’چئیرمین پی ٹی آئی جلد گرفتار ہوں گے، ان کا کورٹ مارشل کیا جائے گا‘
سینئیر صحافی، اینکر پرسن اور کالم نگار میاں جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی عنقریب گرفتار ہوں گے۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جاوید چوہدری نے کہا کہ اس کا ایک طریقہ ہوتا ہے کہ پہلے جو ساتھی ہیں ان کو ہٹایا جائے۔
جاوید چوہدری نے کہا کہ آج سے چالیس دن پہلے زمان پارک کے باہر ہزاروں لوگ ہوتے تھے، وہاں پارٹی کے کئی لوگ ہوتے تھے، آج زمان پارک بالکل سنسان ہے۔ وہاں نہ کوئی گارڈ ہے نہ کوئی سیکیورٹی والا، نہ وہ نوجوان جنہوں نے جان دینی تھی۔
سینئیر صحافی کے مطابق پراسیس یہ تھا کہ عمران خان کو اکیلا کیا جائے، وہ اب اکیلے ہوگئے۔ ’اب روز ان کو اطلاع دی جاتی ہے کہ آج آپ گرفتار ہوجائیں گے تو اس ٹینشن میں وہ روز صبح اٹھتے ہیں اور روز رات کو سوتے ہیں کہ صبح میں گرفتار ہوجاؤں گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’پہلے ان کو فزیکل ویک کیا گیا اب ان کو سائیکولوجیکل ویک کیا جارہا ہے‘۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’اسی دوران یہ کسی وقت بھی گرفتار ہوجائیں گے، کیونکہ اسپیشل کورٹس میں کیس چلنے شروع ہوگئے ہیں‘۔
جاوید چوہدری نے بتایا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کو باقاعدہ ٹریپ کیا گیا ہے، اور ان کو ٹریپ ان کے اپنے ساتھیوں نے کیا ہے جو ان کو روز یہ کہتے تھے کہ فوج اور عدلیہ تقسیم ہوگئی ہے، بیوروکریسی میں بہت بڑی تقسیم ہے، سپریم کورٹ کے آدھے سے زیادہ آٹھ ججز ہمارے ساتھ ہیں، اب پاکستان کے اندر انقلاب کا وقت آگیا ، آپ امام خمینی ہیں، جس دن آپ سڑکوں پر آگئے ، جس دن آپ باہر نکل آئے پوری قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہوجائے گی، اور یہ انہیں اتنی بار کہا گیا کہ انہوں نے اس پر یقین کرلیا۔ ’اور پھر وہ باقاعدہ پلاننگ کرتے رہے کہ جب مجھے گرفتار کیا جائے گا تو کون کس جگہ پر پہنچے گا، یہ کوئی اتفاق تو نہیں ہوسکتا‘۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد کیا ہوا، جوں ہی چئیرمین پی ٹی آئی گرفتار ہوئے، جو ری ایکشن تھا وہ ملٹری انسٹالیشنز تھا۔ ایسا لگتا تھا جیسے پہلے تیاری کی ہوئی تھی کہ کس نے کہاں پہنچنا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں جاوید چوہدری نے کہا کہ ’استحکام پاکستان جہانگیر ترین کے پاس نہیں ہے، وہ بیسکلی (بنیادی طور پر) اسٹبلشمنٹ کے پاس ہے، پرویز خٹک کے نام سے وہ ایک پارٹی بنا رہے ہیں خیبرپختونخوا کے اندر، وہ اسٹبلشمنٹ کا ایک سیکٹر ہوگا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ استحکام پاکستان پارٹی کے پرویز خٹک کے ساتھ مذاکرات چل رہے ہیں کہ وہ ان کو جوائن کرلیں لیکن وہ بضد ہیں کہ اپنی پارٹی بنائیں گے اور خیبرپختونخوا کے جو ایم این ایز، ایم پی ایز ہیں وہ ان کو جوائن کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب جو بچی کچی پی ٹی آئی ہے وہ شاہ محمود قریشی کے پاس ہے، ’وہ کس کے آدمی ہیں‘، اگر کسی کو نقصان ہوا ہے تو وہ چئیرمین پی ٹی آئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر اب کوئی اینٹی اسٹبلشمنٹ پارٹی نہیں ہے، بلکہ ریس یہ لگی ہوئی ہے کہ کون اسٹبلشمنٹ کے سب سے زیادہ قریب ہے۔
جاوید چوہدری کے مطابق ’اس سارے گیم میں اگر دیکھا جائے تو لوزر جو ہیں وہ چئیرمین پی ٹی آئی ہیں‘۔
