عدالت کیلئے کے الیکٹرک نجکاری کی گہرائی میں جانا ممکن نہیں، چیف جسٹس
کراچی: چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کا کہنا ہے کہ عدالت کے لئے ممکن نہیں کہ کے الیکٹرک نجکاری کی گہرائی میں جائے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کے الیکٹرک نجکاری کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے جماعت اسلامی کی معاملہ متعلقہ فورم (پارلیمنٹ) پراٹھانے کی مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے کے الیکٹرک نجکاری کے خلاف درخواست نمٹا دی۔
چیف جسٹس نے جماعت اسلامی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے لئے ممکن نہیں کہ کے الیکڑک نجکاری کی گہرائی میں جائے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آرٹیکل 184(3) کے کیسسز میں ماضی میں بہت ساری چیزیں ہوئی، جماعت اسلامی ہمارے لیے قابل احترام ہے تاہم نجکاری کا ایشو پارلیمنٹ میں اٹھائیں، یہ درخواست حکومت کی معاشی پالیسی کے خلاف ہے۔
وکیل جماعت اسلامی نے کہا کہ پارلیمنٹ ناکام ہو جائے تو پھر عدلیہ کا آپشن باقی رہ جاتا ہے، جس پرعدالت نے کہا کہ پارلیمنٹ ناکام ہوگئی ایسا نہ کہیں، جب پارلیمنٹ کا احترام نہیں ہوگا تو کیا پارلیمنٹ ناکام نہیں ہوگی؟ پارلیمنٹ کا احترام کریں۔
اس موقع پر جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ٹیرف کا تعین کرنا نیپرا کا کام ہے، عدالت کیسے کے الیکٹرک کی نجکاری کو منسوخ کرے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عوامی مسائل حل نہ ہونے کی ہی وجہ سے نجکاری کا عمل کیا گیا، اس مرحلے پر تفصیل میں جانا مشکل ہے، اگر سپریم کورٹ نے اکنامک ایشوز سے دور رہنے کا لکھ دیا تو دوسرے فورمز بھی یہ کہیں گے۔
جسٹس عمر عطاء بندیال کا کہنا تھا کہ بہتر ہے اس درخواست کو واپس لے کر متعقلہ فورم پر جائیں، جماعت اسلامی کی سیاسی ہم آہنگی کے کردار کو سراہتے ہیں لیکن موجودہ کیس میں ہم نہیں جانا چاہتے۔
کیس کی گزشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ معاشی معاملات میں ہمیں مہارت نہیں، لہٰذا اس میں مداخلت نہیں کریں گے، اسی لئے آپ چاہیں تو متعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں۔
Comments are closed on this story.