثانی کا دائرہ اختیار بڑھانے کے لیے آئینی ترمیم لازم ہے۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر لارجر بینچ نے پہلے ہی حکم امتناع دے رکھا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ممکن ہے منگل سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں۔ پنجاب انتخابات کیس بھی ریویو ایکٹ کیس کے ساتھ مقرر کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ 29 مئی کو سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کے نفاذ کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔
نئے قانون کے تحت 184/3 کے تحت فیصلوں پر 60 دن میں نظرثانی اپیلیں داخل کی جا سکیں گی۔
نئے قانون کے مطابق اپیل فیصلہ دینے والے بینچ سے بڑا بینچ سنے گا۔
اس نئے قانون کے تحت نظر ثانی کی درخواست کا دائرہ کار اب اپیل جیسا ہی ہوگا۔
ماضی میں فیصلے پر نظرثانی کی درخواست وہی بینچ سنتا تھا جس نے وہ فیصلہ دیا ہوتا تھا۔
Comments are closed on this story.