Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

یاسمین راشد کی قیادت میں کور کمانڈر ہاؤس لاہور پہنچا، ملزم کا اعترافی بیان

ایک اور گرفتار ملزم رئیس احمد نے جناح ہاؤس پر حملے کا اعترافی بیان دے دیا
اپ ڈیٹ 04 جون 2023 12:38pm
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری کے بعد نو مئی کو پُرتشدد احتجاج کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔ ایک اور گرفتار ملزم رئیس احمد نے جناح ہاؤس پر حملے کا اعترافی بیان دے دیا۔

جناح ہاؤس لاہور پر حملے میں ملوث عناصر کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ توڑ پھوڑ اور شر انگیزی میں شامل ایک اور ملزم قانون کی تحویل میں آگیا اور اعترافی بیان بھی دے دیا۔

ضلع شانگلہ سے تعلق رکھنے والے رئیس احمد نے اعترافی بیان میں کہا کہ 9 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد زمان پارک میں پی ٹی آئی نے منصوبہ بنایا۔ جس کے مطابق یاسمین راشد کی قیادت میں کور کمانڈر ہاؤس لاہور پہنچا، توڑ پھوڑ کی اور آگ جلائی۔

رئیس نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی فوج کیخلاف مسلسل تقریریں سننے کے باعث ذہن سازی ہوئی اور میں پُرتشدد احتجاج کا حصہ بنا۔ گزشتہ ایک سال سے فوج کے خلاف مسلسل تقریریں سننے کے بعد میری ذہن سازی شروع ہوئی اور اسی وجہ سے میں نے یہ کام کیا۔

یاسمین راشد کور کمانڈر حملہ کیس سے بری

یاد رہے کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ہفتے کو پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کو کور کمانڈر حملہ کیس میں بری کردیا ہے۔

ڈاکٹر یاسمین راشد کو جسمانی ریمانڈ کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت میں جج عبہر گل خان کے روبرو پیش کیا گیا تھا۔

پولیس کی درخواست پر یاسمین راشد کو جیل سے طلب کرکے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔

دوران سماعت یاسمین راشد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو ملزمان کے بیانات کی روشنی میں مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا۔

پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ یاسمین راشد سے موباٸل برآمد کرنا ہے اور ان کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ بھی کروانا ہے، لہٰذا یاسمین راشد کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

عدالت نے پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد کو جناح ہاؤس حملہ کیس سے ڈسچارج کر دیا۔

عدالت نے تھانہ سرور روڑ کے مقدمہ نمبر 96/23 میں ڈاکٹر یاسمین راشد کا نام نکالنے کا حکم دیتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

فیصلے کے مطابق ڈاکٹر یاسمین راشد اس مقدمہ میں نامزد نہیں ہیں، انہیں شریک ملزم کے بیان کی بنیاد پر بلایا گیا ہے جس کی قانون میں کوئی حیثیت نہیں ہے۔

عدالت کے مطابق یاسمین راشد کے خلاف کوئی ایسا ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا جس سے ثابت ہو کہ وہ مجرم ہیں، اگر وہ کسی اور کیس میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں فوری رہا کر دیا جائے۔

واضح رہے کہ سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کو لاہور کے سروسز اسپتال سے گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق ڈاکٹر یاسمین راشد تین مقدمات میں مطلوب تھیں، وہ تھانہ سرور روڈ، گلبرگ اور تھانہ شادمان میں درج مقدمات میں نامزد ہیں۔

پولیس کا کہنا تھا کہ تینوں مقدمات میں دہشتگردی سمیت دیگر سنگین دفعات شامل ہیں۔

PTI Leaders arrested

9 May

pti workers arrest