Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

2244 ارب روپے کا سندھ بجٹ، تنخواہوں، پنشن، کم ازکم اجرت میں 35 فیصد تک اضافہ

ڈاکوؤں سے نمٹنے کیلئے 3 ارب مختص ، لڑکیوں کو وظیفے ملیں گے
اپ ڈیٹ 10 جون 2023 09:29pm

سندھ حکومت نے کا 22 کھرب 44 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا، جس میں تنخواہوں میں 35 فیصد تک اور پنشن میں 17.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ بجٹ کم از کم تنخواہ 35 ہزار 550 روپے مقرر کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

کابینہ اجلاس کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئندہ مالی سال 24-2023 کا بجٹ پیش کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر کا آغاز سندھی شعر سے کیا۔

مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اگست میں ہماری حکومت کی تیسری مدت پوری ہورہی ہے، میں 59 واں بجٹ سندھ اسمبلی کا پیش کر رہا ہوں، آج میری 12 ویں بجٹ تقریر ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سیلاب کے باوجود سندھ کا بہتر بجٹ پیش کر رہے ہیں، عالمی معیشت سست روی کا شکار ہے، گزشتہ سال سیلاب کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہا۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے صورتحال پر قابو پانا حکومت کی ترجیح ہے، 4.4 ایکڑ اراضی سیلاب سے متاثر ہوئی، سیلاب سے 1 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گزشتہ 5 سال کئی بحرانوں کا سامنا رہا، کورونا، سیلاب اور دیگر چیلنجز کا سامنا رہا، سیلاب سے 5.5 ملین گھروں کو نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ 24-2023 کا کل حجم 2244 ارب روپے ہے، ترقیاتی بجٹ 6 کھرب 89 ارب 10 کروڑ 30 لاکھ روپے کا ہوگا، صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام پر 3 کھرب 80 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبائی بجٹ میں گریڈ ایک تا16کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافے کی تجویز ہے جبکہ گریڈ 16 اور اس کے اوپر کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ ہو گا۔

مراد علی شاہ نے سرکاری ملازمین کی پنشن 17.5 فیصد اضافے کے ساتھ صوبے میں کم سے کم تنخواہ 25 ہزار روپے پر 35 فیصد بڑھانے کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ کم از کم تنخواہ 35 ہزار 550 روپے ہو جائے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ نئے مالی سال کے لیے 1937 نئے ترقیاتی منصوبے رکھے گئے ہیں، ترقیاتی بجٹ بڑھا کر 410 ارب روپے کر دیا، ہم خود استحکام ہیں، لوگ بات کررہے ہیں، یہ میرا پانچواں بجٹ ہے اس سال، انشااللہ پیپلز پارٹی وفاق میں بھی استحکام لائے گی، کچھ پارٹیاں ریت کی دیوار کی طرح بکھر گئیں، ہمیشہ میں غلطیاں کر جاتا ہوں، آج بھی کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں پی پی نے سندھ کے تمام اضلاع میں سوئپ کیا ہے، سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 226 ارب روپے رکھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صحت کے لئے 44 ارب سے زائد روپے رکھنے کی تجویز ہے، محکمہ آبپاشی کے لیے 52 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، محکمہ داخلہ کے لیے 11 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، ورکس اینڈ سروس کے لیے 109 ارب رکھنے کی تجویز ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ کراچی میگا منصوبے کے لیے 12 ارب، صوبائی ترقیاتی منصوبے کے لیے 697 ارب، غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں 1411 ارب رکھنے کی تجویز ہے، محکمہ تعلیم کے لیے مجموعی طور پر 353 ارب رکھنے کی تجویز ہے، امن و امان کے لئے 160ارب رکھنے کی تجویز ہے۔

تعلیم

آئندہ مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں سندھ میں تعلیم کی مد میں 312 ارب 24 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ کا کہنا ہے کہ تعلیمی شعبے کے بجٹ میں 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال میں 582 اساتذہ کی بھرتی کی جائے گی، 150 سیکنڈری اسکولوں کو ہائر سیکنڈری اسکولوں میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ بھر کے کالجز کے لیے 26 ارب 78 کروڑ روپے مختص کیے گئے، 23 نئے کالجز قائم کیے جائیں گے، یونیورسٹیز کی گرانٹ بڑھا کر 98 کروڑ 78 لاکھ روپے کردی، صوبے بھر میں 125 مائیکرو اسکولز قائم کیے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ صوبے میں مفت کتب کی تقسیم کے لیے 2 ارب 53 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے وظیفے دیے جائیں گے۔

صحت

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے پیش کیے گئے بجٹ میں صحت کے لیے آئندہ مالی سال غیر ترقیاتی منصوبوں کے لیے 214.547 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔

بون میروٹرانسپلانٹیشن کے مریضوں کے علاج کے لیے 60 ملین، ایس آئی یو ٹی کراچی کے لیے 15 ارب 30 کروڑ روپے کی گرانٹ رکھی گئی ہے۔