جاوید چوہدری نے چئیرمین پی ٹی آئی کے پختونخوا والے ساتھیوں کی تعریف کی لیکن پنجاب کے ساتھیوں کو طالبان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ جو ہمارے پنجابی طالبان تھے نا۔۔۔ یہ تو جان دینے کیلئے تیار تھے، یہ تو خود کش حملے کرتے رہے ہیں نا مسلسل، آپ دیکھ لیں کہ پورے سسٹم کو انہوں نے برباد کردیا، ان میں سے کونسا ایسا شخص ہے جس نے وہ کام نہیں کیا جو طالبان کرتے رہے پاکستان میں ، پورے سسٹم کو بریک کرکے رکھ دیا، یہاں تک کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ایگریمنٹ نہیں ہونے دیا انہوں نے، یعنی اتنے زیادہ ہارڈ لائنر ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ پی ٹی آئی کا طالبان گروپ تھا جنہوں نے پاکستان کو برباد کرکے رکھ دیا‘۔
جاوید چوہدری نے مزید کہا کہ لیکن ’جب ان کے اوپر سختی آئی تو انہوں نے چوبیس گھنٹے نہیں نکالے، اتنا کریکیٹر تو ہونا چاہئیے تھا، پنجاب میں دو چار لوگ تو ایسے ہوتے جنہیں کھڑے ہو کر سلام پیش کرتے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پورے پنجابی طالبان ڈھیر ہوگئے، اور اس کے مقابلے میں جو خیبرپختونخوا کے لوگ ہیں میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں‘۔
سینئیر صحافی نے کہا کہ کراچی کے لبرلز بھی ساتھ چھوڑ گئے، لیکن کچھ سندھی لیڈرز ہیں جو ابھی بھی چئیرمین پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں جاوید چوہدری نے کہا کہ اگر الیکشن ہوتے ہیں اور پی ٹی آئی کے خلاف یہ کھڑے ہوئے تو استحکام پاکستان پارٹی پی ٹی آئی سے زیادہ ووٹ لے گی۔
شاہ محمود قریشی کی چئیرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیل سے رہائی کے بعد شاہ محمود قریشی جو پروپوزل چئیرمین پی ٹی آئی کے پاس لے کر گئے اس میں ایک یہ تھا کہ مجے آپ پی ٹی آئی کا چئیرمین نامزد کردیں، ’آپ ساری پاورز میرے حوالے کرکے خود پولیس کا انتظار کریں، دوسرا یہ کہ مجھے اجازت دیں میں پی ڈی ایم کے ساتھ مذاکرات کرسکوں، اور مذاکرات کا ایجنڈا تین چیزیں ہوں، ایک تو یہ ہے کہ الیکشن کیسے کروانے ہیں، دوسرا ہمارے جو لوگ ہیں ایم این ایز ہیں انہیں واپس جانے کا موقع دیا جائے تاکہ ہم ایک کئیر ٹیکر گورنمنٹ کے اندر اپنا کردار ادا کرسکیں، اور تیسرا ایک چارٹر آف اکانومی کیا جائے‘، لیکن چئیرمین پی ٹی آئی نہیں مانے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کے حوالے سے تین آراء ہیں، پہلی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ہے اور یہ جلدی الیکشن کروانا چاہتے ہیں، نواز شریف نہیں چاہتے کہ اتنا خلا چھوڑا جائے کہ پیپلز پارٹی اس کو پُر کردے۔ پیپلز پارٹی اور مولانا فضل الرحمان الیکشن کو ایک سال معطل کرنا چاہتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے آصف زرداری جس طرح پنجاب میں گھسے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ کچھ وقت لگا کر وہاں جڑیں مضبوط کی جائیں اور جہانگیر ترین سے ایک انتخابی اتحاد بھی بنایا جائے، اس کیلئے انہیں وقت چاہئیے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان چاہتے ہیں کہ خیبرپختونخوا میں ہمارے گورنر رہیں، وہ وہاں پر کام کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہاں سے پی ٹی آئی کو مکمل طور پر فارغ کیا جاسکے۔ ساتھ ہی ان دونوں کی یہ بھی خواہش ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی اس دوران مکمل طور پر فارغ ہوجائیں، اور پھر الیکشن کروائے جائیں۔
جب سوال کیا گیا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کا ٹرائل کہاں ہوگا؟ تو انہوں نے کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی گرفتار ہوں گے اور ان کا ٹرائل اسپیشل کورٹ میں ہوگا، ’اسپیشل کورٹ جو ملٹری کورٹ بنی ہوئی ہیں انہی کے اندر چلے گا، کورٹ مارشل ہوگا جس کو کہتے ہیں‘۔
Comments are closed on this story.