Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

امریکی وزارت خارجہ کا عافیہ صدیقی کی رہائی کے سوال پر جواب دینے سے گریز

عافیہ صدیقی سے متعلق سوال پر امریکی ترجمان کا جواب دینے سے گریز
اپ ڈیٹ 06 جون 2023 08:40am
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل ہفتہ وار بریفنگ کے دوران (تصویر: اے پی پی)
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل ہفتہ وار بریفنگ کے دوران (تصویر: اے پی پی)

امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو خوشحال اور مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں، خوشحال اور مستحکم پاکستان امریکہ کیلئے اہم ہے۔

یہ بات امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے محکمہ خارجہ میں روزانہ کی پریس بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہی۔

ترجمان سے سوال کیا گیا تھا کہ ایسے میں جب پاکستان میں فوجی عدالتوں میں سویلینز پر مقدمے چلانے کی بات ہو رہی ہے، صحافی لاپتہ ہو رہے ہیں، 80 سال کے سابق عہدیداروں کو حراست میں لیا جا رہا ہے، امریکہ انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں پر خاموش کیوں ہے؟

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستانی حکام سے اہم امور پر گفتگو کیلئے رابطے میں رہتے ہیں، ایسے امور جو امریکہ، خطے کی سیکیورٹی اور استحکام کیلئے ضروری ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہر سفارتی رابطے پر بیان نہیں دیا جاتا۔

انہوں نے مزید کہا، ’جیسا کہ میں نے پہلے کہا، بلا شبہ ہم ایک خوشحال اور مستحکم پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں جو امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کے مفاد میں ہے اور جب ہم براہ راست بات کرتے ہیں تو ہمارے سفارتی رابطوں کی تمام باتیں کھلے بندوں بیان نہیں کی جاتیں۔‘

واضح رہے کہ پاکستان میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو پر تشدد احتجاج کے دوران ملک میں فوجی تنصیبات پر حملوں اور انہیں نذرِ آتش کیے جانے کے واقعات کے بعد مظاہرین، خاص طور پر عمران خان کی جماعت، پی ٹی آئی کے کارکنوں اور قائدین کے خلاف کریک ڈاؤن اور ان کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان کی حکومت کہہ چکی ہے کہ نو مئی کے واقعات میں ملوث سویلینز کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے گا۔

ایمنسٹی انٹر نیشنل جیسی انسانی حقوق کی تنظیموں نے عام شہریوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمے چلائے جانے کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

تاہم امریکہ کی جانب سے اس بارے میں صرف یہی کہا جاتا رہا ہے کہ تمام معاملات سے قانون کے مطابق نمٹا جائے اور یہ کہ امریکہ پاکستان میں کسی ایک فرد یا کسی ایک پارٹی کی حمایت نہیں کرتا۔

ترجمان امریکی وزارت خارجہ سے جب ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔

امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی طویل سزا اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان کی سزا پر نظرِ ثانی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس کا جواب قانون نافذ کرنے والے حکام ہی دے سکتے ہیں۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ آیا یہ ممکن ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کے بدلے میں ممکن ہو سکے جو، اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی کے سلسلے میں امریکی حکام کی مدد کرنے کے الزام میں پاکستان میں جیل کی سزا کاٹ رہے ہیں؟

جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا، ’اس معاملے میں بھی جواب قانون نافذ کرنے والے حکام ہی دے سکتے ہیں۔‘ اور یہ کہ وہ مفروضوں پر بات نہیں کر سکتے۔

پاکستان

US Foreign Minister

Dr Aafia Siddiqui