کڈنی سینٹر کراچی کو گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 200 ملین، انڈس اسپتال کراچی کی گرانٹ 4 ارب، جناح اسپتال کے لیے 7.196 ارب روپے مختص ہیں۔

جے پی ایم سی کے لیے 11.217 ارب روپے، جناح اسپتال کراچی میں پیشنٹس اینڈ فائونڈیشن کی گرانٹ 640 ملین روپے اور بے نظیر بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف ٹراما کراچی کی گرانٹ 3.1 ارب کردی گئی۔

سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیٹو ٹو لوجی کی گرانٹ 300 ملین روپے کردی گئی ہے۔

سندھ انسٹیٹیوٹ آف اینڈ واسکوپی اینڈ گیسٹرولوجی سول اسپتال کراچی کے لیے 750 ملین روپے گرانٹ رکھی گئی ہے۔

کابینہ نے بجٹ کی منظوری دے دی

قبل ازیں سندھ کابینہ نے 2 کھرب 244 ارب روپے کے آئندہ مالی سال 24-2023 بجٹ کی منظوری دی۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ اجلاس ہوا جس میں مالی سال 24-2023 کے لئے 2244 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔

سندھ کابینہ میں نئے مالی کی بجٹ دستاویز پیش کردی گئی جس کے مطابق بجٹ 24-2023 کا کُل حجم 22 کھرب 44 ارب روپے ہے جس میں ترقیاتی بجٹ 6 کھرب 89 ارب 10کروڑ 30 لاکھ روپے کا ہوگا۔

سالانہ ترقیاتی پروگرام

بجٹ دستاویز کے مطابق بجٹ میں نئےمالی سال کے لئے1937 نئے ترقیاتی منصوبے رکھے گئے، صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام پر 3 کھرب 80 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ وفاقی حکومت کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروجیکٹس (پی ایس ڈی پی) پر 12 ارب 41 کروڑ 20 لاکھ مختص جبکہ وفاقی سالانہ ترقیاتی پروگرام پر 2 کھرب 66 ارب 6 کروڑ 10 لاکھ روپے ملیں گے۔

صوبائی ترقیاتی منصوبےکے لئے 697 ارب اور غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں 1411 ارب رکھنے کی تجویز کی گئی ہے۔

آئندہ مالی سال 24-2023 کے ترقیاتی بجٹ کا فوکس 2022 کی بارشوں اور سیلاب کے دوران تباہ ہونے والے بنیادی ڈھانچے کی بحالی پر رکھا گیا ہے۔

بجٹ تجاویز کی دستاویزات کے مطابق سندھ کے ترقیاتی بجٹ میں 78 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، ترقیاتی بجٹ 332 ارب سے بڑھا کر 410 ارب روپے کردیا گیا ہے۔ ترقیاتی بجٹ میں صوبے میں جاری3,311 اسکیموں کے لیے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔

صحت کے لیے 44 ارب روپے اور محکمہ صحت کے ترقیاتی بجٹ کے لئے 20 ارب روپے رکھنے کی تجویز کی گئی ہے، اسکول ایجوکیشن کے لیے ساڑھے 16 ارب روپے جب کہ محکمہ بلدیات کا ترقیاتی بجٹ 62 ارب روپے ہوگا۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ

سندھ کابینہ نے گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہ میں 35 فیصد جبکہ 17 سے 22 گریڈ کے افسران کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافے کی منظوری بھی دے دی ہے۔

قیامِ امن اور ڈکیتیوں سے نمٹنے کیلئے 160 ارب روپے مختص

سندھ حکومت نے بجٹ میں امن و امان پر خاص توجہ دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے امن وامان کے لئے 160 ارب روپے، ڈاکوؤں سے لڑنے کے لئے 2 ارب 79 کروڑ جدید ہتھیار خریدنے اور فرانزک لیبارٹری کے لئے 13 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی۔

صحت کے لیے 44 ارب سے زائد روپے، محکمہ آبپاشی کے لیے 52 ارب روپے جبکہ محکمہ داخلہ کے لیے 11 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں۔

بارش اور سیلاب متاثرین کیلئے 160 ارب روپے کے منصوبے

کراچی کے میگا پراجیکٹس کے لئے 12 ارب روپے، محکمہ ورکس سروس کے لئے 109 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے اور بارش و سیلاب متاثرین کے لئے 160 ارب روپے کے منصوبے بھی شامل ہیں۔

مراد علی شاہ کا کابینہ اجلاس سے خطاب

کابینہ اجلاس کے دوران مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کا یہ پری بجٹ کابینہ اجلاس ہے، باقی کابینہ اجلاس معمول کے مطابق ہوتے رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے بلاول بھٹو کی رہنمائی میں عوام کی بہتر خدمت کی، حکومت کی کامیابی کا مظہر بلدیاتی انتخابات ہیں جس میں ہر ضلع سے ہم نے کامیابی حاصل کی جب کہ ہم پورے ملک سے عام انتخابات جیتیں گے۔

CM Sindh

karachi

Sindh Assembly

Sindh budget

Syed Murad Ali Shah